مدینہ منورہ دنیا کا واحد ایسا شہر ہے، جس کی محبت اور ہجر و فراق میں ہزاروں زبانوں میں قصیدے لکھے گئے، جسے  دیکھنے کو کروڑوں آنکھیں اشکبار اور کروڑوں دل بے قرار رہتے ہیں، ہر عاشق کے دل میں یہاں کی حاضری کی تڑپ ہوتی ہے اور کیوں نہ ہو کہ یہ وہ شہر ہے، جس سے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمبھی محبت فرمایا کرتے ، اسی کی طرف ہجرت فرمائی، یہیں قیام پذیر رہے اور آج بھی یہیں جلوہ فرما ہیں۔

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا کہ رہتے ہیں میرے آقا میرے سرور مدینے میں(وسائل بخشش)

نام یثرب سے مدینہ کی وجہ:

فتاویٰ رضویہ، جلد 21، صفحہ 119 پر ہے: حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے فرمان کا خلاصہ ہے: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس شہر کی محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا اور یثرب کہنے سے منع فرمایا، کیونکہ یہ زمانہ جاہلیت کا نام ہے کہ یہ ثَربٌ بمعنی ہلاکت و فساد اور تثریب بمعنی ملامت ہے یا اس وجہ سے کہ یثرب کسی بت پرست یا جابر و سرکش بندے کا نام تھا۔چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی تاریخ میں ایک حدیث لائے کہ جو ایک مرتبہ یثرب کہہ دے، تو اسے دس مرتبہ مدینہ کہنا چاہئے۔

احادیث کی روشنی میں فضائل:

1۔مدینہ منورہ میں مرنے کی فضیلت:

رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس سے ہو سکے مدینے میں مرے تو مدینے ہی میں مرے کہ جو مدینے میں مرے ، میں اس کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی، 483/5، حدیث 3943)

2۔مدینے میں طاعون و دجال داخل نہ ہوں گے:

ارشاد فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون و دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری، ج 1، ص 419، حدیث 1880)

3 ۔اہلِ مدینہ سے فریب کا انجام:

شہر ِمدینہ کی فضیلت اس حدیث سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اہلِ مدینہ کے حق میں ارشاد فرمایا:جو اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا، وہ ایسے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔(بخاری شریف ، کتاب فضائل المدینہ 1/ 618، حديث 1877)

4۔ لوگوں کو پاک کر دیتا ہے:

ارشاد فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی (غالب آجائے گی) لوگ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے ، لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔( صحیح بخاری ، حدیث 1871، ج 1، ص 617)

5۔مدینہ کی تکلیف پر صبر کا اجر:

ارشاد فرمایا:مدینہ کی تکلیف و شدت پر میری امت میں سے جو کوئی صبر کرے، قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا۔(مسلم، ص 716، حدیث 1378)

6۔ایمان مدینہ منورہ کی طرف سمٹ جائے گا:

مدینہ منورہ کی طرف حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:ایمان مدینہ منورہ کی طرف اس طرح سمٹ جائے گا، جیسے سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ آتا ہے۔(صحیح بخاری، حدیث 1876)

7۔مدینہ محفوظ ہے:

فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ، مگر اُس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ (مسلم، ص 714، حدیث 1374)

8۔جنت کا باغ:

آپ کا فرمانِ جنت نشان ہے : میرے گھر اور میرے منبر کا درمیانی حصّہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ (بخاری، حدیث 1194)

9۔خاکِ مدینہ میں شفا ہے:

حضور انور علیہ افضل السلام اپنے چہرۂ مبارکہ سے یہاں کا گرد و غبار صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بھی منع فرماتے اور ارشاد فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(جذب القلوب، ص 22)

10۔مدینہ کیلئے دعائے رسول:

آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے دعا ارشاد فرمائی:اے اللہ پاک!مدینہ منورہ میں اس سے دگنی برکت عطا فرما، جتنی تو نے مکہ مکرمہ میں رکھی ہے۔( بخاری، ج 1، حدیث 1885)

ہمیں بھی چاہئے کہ ہم حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے تقاضۂ محبت کی بنیاد پر ان سے منسوب ان کے شہر سے بھی محبت رکھیں اور اس کے ادب میں ذرا سی کوتاہی نہ کریں کہ یہ بڑی محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔اللہ پاک توفیق مرحمت فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

بس مدینہ مدینہ ہی کرتی رہوں یہ دعا میری اے ربّ غفار ہے (وسائل بخشش)