مدینہ
منورہ کی فضیلت و اہمیت:
روئے زمین کا
کوئی ایسا شہر نہیں، جس کے اسمائے گرامی یعنی مبارک نام اتنی کثرت کو پہنچے ہوں،
جتنے مدینہ منورہ کے نام ہیں، مدینہ منورہ ایسا شہر ہے، جس کی محبت اور ہجر و فرقت
میں دنیا کے اندر سب سے زیادہ زبانوں اور سب سے زیادہ تعداد میں قصیدے لکھے گئے،
لکھے جارہے ہیں اور لکھے جاتے رہیں گے۔
مکتبۃالمدینہ
کی شائع کردہ کتاب عاشقانِ رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں صفحہ 260
پر ہے:مدینہ منورہ میں آپ کا قلبِ مبارک سکون پاتا،یہاں کاگردوغبار اپنے چہرہ ٔانور
صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم
الرضوان
کو بھی اس سے منع فرماتے اور ارشاد فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(جذب
القلوب ،صفحہ22)
یثرب
سے مدینہ بننے کی تحقیق:
فتاویٰ رضویہ،
جلد 21، صفحہ 119 پر ہے:حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ اشعَّۃُ اللمعات شرح المشکوۃ میں
فرماتے ہیں:آنحضرت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے وہاں
لوگوں کے رہنے سہنے اور جمع ہونے اور شہر سے محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا
اور آپ نے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا، اس لئے کہ یہ زمانہ جاہلیت کا نام ہے۔
شہر ِنبوی کے
فضائل حدیث کی روشنی میں:مدینہ منورہ کے فضائل سے کتبِ احادیث مالامال ہیں:
1۔حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ شریف اسلام کا گنبد،ایمان کا
گھر، میری ہجرت گاہ اور حلال وحرام کے نافذ ہونے کی جگہ ہے۔(رواہ الطبرانی
فی الاوسط عن ابی ہریرہ)
2۔مدینہ منورہ
بھٹی کی طرح ہے،جو خرابی(خباثت) کو دور کرتا ہے اور بھلائی کو
خالص کرتا ہے۔(رواہ
البخاری و مسلم و ترمذی و نسائی)
3۔جو مدینے میں
مرنے کی طاقت رکھتا ہو، وہ یہیں آ کر مرے، بے شک میں مدینے میں مرنے والوں کی
شفاعت کروں گا۔(مشکوۃ
شریف، صفحہ 240، رواہ ابن ماجہ)
4۔مدینہ شریف
کی مٹی میں جذام سے شفا ہے۔(رواہ ابو نعیم فی الطب، زرقانی علی
المواہب، جلد 8، صفحہ 336)
5۔میں سب سے
پہلے اہلِ مدینہ کی شفاعت کروں گا، پھر مکہ والوں کی، پھر طائف والوں کی۔(رواہ
الطبرانی فی الکبیر)
6۔سرکارِ مدینہ
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا
ارشادِ گرامی ہے:بیشک میرے منبر کے پائے جنت میں قائم ہیں۔(رواہ النسائی)
7۔آقائے رحمت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس نے مدینہ آکر میری زیارت کی، میں
بروزِ قیامت اس کا گواہ اور شفیع بنوں گا۔(رواہ البہیقی فی الشعب انس رضی
اللہ عنہ)
8۔سرکارِ
والاتبار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
ارشاد فرمایا:مدینہ میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور
دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 419، حدیث 1880)
9۔شہنشاہِ مدینہ
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا
فرمانِ با قرینہ ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر
میں قیامت کے دن اس کا شفیع ہوں گا۔(مسلم، صفحہ 716، حدیث1378)
حضرت مفتی
احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:شفاعت
خصوصی حق یہ ہے کہ یہ وعدہ ساری امت کے لئے ہے کہ مدینہ میں مرنے والے حضور انور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی اس شفاعت کے مستحق ہیں۔
10۔رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس نے حج کیا، پھر میری قبر کی زیارت کو
آیا، گویا اس نے میری ظاہری زندگی میں میری زیارت کا شرف پایا۔(رواہ
الطبرانی فی الکبیر والبہیقی فی السنن عن ابن عمر)
غمِ
مدینہ محبتِ مدینہ کا درس:
میٹھے مدینہ
کے لئے تڑپنے والوں کو سرکار صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمبے
یارومددگار نہیں رہنے دیتے، جو عشقِ مصطفٰے سے اپنا سینہ مدینہ بنا لیتے ہیں، ایک
نہ ایک دن ضرور مدینہ روانہ ہو جاتے ہیں،ہر عاشقِ رسول اس شہر سے والہانہ عقیدت و
محبت رکھتا ہے، بلکہ حدیثِ پاک میں ہے:انسان جس سے محبت رکھتا ہے، اس کا ذکر کثرت
سے کرتا ہے۔الحمدللہ دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے دینی ماحول میں ہمیں ذکرِ مدینہ کی
جھلک نظر آرہی ہے، ہمارے معمولات میں انوارِ مدینہ کی جھلک نظر آتی ہے۔اللہ پاک ہم
سب کو آرزوئے مدینہ سے سرشار، ذکرِ مدینہ سے پر بہار، دو عالم کے تاجدار صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکا
نورانی دربار زندگی میں بار بار دکھائے۔آمین