عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ کہ سب جنتیں ہیں نثار ِمدینہ

مکہ مکرمہ سے تقریباً تین سو بیس 320 کلومیٹر کے فاصلے پر مدینہ منورہ ہے، جہاں مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمتشریف لائے اور دس برس تک مقیم رہ کر اِسلام کی تبلیغ فرماتے رہے اور اسی شہر میں آپ کا مزار اقدس ہے،حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے محبوب شہر اور اہلِ ایمان و عاشقانِ مدینہ کی متاعِ کل مدینہ منورہ وہ عظیم و بابرکت شہر کہ جس کی تعریف و توصیف کو احاطۂ تحریر میں لانا ناممکن ہے، حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے نہ صرف اس شہر سے محبت فرمائی، بلکہ اِس کے خصوصی فضائل بھی بیان فرمائے، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اِسے ایمان کی پناہ گاہ قرار دیا، مدینہ منورہ وہ عظیم الشان شہر ہے، جس کے کثیر نام ہیں، اس کا پرانا نام یثرب ہے۔

یثرب سے مدینہ بننے کی مختصر تحقیق:

یثرب کامعنیٰ تجار کی سر زمین ہے، حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر یثرب پہنچے تو اس جگہ کی آب و ہوا میں عفونت تھی، انھیں موافق نہ آئی، اکثر مہاجرین بیمار ہوگئے، اِن میں حضرت صدیقِ اکبر رضی الله عنہ اور اِن کے غلام بلال اور عامر بھی تھے، بخار نے اِن کو پریشان کردیا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اِن خستہ حالوں پر رحم فرماتے ہوئے دُعا فرمائی، آپ کی اِس دُعا کی برکت سے اللہ پاک نے غریب بیماروں کو تندرستی عنایت فرمائی اور مدینہ کی ہوا سازگار اور صحیح ہوگئی اور وہاں کی وبا حجفہ کی طرف منتقل ہوگئی۔ (بحوالہ معارج النبوت، حصّہ سوم، ص34)

صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول ِپاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی، لوگ اِسے یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی، جیسے بھٹی لوہے کی میل کو۔ (بحوالہ صحیح بخاری، کتاب فضائل المدینہ، باب فضل المدینہ، الخ حدیث 1871، ج1، ص617، بہار شریعت، حصّہ 6، فضائل مدینہ طیبہ، ص 1220، حدیث 19)

حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو یہ بات پسند نہ تھی کہ مدینہ پاک کو یثرب کہا جائے کہ یثرب کے معنی اچھے نہیں ہیں۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار ہے۔

اُن کے قدم پہ ہیں نثار جن کے قدوم ناز نے اجڑے ہوئے دیار کو رشکِ چمن بنادیا

شہر ِنبوی کے 10 فضائل احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

مدینہ منورہ وہ مبارک و مقدس و معطر شہر ہے، جو حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو آپ کے اصحاب علیہم الرضوان بلکہ ہر عاشق صادق کو محبوب و پسند ہے، شہر نبوی کے فضائل احادیث کی روشنی میں پیشِ خدمت ہیں:

مدینہ مدینہ ہمارا مدینہ ہمیں جان ودل سے ہے پیارا مدینہ

سہانا سہانا دل آرا مدینہ ہر عاشق کی آنکھوں کا تارا مدینہ

1۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مدینے شریف سے ازدیادِ محبت کی دُعا فرمائی اور فرمایا:اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَۃ كَحُبِّنَا مَكَّۃ أَوْ أَشَدَّ ۔ترجمہ:اے اللہ پاک!تو مدینہ طیبہ کو ہمارے نزدیک ایسا محبوب کردے جیسا کہ مکہ معظمہ ہے یا اِس سے بھی زیادہ۔

2۔صحیح حدیث شریف میں ہے:جب رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممکہ معظمہ سے واپس مدینہ طیبہ کی طرف لوٹتے تو مدینہ پاک کی خوشی اور محبت میں چادر کندھے مبارکہ ہٹا کر فرماتے:ھٰذَا اَرْوَاحُ طَیّبَہ۔ یہ ہوائیں کیسی بھلی لگتی ہیں۔

3۔ صحیح حدیث شریف میں وارد ہے:حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:اے اللہ پاک!مدینہ پاک میں مکہ مکرمہ کی برکتوں سے دوگنی برکتیں پیدا فرما۔(بخاری، کتاب فضائل المدینہ11، باب620، حدیث (1885)

صحیح بخاری میں حضرت سعد رضی الله عنہ سے مروی،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا، ایسا گھُل جائے گا، جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ (صحیح بخاری کتاب فضائل المدینہ، باب اثم من کا داھل المدینہ، حدیث 1877، ج1، ص618، بہار شریعت، حصّہ6 ، باب فضائل مدینہ طیبہ، ص1219)

طبرانی عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے مروی ،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:یااللہ پاک !جو اہلِ مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں ڈرائے تو اُسے خوف میں مبتلا کر اور اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے گا، نہ نفل(اِسی کی مثل نسائی و طبرانی نے سائب بن خلاد رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔) (المعجم الاوسط للطبرانی حدیث 3589، ج2، ص379، بہار شریعت، حصّہ 6، ص1219، باب فضائل مدینہ طیبہ)

5۔صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ کے راستوں پر فرشتے پہرا دیتے ہیں، اِس میں نہ دجال آئے نہ طاعون۔ (صحیح مسلم، کتاب الحج، حدیث1379، ص(716)

6۔مسلم شریف میں ہے:اے اللہ پاک!ہمارے مدینے میں برکت دے، اے اللہ پاک!ثمر میں برکت دے، اے اللہ پاک! ہمارے پیمانے میں برکت دے، اے اللہ پاک!ہمارے مد میں برکت دے، اے اللہ پاک!ہمارے مدینہ میں برکت دے، اے اللہ پاک! ایک برکت کے ساتھ دو برکتیں جمع فرما۔

7۔طبرانی میں ہے،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ مکہ سے افضل ہے،وَالْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌمِّنْ مَّکَّۃَ۔(بحوالہ وفاء الوفاء، ج1، ص(37)

8۔حدیثِ مبارکہ میں ہے:ایمان مدینہ منورہ میں ایسے پناہ لے گا،جیسے سانپ اپنے بل میں چلا جاتا ہے۔

(بحوالہ: بخاری شریف، ج1، ص(252)

9۔ بخاری شریف،ج1، ص252 میں حدیثِ مبارکہ روایت کی گئی ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں مدینہ کا نام طابہ رکھوں۔طوبہ کے معنی ہیں ایسی خوشبو جو باعث فرحت و تسکین ہو، یہی وجہ ہے کہ مدینہ منورہ خصوصاً روضہ انور کے در و دیوار سے ایسی خوشبو پھوٹتی ہے، جو اہل ِعشق فوراً محسوس کرلیتے ہیں اور یہ خوشبو انہیں دنیا کے کسی خطے میں محسوس نہیں ہوتی۔(بحوالہ: جذب القلوب)

10۔علامہ ابنِ جوزی و ابنِ کثیر رحمۃُ اللہِ علیہما وغیرہ حدیثِ مبارکہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مجھے اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! مدینہ منورہ کے غبار میں شفا ہے۔ (بحوالہ: خلاصۃ الوفاء)

مدینہ منورہ سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو تمام خطوں سے زیادہ محبوب ہے، اِس لئے ہم بھی عشقِ مصطفٰےٰ سے لبریز اِسی خطے کے دیوانے ہیں، ہمیں بھی دنیا کے تمام خطوں میں مدینہ ہی زیادہ پیارا ہے کہ یہ عظیم و بابرکت شہر ہے، یہاں کی خاک، یہاں کی وادیاں، یہاں کے مکانات،یہاں کے کنویں، یہاں کی کھجوریں،یہاں کی مساجد، یہاں سے نسبت رکھنے والی ہر چیز عاشقوں کے لئے معتبر و بابرکت ہے، اللہ پاک سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں بار بار ہزار بار یہاں جانا نصیب فرمائے، مدینہ میں ہی مدفن نصیب فرمائے۔

یاربِّ محمدمیری تقدیر جگا دے صحرائے مدینہ مجھے آنکھوں سے دکھا دے

پیچھا میرا دنیا کی محبت سے چھڑا دے یاربّ مجھے دیوانی مدینے کی بنادے