مدینہ منورہ کے 10 فضائل احادیث
کی روشنی میں از بنت دلپزیر عطاریہ، کشمیر
تعریف
کے لائق جب الفاظ نہیں ملتے تعریف
کرے کوئی کس طرح مدینے کی
مدینے شریف کی
عظمت و رفعت بیاں کیسے ہو !جس میں ہمارے پیارے آقاصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنی حیات مبارکہ گزاری۔ پیارے آقاصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے مکہ شریف سے مدینہ تشریف لانے سے پہلے اس شہر کو
یثرب کہا جاتا تھا ،پھر مکی مدنی آقاصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
جب مدینہ شریف میں تشریف آوری ہوئی تو یہ جہالت میں ڈوبا ہوا یثرب نامی شہرِ مدینہ
بن گیا۔
حضرت انس رضی
اللہ عنہ
سے مروی ہے ،ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمنے
یوں دعا مانگی:اے اللہ پاک! تو نے جو برکت مکہ میں رکھی ہے مدینہ کو اس سے دُگنی
برکت عطا فرما۔
(بخاری،
کتاب فضائل مدینہ، رقم1885 ،ج1، ص620)
مذکورہ حدیثِ
پاک میں نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
برکت کی دعا فرمائی۔ بہت سی خیر کا نام برکت ہے۔ چونکہ مدینہ شریف کو پیارے آقاصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے شرفِ قیام بخشا، سر زمینِ مدینہ کو اپنے مبارک
قدموں کے بوسے لینے کی سعادت عطا فرمائی اس دعا کا ظہور وہاں کی آب و ہوا اور اشیا
میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ان سعادتوں سے فیض یاب ہو کر شہرِ مدینہ نے عظمت و
رفعت پائی۔ آپصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی
دعا سے اس مبارک شہر کو اتنی برکت میسر آئی کہ مدینے میں رہنا عافیت کی علامت اور
مدینے میں مرنا شفاعتِ مصطفےکی ضمانت قرار پایا۔
یوں یہ شہر
بہت فضیلت اور دُگنی خیر و برکت کا ایسا مرکز بنا کہ جسے دیکھنے کے لئے ہر عاشقِ
رسول تڑپتا ہے۔
آئیے !مدینہ
منورہ کی فضیلت کے بارے میں پیارے آقاصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
چند احادیثِ مبارکہ پڑھئے:
1۔پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:یہ طیبہ ہے اور گناہوں کو اس طرح مٹاتا
ہے جیسے آگ چاندی کا کھوٹ دور کر دیتی ہے۔(بخاری، ج3، ص36، حدیث4050)
2۔حضرت اَفلَح رضی
اللہ عنہ
فرماتے ہیں :میں حضرتِ یزید بن ثابت
اور ابو ایوب رضی
اللہ عنہماکے
قریب سے گزرا۔ یہ دونوں مسجدِ جنائز کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے
سے پوچھا :کیا تمہیں وہ بات یاد ہے جو رسول اللہصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ہمیں اسی مسجد میں بیان فرمائی تھی؟ تو دوسرے نے
کہا :ہاں۔ مدینہ شریف کے بارے میں آپصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکا
خیال تھا کہ عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں زمین کی فتوحات کھول دی
جائیں گی اور لوگ اس کی طرف نکل کھڑے ہونگے تو وہ خوشخالی اور عیش و عشرت اور
لزیز کھانے پائیں گے پھر اپنے حج یا عمرہ
کرنے والے بھائیوں کے پاس سے گزریں گے تو ان سے کہیں گے:تم تنگدستی اور سخت بھوک
کی زندگی کیوں گزار رہے ہو؟رسول اللہصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمنے
کئی مرتبہ یہ جملہ دہرایا کہ جانے والا اور رہ جانے والا اور مدینہ ان کے لئے بہتر
ہے جو اس میں ٹھہرا رہے اور مرنے تک تنگدستی و سختی پر صبر کرے میں اس کی گواہی
دوں گا یا شفاعت کروں گا۔ (طبرانی کبیر، رقم 3985، ج4، ص153)
وہاں
اک سانس مل جائے یِہی ہےزِیست کا حاصل وہ
قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بهر مدینے میں
3۔حضرت بلال
بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی
پاکصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا: مدینہ منورہ میں رمضان کا ایک مہینہ گزارنا دیگر شہروں میں رمضان کے ایک
ہزار مہینے گزارنے سے بہتر ہے اور مدینہ منورہ میں ایک جمعہ ادا کرنا دیگر شہروں
میں ایک ہزار جمعے ادا کرنے سے بہتر ہے۔ (طبرانی کبیر، رقم1144، ج1،
ص372)
4۔حضرت علی
المرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،پیارے
آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
دعا مانگی:یا اللہ پاک! تیرے بندے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام نے
تجھ سے مکہ والوں کے لئے برکت کی دعا کی اور میں محمد تیرا بندہ اور رسول ہوں میں
مدینہ والوں کے لئے برکت کی دعا کرتا ہوں تو ان کے صاع اور مُد (یہ
دونوں پیمانے ہیں) میں ویسی برکت عطا فرما جیسی برکت تُو نے مکہ والوں
کے لئے عطا فرمائی اور اس برکت کے ساتھ دو برکتیں اور عطا فرما۔ (مجمع
الزوائد، کتاب الحج، باب جامع فی الدعالھا، رقم 5815، ج3، ص656)
5۔حضرت سعد رضی
اللہ عنہ
سے مروی ہے، رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے اور جو اس شہر سے منہ پھیر کر اسے
چھوڑ دے گا اللہ پاک اس سے بہتر لوگوں کو اس شہر میں بسا دے گا اور جو اس میں
تنگدستی اور یہاں کی تکالیف پر ثابت قدم رہے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں
گا یا گواہی دوں گا۔ (مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینہ، رقم 1363،
ص709)
6۔حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ
اکرمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا: جو میری اُمت میں سے مدینہ میں تنگدستی پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس
کی شفاعت کروں گا یا اس کے لئے گواہی دوں گا۔ (مسلم، کتاب
الحج، باب الترغیب فی سکنی المدینہ، رقم1378، ص716)
7۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:میری اس مسجد میں نماز پڑھنا مسجدِ حرام کے علاوہ دیگر مساجد میں ایک ہزار
نمازیں پڑھنے سے افضل ہے اور میری اس مسجد میں ایک جمعہ ادا کرنا مسجدِ حرام کے
علاوہ دیگر مساجد میں ایک ہزار جمعہ ادا کرنے سے افضل ہے اور میری اس مسجد میں
رمضان کا ایک مہیناگزارنا مسجدِ حرام کے علاوہ دیگر مساجد میں ایک ہزار ماہ رمضان
گزارنے سے افضل ہے۔(شعب الایمان، باب فی المناسک فضل الحج والعمرۃ،
رقم 4147، ج3، ص476)
8۔حضرت عبد اللہ
بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ،نبیِّ
پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:جو مدینہ میں مرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ مدینہ میں ہی مرے کیونکہ جو
مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا۔
(ترمذی،
کتاب المناقب، باب فی فضل المدینہ، رقم3943، ج5، ص483)
میں
ہوں سنی، رہوں سنی، مروں سنی مدینے میں بقیعِ
پاک میں بن جائے تربت یا رسول اللہ
9۔رسول اللہصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:تم میں سے جس سے ہو سکے وہ مدینہ میں
مرے کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا میں قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا یا اس کی
شفاعت کروں گا۔
(طبرانی
کبیر مسند، رقم747، ج24، ص294)
10۔حضرت انس رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے،نبیِّ پاکصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:جو دو حرموں(یعنی مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ) میں
سے کسی ایک میں مرے گا قیامت کے دن امن والوں میں اٹھایا جائے گا اور جو ثواب کی
نیت سے مدینہ میں میری زیارت کرنے آئے گا وہ قیامت کے دن میرے پڑوس میں ہو گا۔
(شعب
الایمان، باب فی مناسک فضل الحج و العمرۃ، رقم4158، ج3، ص490)
نصیب
والوں میں میرا بھی نام ہو جائے جو
زندگی کی مدینے میں شام ہو جائے
اللہ پاک ہمیں
بھی مدینہ منورہ کی یاد میں رونا اور تڑپنا نصیب فرمائے جو روتے اور تڑپتے ہیں
مدینے کے لئے اللہ پاک ان کے صدقے ہمیں دنیاوی غموں سے بچا کر غمِ مدینہ عطا
فرمائے کہ جسے مدینے کا غم نصیب ہو جائے اسے کوئی بھی دنیاوی غم نہیں ستاتا۔اللہ
پاک ہمیں بیمارِ مدینہ بنا دے،ہمیں بھی مدینہ منورہ میں ایمان والی، شہادت والی
موت نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامینصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
مجھے
ہریالے گنبد کے تلے قدموں میں موت آئے سلامت
لے کے جاؤں دین و ایماں یا رسول اللہ