مدینہ منورہ  عاشقانِ رسول کی محبتوں کا مرکز ہے اور کیوں نہ ہو کیونکہ مدینہ منورہ ہی روئے زمین کا وہ ٹکڑا یا گوشہ ہے جو تمام عالم سے افضل ہے اس کے افضل ہونے کی وجہ یہاں موجود وہ ہستی ہے جو تمام خلق سے افضل و اعلیٰ ہےبلکہ وجہِ تخلیقِ کائنات ہے اور وہ ہستی جنابِ سیدُ المرسلین،رحمۃ العالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ذات بابرکت ہے۔

میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں میرے آقا کا روضہ مدینے میں ہے

مدینہ کو یثرب کہنے کی ممانعت :

ہجرت سے پیشتر لوگ مدینہ کو یثرب کہتے تھے مگر اس نام سے پکارنا جائز نہیں کہ حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔بعض شاعراپنے اشعار میں مدینہ طیبہ کو یثرب لکھا کرتے ہیں انہیں اس سے احتراز لازم اور ایسے شعر کو پڑھیں تو اس لفظ کی جگہ طیبہ پڑھیں کہ یہ نام حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے رکھا ہے۔بلکہ صحیح مسلم شریف میں ہے:اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔ (بحوالہ: بہار شریعت ، حصہ ششم ، ص : 1220 )

مدینہ منورہ کے فضائل احادیث کی روشنی میں پیش کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔ چنانچہ

آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس سے ہوسکے کہ مدینے میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے جو مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت فرماؤں گا ۔ (بحوالہ: جامع الترمذی ،باب ما جاء فی فضل المدینہ ،حدیث :3943، ص483 )

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مکہ ومدینہ کے سوا کوئی شہر ایسا نہیں کہ وہاں دجال نہ آئے ۔ مدینہ کا کوئی راستہ ایسا نہیں جس پر ملائکہ پہرا نہ دیتے ہوں ۔دجال ( قریبِ مدینہ ) شور ِزمین میں اترے گا ۔اس وقت مدینہ میں تین زلزلے ہوں گے جن سے ہر کافر و منافق یہاں سے نکل کر دجال کے پاس چلا جائے گا۔

( بحوالہ: صحیح مسلم ، کتاب الفتن ، حدیث: 2943 ، ص ، 716)

نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھاجائے گی (سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔( بحوالہ :صحیح بخاری ، کتاب فضائل المدینہ ، حدیث: 1871 ، ص ،618 )

آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ کے راستے پر فرشتے (پہرا دیتے ہیں ) اس میں نہ دجال آئے ،نہ طاعون۔ (بحوالہ : صحیح مسلم ، کتاب الحج ، حدیث: 1379 ، ص ، 716)

پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینہ منورہ کے لیے یوں دعائیں کیا کرتے تھے ،چنانچہ،

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:لوگ جب شروع شروع پھل دیکھتے اسے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی خدمت میں حاضر کرتے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماسے لے کر یہ کہتے:الہٰی! تو ہماری کجھوروں میں برکت دے اور ہمارےلیے مدینہ میں برکت دے اور ہماری صاع ومد میں برکت کر۔ یااللہ پاک!بے شک حضرت ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے اور تیرے خلیل اور تیرے نبی ہیں اور بے شک میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں ۔ انہوں نےمکہ کے لیے تجھ سے دعا کی اورمیں مدینہ کے لیے تجھ سےدعا کرتا ہوں اسی کی مثل جس کی دعا مکہ کے لیے انہوں نے کی اور اتنی ہی اور( مدینہ کی برکتیں مکہ سے دوچند ہوں ) ۔پھر جو چھوٹا بچہ سامنے آتا اسے بلاکر وہ کجھور عطا فرما دیتے۔( بحوالہ: صحیح مسلم ، کتاب الحج ، حدیث: 1373، ص : 713)

مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا : یا اللہ پاک ! تو مدینہ کو ہمارا محبوب بنادے جیسے ہم کو مکہ محبوب ہے بلکہ اس سے زیادہ اور اس کی آب ہوا کو ہمارے لیے درست فرمادے اور اس کے صاع و مد میں برکت عطا فرمااور یہاں کے بخار کو منتقل کر کے جحفہ میں بھیج دے۔

(بحوالہ: (صحیح مسلم ، کتاب الحج حدیث : 1376،ص:715)

توضیح:

علامہ قسطلانی رحمۃُ اللہِ علیہ مسند ِابو یعلی میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:نبی پر اس جگہ موت طاری کی جاتی ہے جو جو جگہ نبی کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوتی ہے اور جو جگہ نبی کوسب سےزیادہ محبوب ہوتی ہے وہ اللہ پاک کو بھی محبوب ہے اور جو جگہ اللہ پاک اور اس کے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب ہوگی وہی جگہ سب سے افضل ہوگی۔

(شرح صحیح مسلم ،ص: 735:736)

ان کے طفیل حج بھی خدا نے کرادیے اصل ِمراد حاضری اس پاک در کی ہے

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:اے اللہ پاک! ان کے پیمانے میں برکت عطا فرما۔ اےاللہ پاک! ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔اے اللہ پاک! ان کے مد میں برکت عطا فرما۔(شرح صحیح مسلم ،کتاب الحج ،جلد ،3 ،حدیث ، 3221)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:اے اللہ پاک!جتنی برکتیں مکہ میں نازل کی ہیں اس کی دگنی برکتیں مدینہ میں نازل فرما۔

(بحوالہ: شرح صحیح مسلم، کتاب الحج، حدیث ، 3222: ص: 720)

وضاحت:

آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مدینہ کے لیے دعا فرمائی تاہم امام ابو حنیفہ اور امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہما کا نظریہ یہ ہے کہ مکہ مدینہ سے افضل ہے تاہم مکہ کی افضلیت آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے روضہ کے ماسواہے اور ان احادیث کے پیشِ نظر حق یہ ہے کہ خواہ مکہ افضل ہو لیکن اجرو ثواب اور خیر وبرکت مدینہ میں مکہ سے دو چند ہےنیز فتحِ مکہ کے بعد بھی حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مدینہ میں رہنا فرض تھا اگر مکہ افضل ہوتا تو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مکہ میں رہنے کا حکم دیا جاتا۔ (شرح صحیح مسلم ، ص: 729 )

طبرانی کبیر کی ایک طویل حدیث میں حضرت ابی اسید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ سرسبز ملک کی طرف چلے جائیں گے ، وہاں کھانا اور لباس اور سواری انہیں ملے گی پھر وہاں سے اپنے گھر والوں کو لکھ بھیجیں گے کہ ہمارے پاس چلے آؤ تم حجاز کی خشک زمین پر پڑے ہو حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہے اگر جانتے۔ (بحوالہ: المعجم الکبیر ، للطبرانی ، حدیث : 587 ، ج: 19 ، ص، 265 )

آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مدینہ پاک کو حرم قرار دیا ،چنانچہ

حضرت رافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا :حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں اس کے دونوں پتھریلے کنارے یعنی مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔

(بحوالہ: شرح صحیح مسلم، کتاب الحج ، حدیث : 3211)

حرم کی زمین اور قدم رکھ کر چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے

درس :

دنیا میں بے شمار ممالک اور شہر اپنی خوبصورتی و دلکشی کے باعث سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں لیکن جس نے مدینہ کی بہاریں دیکھ لی ہیں وہ جانتی ہے اس سے بڑھ کر نہ کوئی شہر ہے اور نہ ہوگا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے قلوب واذہان کو مدینہ کی یادوں سے بسائیں اور صرف اسی کی خواہش کریں اور اذنِ طیبہ کے لیے خوب تڑپیں۔

پیرس پہ مرنے والی پیرس کو بھول جاتی تو بھی جو دیکھ لیتی سرکار کا مدینہ

کہاں کوئی روتی ہے جنت کی خاطر رلاتی ہے عاشقہ کو یاد ِمدینہ

مدینہ منورہ کے 10 فضائل حدیث کی روشنی میں:

روضہ رسول کی فضیلت اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ یہ وہ سر زمین پاک ہے جو عرش و کرسی سے بھی اعلیٰ جگہ ہے کہ یہاں میرے محبوب کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمآرام فرمااور جلوہ فرما ہیں۔ یہ وہ سر زمین ہے جسے میرے آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنی ذات کی رہائش سے ایسا منور فرمایا کہ یہ جگہ یثرب سے مدینہ ہوگئی۔

یثرب بنا مدینہ:

یثرب زمانۂ جاہلیت کا نام ہے یا اس لئے کہ یہ ’’ ثربٌ ‘‘ سے بنا ہے جس کا معنیٰ ہلاکت اور فساد ہے اور’’ تَثْرِ یْب ‘‘ بمعنیٰ سرزنِش اور مَلامَت ہے یا اس وجہ سے کہ ’’ یَثْرِبْ ‘‘ کسی بُت یا کسی جابِر و سَرکش بندے کا نام تھا۔ ‘‘

(اَشِعۃ اللَّمعات ،کتاب المناسک ، باب حرم المدینۃ...الخ ، الفصل الاول ،2/417 کوئٹہ)

اَحادیثِ مُبارَکہ میں مدینۂ منوَّرہ کو یَثْرِبْ کہنے کی سخت ممانعت آئی ہے چنانچہ سردارِ مکۂ مکرمہ، تاجدارِ مدینۂ منورہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اِرشاد فرمایا:جو مدینہ کو یَثْرِبْ کہے تو اِستغفار کرے۔مدینہ طابہ(پاک و صاف خوشبودار جگہ)ہے،مدینہ طابہ ہے۔( کنزالعمال ،کتاب الفضائل ، فضائل المدینۃ...الخ،الجزء: 12،6/107،حدیث: 34836 دار الکتب العلميۃ بیروت)

عرصہ ہوا طیبہ کی گلیوں سے وہ گزرے تھے اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی

1۔احادیثِ طیبہ کی روشنی میں فضیلتِ مدینہ:

مدینہ طیبہ میں مرنے والوں کی حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمشفاعت فرمائیں گے:

سرکارِدو عالَم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:’’جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو مدینہ میں مرے گا میں اُس کی شفاعت فرماؤں گا۔

(ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل المدینۃ، 5 / 483، حدیث: 3943)

2۔ مدینہ خیر و عافیت کی جگہ ہے:

والمدينۃ خيرٌ لهم لو كانوا يعلمون مدینہ خیروبرکت کی جگہ ہے ۔(صحيح البخاري:1875)

إنها حرَمٌ آمِنٌ بیشک مدینہ امن والا حرم ہے۔ (صحيح مسلم:1375)

4۔ تا قیامت مدینہ دجال اور 5 ۔ طاعون سے محفوظ ہے:

على أنقابِ المدينۃ ملائكۃ،لايدخُلُها الطاعونُ،ولا الدجالُ۔(صحيح البخاري:7133)
ترجمہ:مدینہ کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں اس میں نہ تو طاعون اور نہ ہی دجال داخل ہو سکتا ہے۔

6۔ آخری زمانے میں ایمان مدینہ طیبہ میں سمٹ آئے گا:

نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا : ایمان سمٹ کر مدینہ طیبہ میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے۔(ابن ماجہ، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينہ، 3 : 524، رقم : 3111)

7۔ مدینہ طیبہ میں آنے والی مصیبت پر

8 ۔ صبر کا بھی بڑا اجر ہے:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا :جو مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گا قیامت کے روز میں اس کے حق میں گواہی دوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب الترغيب فی سکنی المدينۃ والصبر علی لاوائها، 2 : 1004، رقم : 1377)

9۔ بدعت سے شہر ِمدینہ پاک ہے:

10۔ مدینے میں بدعت ایجاد کرنے والوں پر لعنت ہے:

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :جو کوئی مدینے میں بدعت ایجاد کرے یا بدعت ایجاد کرنے والے کو پناہ دے، اس پر اللہ پاک، اس کے فرشتے اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔( 2127 سنن ترمذی کتاب فضائل و مناقب)

اللہ اکبر! اتنی رحمتیں اور برکتیں اور کیوں نا ہو کہ یہاں وہ ہیں کے جنہیں اللہ پاک نے رحمۃ العلمین بنایا جن کا ذکر بلند فرمایا،ہر عالم میں آپ کا چرچہ ہے۔ہر مومن کا دل آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی محبت سے لبریز ہے خواہ عمل کے میدان میں کتنا ہی کمزور مومن ہو لیکن اس کا دل محبتِ رسول سے بھرا ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ،اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب(یعنی پیارا) نہ ہو جاؤں۔ (بخاری،ج1،ص17،حدیث:15)

عشق ہو تو ایسا کہ جو بھی کام کریں جو بھی عبادت کریں ذہن میں سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ادا ہو کہ میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نماز ایسے ادا کی ، رکوع کروں تو آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا رکوع یاد آجائے سجدہ میں جاؤں تو یاد آجائے کہ یہ وہی سجدہ ہے جسے میرے کریم آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ادا فرمایا۔ سبز گنبد دیکھوں تو سما بندھ جائے کہ گنبد خضرا اسی جگہ ہے جو حجرۂ عائشہ صدیقہ ہے۔ ارے یہ تو وہی جگہ ہے جہاں حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے رب کا پیغام لے کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے تھے یہ مدینہ وہی جگہ ہے جہاں صحابہ کرام رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کے جھرمٹ میں مدینے والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمتشریف فرما ہوتے تھے یہ وہی مدینہ ہے جہاں سے میرے غریب پرور گزرا کرتے تھے تو آپ کی مہک سے گلی کوچے محلے معطر ہوجاتے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان آپ کو آپ کی خوشبو سے تلاش فرمالیا کرتے ۔

عرصہ ہوا طیبہ کی گلیوں سے وہ گزرے تھے اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی

پیاری اسلامی بہنو! عشق و محبت بہت ضروری چیزیں ہے جس کی بدولت ہم ایمان کی حلاوت(مٹھاس) کو پاسکتے ہیں اور عشق ِمدینہ میں تڑپنا، غمِ مدینہ میں رونا یہ اہلِ سنت کا طرہ ٔامتیاز ہے۔ بیشک شروع میں تکلف سے ایسا کرنا پڑے تو کیجئے ۔ضرور رقت اور غم ِمدینہ بلا تکلف حاصل ہو ہی جائے گا۔ اللہ پاک ہمیں حقیقی عشقِ رسول و غمِ مدینہ عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم