مدینہ
منورّہ کے القابِ مبارکہ
مدینہ منورّہ
کے القابِ مبارکہ کثرتِ اسمائے شرف و عظمت
پر دلیل ہے۔ جس طرح کثرتِ اسمائےالہٰی اور القاب حضرت محمد مصطفٰی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس پر دلیل ہیں۔سوائے
مدینہ منورّہ کے ایسا کوئی شہر نہیں ہے جس کے اتنے کثرت کے ساتھ نام ہو جتنے اس
پاک شہر کے ہیں۔
علما محققین
نے اس کے پچانوے(95) نام
بتائے ہیں ان میں سے چند نام پیش کیے جاتے ہیں جو
اس کے شرف و کرامت پر دلالت کرتے ہیں جو محبوبِ خدا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
احادیث سے ثابت ہیں:طابہ، طیبہ، طائبہ،جابرہ و
جبارہ، جزیرۃ العرب،مجبورہ،محبّہ و حبیبہ،حرم وحرم رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم، حسنہ، شافیہ، دارالایمان، المسکینہ،
الدار،دارالاخیار،البلد، اُلجُنّۃ،مدینۃ الرسول،دارالسنۃ،دارالاسّلام،دارالابرار،عاصمہ،
مبارکہ، مسکیہ،المبارکہ،مرزوفہ،محفوظہ،المحبّبہ،محروسہ، قبّۃ
الاسلام،ناجیہ،الغرّاء،المدینہ۔
(سبل
الہدیٰ، جلد3ص 414 تا 426)
یثرب
سے مدینہ:
یثرب کا معنی
ہے: بیماریوں کا مرکز چونکہ یثرب بیماریوں کا مرکز تھا اس کا پانی کڑوا تھا اور
زمین بنجر تھی لیکن پیارے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
تشریف آوری سے اس کا پانی میٹھا ہوگیا زمین آباد ہوگئی اور یثرب مدینہ بن گیا جو
پہلے دارالوباءتھا دارلشفا بن گیا ایسا دارلشفا جس کے گردوغبار میں بھی شفا ہے جس
میں ہر بیماری کے لئے شفا ہے۔
جن
کی آمد سے یثرب مدینہ بنا ان
کے قدموں کی برکت پر لاکھوں سلام
مدینے
کو یثرب نہ کہو!
مدینہ منورّہ
کو یثرب نہ کہا جائے کہ
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
مدینے کو یثرب کہنے سے سختی سے منع فرمایا:حضرت براء بن عازب رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور
اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
ارشاد فرمایا:من
سمی المدینۃ بیثرب فلیستغفر اللہ ھی طابۃ ھی طابۃ ھی طابۃ۔(سبل
الہدیٰ جلد3، ص 427)جس نے مدینہ کو یثرب نام سے پکارا تو وہ اللہ پاک سے مغفرت طلب کرے کیونکہ وہ (مدینہ
وبائی
امراض سے)
پاک ہے، پاک ہے، پاک ہے۔
اس سے معلوم
ہوا!مدینے کو یثرب کہنا حرام ہے کیونکہ اس پر استغفار کا حکم فرمایا اور استغفار
گناہ سے ہی ہوتی ہے۔
رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:من قال للمدینۃ يثرب
فكفَّارته ان يَّقول المدينۃ عشر مرَّاتیعنی جو (غیر ارادی
طور پر)
مدینہ کو یثرب کہ بیٹھے اسے کفارے کے طور پر دس(10)مرتبہ
مدینہ کہنا چاہئے۔(کنزالعمال،
کتاب الفضائل، فضائل الامکنۃ و الازمنۃ، فضائل المدینہ.....الخ الجز 6، 12/ 116،
حديث 34938)
مدينہ
منورّه كےدس(10)فضائل:
1: رسولِ اکرم
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
ارشاد فرمایا:اَنَا
اُحَرِّمُ المَدِینَۃمیں مدینہ کو حرم بناتا ہوں۔
(الجامع
الکبیر 2ص97)
2:رسولِ اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:ان غبارھا شفا من کل داء (خلاصۃالوفاء)مدینے
کا غبار ہر بیماری کا علاج ہے۔
نہ
ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اٹھا
لے جائے
تھوری خاک اُن کے آستانے سے
3:رسولِ اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:المدینۃ خیر من مکۃ (
الوفاء الوفاء ج 1 ص 37)مدینہ شریف مکہ شریف سے افضل ہے۔
جس
شہر کے کانٹوں میں پھولوں کا قرینہ ہے وہ
شہرِ مدینہ ہے وہ شہرِ مدینہ ہے
4:حضرت سہل بن
حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حضورِ اکرم ،نورِ مجسم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنے دستِ اقدس سے مدینہ منورّہ کی طرف اشارہ
کرکے فرمایا :بے شک یہ حرم ہے اور امن کا گہوارہ ہے۔
(معجم
الکبیر، باب السین، یسیر بن عمرو عن سہل بن حنیف، 6 /92، حدیث 5611)
5: حضرت سعد رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور
اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
ارشاد فرمایا: جو اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا وہ ایسے گھل جائے گا
جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔
( بخاری کتاب فضائل
المدینہ، باب اثم من کا داہل المدینہ، 1 / 618،حدیث 1877)
6:صحیح مسلم و
ترمذی میں حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسولِ
اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:
مدینے کی تکلیف وشدّت پر میری امت میں سے جو کوئی صبر
کرے قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا۔(صحیح مسلم، کتاب الحج ، باب
الترغیب فی سکنی المدینۃ... الخ، حدیث 1378،ص 716)
7: حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا :جو اہلِ مدینہ کو ایذا دے گا اللہ
پاک اسے ایذا دے گا اور اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت اور
اللہ پاک اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا نہ نفل۔
(
مجمع الزوائد،
کتاب الحج، باب فیمن اخاف اہل المدینۃ واراد ہم بسوء، 3/ 659، حدیث5826)
8:حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ
اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
دعافرمائی:اے
اللہ پاک!جتنی برکتیں مکہ میں نازل کی ہیں اس سے دگنی برکتیں مدینے میں نازل فرما۔
(بخاری
کتاب فضائل
مدینہ 11۔باب، 1 / 260 ، حدیث1885)
9:رسولِ اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:علی انقاب المدینۃ ملائکۃ تحر سونھا لا
یدخلھا الطاعون والدجال (بخاری
ج 1 ص252)مدینہ
کے راستوں پہ فرشتے مقرر ہیں اس شہر میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوسکتے(فرشتے
ان کو داخل ہونے نہ دیں گے)۔
سبحان اللہ!
سبحان اللہ! مدینے شریف کی عظمت و شان کی تو کیا ہی بات ہے کہ اس مبارک بستی میں
نہ تو دجال داخل ہو سکتا ہے اور نہ ہی طاعون جیسی مہلک بیماری کیونکہ مدینے راہوں
پر اللہ پاک کی طرف سے اس کے معصوم فرشتے مقرر ہیں جو ہرگز ہرگز شہرِ مدینہ کے
اندر طاعون اور دجال کو داخل ہونے نہ دیں گے۔
ساری
دولت خدا کی مدینے میں ہے ساری
رحمت خدا کی مدینے میں ہے
10:حضرت ابنِ
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:قال رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممن استطاع ان یّموت بالمدینۃ فلیمت بھا فانّی اشفع لمن یّموت
بھارسولِ
اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
ارشاد فرمایا:جس کے لئے ممکن ہو کہ
مدینہ میں مرے تو اسے مدینہ میں مرنا چاہئے کیونکہ جو
مدینہ میں وفات پائے گا
میں اس کی(خاص
طور پر) شفاعت
کروں گا۔(ترمذی،
کتاب المناقب، باب فی فضل المدینۃ، 5 / 483، حدیث 3943)
اعلٰی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:
طیبہ
میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی
سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے
عشقِ
مدینہ:
مدینہ منورّہ
کی بھی کیا ہی بات ہے! اس کی فضیلت کے لئے یہ ہی کافی
ہے کہ اس میں نبیوں کے سردار ،وجہِ تخلیقِ کائنات ،رحمۃ
اللعٰلمین،شفیع المذنبین،خاتم النبین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمجلوہ
فرما ہیں۔جس شہر میں محبوبِ ربِ اکبر صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمتشریف
فرما ہوں اس کی برکتوں اور رحمتوں کہ کیا ہی کہنے! مدینہ منوره مرکزِ کرم، مرکزِ
ہدایت، مرکز ِمحبت ہے۔ اس کی ایک دید کے لئے عشاق ٹرپتے
ہیں، ساری عمر بلاوے کا انتظار کرتے ہیں، دیدار کے بعد بار بار ایسی مبارک معطر مطہر
جگہ کے دیدار کی آرزو میں رو رو کر اپنے دن گزارتے ہیں۔
کہاں
کوئی روتا ہے جنت کی خاطر رلاتی
ہے عاشق کو یادِ مدینہ
اور عاشقِ
مدینہ کیوں نہ تڑپے کہ اس شہر کا ذرہ ذرہ آفتابِ نبوت کے نور سے روشن ہے جس کا
گوشہ گوشہ خوشبوئے رسول
سے مہک رہا ہے یہاں گنبد خضریٰ ہے جو اہلِ ایمان کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دلوں کا
سرور ہے جس کی محبت دراصل حضور اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
محبت ہے جس کے بغیر ایمان کامل نہیں۔
جس
خاک پہ رکھتے ہیں قدم سید ِعالم اس
خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
اللہ پاک ہم
سب کو باآدب حاضریِ مدینہ کی سعادت عطا فرمائے۔آمین