مدینہ کے لغوی
معنی بڑی آبادی کے ہیں ۔لفظ مدینہ شہر کے
لیے بولا جاتا ہے۔ لیکن یہ لفظِ عام حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی نسبت کے سبب اس طرح خاص ہوگیا کہ یہ جب بھی بولا جاتا ہے تو خیال
کسی اور شہر کی طرف جاتا ہی نہیں ہے۔یہ اتنا مبارک شہر ہے کہ اللہ پاک نے اس کا ذکر قرآنِ پاک میں فرمایا ۔اتنا عظیم ہے کہ اللہ پاک نے اس شہر کو ایمان سے
تعبیر فرمایا۔مدینہ طیبہ کا پرانا نام یثرب تھا۔یثرب حقیقت میں اس میدان کا نام ہے
جس کے ایک حصے میں مدینہ طیبہ آباد ہے ۔ابوعبیدہ بكری نے کہا:ارم بن سام علیہ
السلام
کی اولاد میں یثرب بن قانیہ کوئی گزرا ہے۔ جو سب سے پہلے یہاں آباد ہوا تھا اس کے
نام پر (اس
جگہ کا نام )ہے۔
پھر یہ قوم تباہ ہو گئی۔تبع ِاکبر کا اس سرزمین پر گزر ہوا ، اسے یہ بشارت دی گئی
کہ یہاں پہ نبی آخر الزماں صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمہجرت
کر کے تشریف لائیں گے تواس نے اس جگہ کو آباد کیا۔اس کے بعد اوس خزرج یہاں آکر
آباد ہو گئے۔ (نزھۃلقاری،ج
3،ص358 ،مخلصا)اس
مبارک شہر کے کثیر فضائل خود حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے بیان
فرمائے۔جنانچہ
1. حرم
ِمدینہ میں ایک نماز (کا ثواب ) 10 ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(قوۃالقلوب۔
مخلصا،احیاء العلوم ،ج1،ص739)
2. مدینہ
شریف کے راستوں میں فرشتے (پہرا دیتے) ہیں ۔(
مخلصا،مسلم ،کتاب الفتن۔الخ،بابقصۃ الجساسۃ،ص 1577،ح:2943)
3. مدینہ
میں دجال داخل نہ ہو سکے گا ۔(ایضا)
4. مدینہ
ایسی بستی ہے لوگوں(کفار ،منافقین، فتنہ پرورافراد)کو
ایسے دور پھینکتا ہے جیسے بھٹی لوہے کے زنگ کو پھینکتی ہے۔(مخلصا نزھۃالقاری،باب
فضل المدینہ۔الخ،ص،265،ح:1090)
5. مدینہ
پاک کی تکلیف و شدت پر صبر کرنے والے کی
حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمشفاعت
فرمائیں گے۔(مخلصا
، بہار شریعت،ج1،حصہ6،ص1217)
6. اہلِ
مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنے والے کو اللہ پاک آپ میں اس طرح پگھلائے گا۔(ایضا)
7. مدینہ
شریف میں مرنے والے کی شفاعت حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
خود فرمائیں گے ۔(مخلصا
،ترمذی،ابواب المناقب، باب ماجاء فی فضل المدینہ،ح:3943، ص:483)
8. حضور
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے مدینہ شریف ،اس کے پھل ،صاع ،مد وغیرہ
میں برکت کی دعا فرمائی۔(مخلصا ،مسلم، كتاب الحج،باب فضل المدینہ۔الخ،ح
1373،ص:713)
9. اہلِ
مدینہ کو فریب دینے والا پانی میں نمک کی طرح گھل جائے گا۔( مخلصا
،بخاری،کتاب فضائل مدینہ ۔ص،618،ح،1877)
10.اہلِ
مدینہ کو ڈرانے والے کو اللہ پاک خوف میں مبتلا فرمائے گا۔( مخلصا ،
بہار شریعت،ج1،حصہ6،ص1219)
ان فضائل کے
علاوہ مدینے شریف کی عظمت و فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جن
مَدَنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ہم
بے پناہ محبت کرتے ہیں،خود وہ مدینے سے بہت مَحَبَّت کیا کرتے ہیں، لہٰذا مَحَبَّتِ
رسول کا تقاضا یہ ہے کہ ہم بھی نہ صرف مدینے کی مَحَبَّت بلکہ مدینے کے کُوچہ و
بازار، گلشن و صحرا کی ، در و دِیوار ، پُھول حتّٰی کہ اس کے کانٹے تک
کی مَحَبَّت اپنے دل میں بسائے رکھیں،اس کی یاد میں تڑپیں
اور اس کی باادب حاضری کی نہ صرف آرزو کریں بلکہ اللہ کریم سے اس کی
دُعائیں بھی مانگیں۔اللہ پاک ہمیں بھی غم و محبتِ مدینہ عطا فرمائے۔آمین