اللہ پاک نے
اپنے محبوب مکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بلند مقام و مرتبہ عطافرمایا ہے۔ہر وہ چیز جو
آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے
نسبت رکھتی ہے وہ بارگاہِ خداوندی میں معزز و مکرم ہو جاتی ہے۔ خواہ وہ مٹی کے
ذرات ہوں یا پتھر ہو، ثمر و اشجار ہوں، مسجد و محراب ہوں یا منبر و دیوار ہو۔
رسولِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا شہرِمدینہ الرسول، جس کی محبت اور ہجر و فرقت
میں دنیا میں کئی قصیدے لکھے گئے اور لکھے جاتے ہیں۔یہیں رسولِ پاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر جبریلِ امین کے اترنے کی جگہ ہے۔ یہی انصار اور
مسلمانوں کی پہلی دارالسلطنت ہے۔ یہیں سے نور کی کرن پھوٹی اور یہیں سے زمین نور
ہدایت سے منور ہوئی۔ یہیں پر آپ نے اپنے آخری ایام گزارے، یہیں وفات پائی، یہیں
مدفون ہوئے، اور یہیں سے آپ اٹھائے جائیں گے۔
دورِ جاہلیت
میں مدینہ منورہ کا نام یثرب تھا۔یثرب مصری زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ملامت کرنا،
فساد پھیلانا ہے۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بُرے
ناموں کو سخت ناپسند فرماتے تھے۔چنانچہ آپ نے یثرب کا نام تبدیل کرکے طیبہ رکھ
دیا۔جس کے معنی (عمدہ
اور بہترین)
ہیں۔
اس مبارک شہر
کو اللہ پاک نے شرف و فضیلت بخشا ہے۔اس کے کئی فضائل قرآن اور احادیث کی روشنی میں
بیان کئے گئے ہیں۔ کچھ فضائل صحیح مسلم اور بخاری سے درج ذیل ہیں:
•اس شہر میں
کسی مسلمان کے مرنے کی یہ فضیلت ہےکہ دو جہاں کے تاجور، سلطانِ بحر و بر صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی
استطاعت رکھے وہ مدینے میں مرے کیونکہ جو مدینے میں مرےگا میں اس کی شفاعت کروں گااور
اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
• اس مبارک
شہر کے فضائل میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
نے اس کا نام طیبہ اور طابہ رکھا۔ آپ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے اس کا نام
طابہ رکھا ہے ۔(صحیح
مسلم)
• مدینہ کی یہ
بھی فضیلت ہے کہ ایمان اس کی طرف واپس لوٹ آئےگا۔ آپ کا فرمان ہے: ایمان مدینہ کی
طرف اس طرح واپس لوٹ آئےگا جس طرح سانپ بل میں واپس لوٹ آتا ہے۔ (
صحیح مسلم)اس
کے معنی ہیں کہ ایمان اس کی طرف مرکوز ہو جائےگا اور مسلمانوں کو اس کی محبت اس کی
طرف کھینچ لائےگی۔
•ایک اور حدیث
میں رسولِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس کی فضیلت ارشاد کرتے ہوئے فرمایا: مجھے ایک
ایسی بستی کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا جو بستیوں کو کھا جائے گی۔ جسے لوگ
یثرب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے۔(بخاری)اس کی تفسیر
یہ بیان کی گئی کہ اسے دیگر بستیوں پر غلبہ اور فتح حاصل ہوگا۔
•نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس شہر کی مشقت و پریشانی، رنج و غم پر صبر
کرنے کی فضیلت بیان کی ہے،چنانچہ
مدینہ
ا ن کے لئے بہتر ہے۔ کاش !وہ جانتے۔ (مسلم)
•حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں
آپ کا فرمان ہے:میری امت کا جو بھی فرد مدینہ کی پریشانی اور سختیوں پر صبر کرے گا
قیامت کے دن میں اس کا سفارشی یا گواہ ہوں گا۔(مسلم)
•مدینہ شہر کی
یہ بھی فضیلت ہے کہ نبیِّ پاک صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
یہاں کا گرد و غبار اپنے چہرۂ انور سے صاف نہیں کرتے تھے اور فرماتے: خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔ (جامع الاصول الجزری)
•اس شہر کو یہ
بھی فضیلت حاصل ہے کہ نبیِّ پاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس شہر کی برکت کے لیے اللہ پاک سے یہ دیا
مانگی: اے اللہ پاک!ہمارے پھلوں میں برکت عطا فرما، ہمارے شہر(مدینہ) میں
برکت عطا فرما، ہمارے صاع میں برکت عطا فرما، اور ہمارے مد میں برکت عطا فرما۔(مسلم)
•اس شہر کی یہ
فضیلت ہے کہ یہاں کے باشندوں کو ایذا اور تکلیف پہنچانا حرام ہے۔
امام بخاری نے
صحیح کے اندر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی
اللہ عنہ
سے روایت کیا ،انہوں نے فرمایا:میں نے نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:جو بھی اہلِ مدینہ کے ساتھ
مکروفریب کرےگا۔ وہ اس طرح پگھل کر ختم ہو جائےگا جس طرح نمک پانی میں گل ہو جاتا
ہے۔
•مدینہ کے
فضائل میں یہ بھی ہے کہ اس میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوں گے۔ آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : مدینے کے راستوں پر فرشتے مامور ہیں
اس میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوں گے۔(بخاری و مسلم)
مدینہ منورہ
کے بے شمار فضائل ہیں۔ یوں تو دنیا میں بے شمار شہر ہیں مگر ان دو شہر (مکہ
و مدینہ)
کو جو فضیلت حاصل ہے وہ کسی اور شہر کو حاصل نہیں۔
مدینہ منورہ
وہ شہر جس کے ہجر میں مسلمان تڑپتے ہیں۔ کتنا بلندبخت ہے وہ انسان جس کے سینے میں
عشقِ رسول مچلتا ہے اورعاشق کو تو محبوب سے نسبت والی ہرشے سے عشق ہوتا ہے تو پھر
عاشق کو محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے
شہر، درودیوار، وہاں کی خاک و عنبر سے کیوں نہ محبت ہو۔ہمارے دل میں جس طرح اللہ پاک
اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
عشق پیوست ہے۔ اسی طرح محبوب کے شہر سے بھی محبت ہو، ان گلیوں سے بھی محبت ہو جن
سے میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
گزرتے۔ ان اہلِ مدینہ سے بھی محبت ہو کیونکہ آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اہلِ مدینہ میرے پڑوسی ہیں انہیں عزت
کی نگاہ سے دیکھو۔اہلِ مدینہ خوش بخت ہیں کہ وہ حبیبِ کبریا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہمسائے ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ساتھ عطا فرمائے اور غمِ مدینہ نصیب فرمائے۔
آمین