مدینہ منورہ کی فضیلت و اہمیت کے کیا کہنے! اس مبارک شہر کا تو ذرہ ذرہ نورانیت سے معمور ہے۔ مسلمان اس مقدس شہر پر دل و جان سے فدا ہیں۔ عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں تڑپتے اور زیارت کے بےحد مشتاق رہتے ہیں۔جسے ایک بار بھی مدینے کا دیدار ہوجاتا ہے وہ اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتا اور مدینے میں گزرے ہوئے حسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یادگار قرار دیتا ہے۔

وہاں اک سانس مل جائے یہی ہے زیست کا حاصل وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں

مدینہ منورہ سے محبت کیوں نہ ہو کہ ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس شہر کی طرف ہجرت فرمائی، اس سے محبت فرمائی، اس کے فضائل بیان فرمائے اور یہیں آپ کا مزارِ فائض الانوار ہے۔

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا کہ رہتے ہیں میرے آقا میرے سرور مدینے میں

یاد رہے !حضور جانِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے یہ شہر یثرب (بیماریوں کا گھر) کہلاتا تھا، جو وہاں جاتا بیمار ہوجاتا اور لوگ اس کو ملامت کرتے کہ تو وہاں کیوں گیا جو بیمار ہوگیا! رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہجرت کے بعد جو جگہ دار الوباء تھی وہ دار الشفاء بن گئی۔ پہلے وہاں صحت مند جاتے تھے تو بیمار ہوجاتے تھے اب بیمار جاتے ہیں تو صحت مند ہوجاتے ہیں۔ پہلے لوگ جانے پر ملامت کرتے تھے اور اب اگر کوئی حج کیلئے جائے اور مدینہ جائے بغیر لوٹ آئے تو لوگ نہ جانے پر ملامت کرتے ہیں۔ (شرح صحیح مسلم ،3/738)

جب سے قدم پڑے ہیں رسالت مآب کے جنت بنا ہوا ہے مدینہ حضورکا

مدینہ منورہ کے فضائل سے متعلق 10 احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور اپنی عقیدت و محبت میں مزید اضافہ کیجئے۔

1:مزارِ مبارک افضل المخلوقات، سید السادات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:

”زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں مجھے اپنی قبر کا ہونا اس جگہ(مدینہ منورہ) سے زیادہ پیارا ہو۔“ (تین بار فرمایا)

(مشکوة المصابیح ،1/419،حدیث:2757)

شہا تم نے مدینہ اپنایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی اپنا روضہ اسی میں بنوایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی

تمام علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے جسمِ انور سے زمین کا جو حصہ لگا ہوا ہے، وہ کعبہ شریف سے بلکہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔ (در مختار مع رد المحتار ،4/62)

عرشِ علیٰ سے اعلیٰ میٹھے نبی کا روضہ ہے ہر مکاں سے بالا میٹھے نبی کا روضہ

2:دار الہجرت:

”مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یَثْرِب کہتے ہیں حالانکہ وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔“ (بخاری، 1/617، حدیث:1871)

اس روایت میں مدینہ منورہ کو یثرب کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار۔(فتاویٰ رضویہ،21،/116) جو مدینے کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص252)

امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ سے روایت ہے:جو کوئی ایک مرتبہ یثرب کہہ دے تو اسے (کفارے میں) دس مرتبہ مدینہ کہنا چاہئے۔(عاشقانِ رسول کی130حکایات، ص 253)

نعتیہ اشعار وغیرہ میں بھی لفظ یثرب نہیں پڑھ سکتے، ایسے شعر پڑھنا چاہیں تو اس لفظ کی جگہ طیبہ پڑھیں کہ یہ نام حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے رکھا ہے۔

3:طابہ:

”اللہ کریم نے مدینے کا نام طابہ رکھا ہے۔“ (مشکوة المصابیح ،1 /416،حدیث:2738)

طابہ کے معنی ہیں پاک و صاف اور خوشبودار جگہ۔ (مراة المناجیح،4/238)

باغِ طیبہ میں رہتی ہے ہر دم بہار آکے دیکھو یہاں کا سماں خوشگوار

سب فضا اس کی خوشبو سے بھرپور ہے میرے میٹھے مدینے کی کیا بات ہے

4:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مدینہ منورہ سے محبت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب سفر سے آتے اور مدینہ پاک کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری کو تیز فرمادیتے، اگر گھوڑے پر ہوتے تو اسے ایڑھ لگاتے اس(مدینہ پاک) کی محبت کی وجہ سے۔ (مشکوة المصابیح،1/417،حدیث:2744)

اے خاکِ مدینہ ترا کہنا کیا ہے تجھے قربِ شاہِ مدینہ ملا ہے

5:دعائے مصطفٰے:

”اے اللہ پاک!جتنی برکتیں مکے میں نازل کی ہیں،اس سے دگنی برکتیں مدینے میں نازل فرما۔“

(بخاری، 1/620، حدیث: 1885)

وہ دعا جس کا جوبن بہارِ قبول اس نسیم ِاجابت پہ لاکھوں سلام

6:خاکِ طیبہ، خاکِ شفا:

مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ (جامع الاصول للجزری ،9/297،حدیث:6962)

خاکِ طیبہ میں رکھی ہے رب نے شفا ساری بیماریوں کی ہے اس میں دوا

اس کی برکت سے ہر اک مرض دور ہے میرے میٹھے مدینے کی کیا بات ہے

7:حرم:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے دست ِاَقدس سے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”بے شک یہ قابلِ احترام اور امن کا گہوارہ ہے۔“(معجم کبیر،6/92،حدیث:5611)

جدھر دیکھوں مدینے کا حرم ہو کرم ایسا شہنشاہِ امم ہو

8:فرشتوں کا مدینہ منورہ کی حفاظت کرنا:

”اس ذات کی قسم! جس کے دست ِقدرت میں میری جان ہے! مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اس پر دو فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کررہے ہیں۔“ (مسلم، ص713،حدیث:1374)

اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کی بخشی ہے ملائک کو گدائی ترے در کی

9:دجال اور طاعون سے محفوظ:

”مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں،اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔“ (بخاری،1 /619،حدیث:1880)

ورد یاں بولتے ہیں ہرکارے پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں

10:مدینہ منورہ میں مرنے کی ترغیب و فضیلت:

”تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے وہ مدینے ہی میں مرے کیونکہ جو مدینے میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔“ (شعب الایمان،3/497،حدیث:1482)

طیبہ میں مرکے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے

اللہ کریم ہمیں مدینہ منورہ کی باادب با ذوق حاضری سے مشرف فرمائے اور بقیعِ پاک میں دفن ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم