اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز الایمان: جبکہ کافروں نے اپنے دل میں ضد رکھی وہی زمانہ جاہلیت کی ضد تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا اور وہ اس سے زیادہ سزاور اور اس کے اہل تھے اللہ سب کچھ جانتا ہے (پ26 الفتح:26)

اس ایت مبارکہ میں اللہ عزوجل نے کفار مکہ کی مذمت بیان کی انہوں نے باطل غصے کی بنیاد پر جاہلیت کی غیرت کا مظاہرہ کیا جبکہ مسلمانوں کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل نے ان پر سکون اور وقار اتارا قوت غضب کے درجات: قوت غضب میں لوگ فطرتا تین درجوں پر ہیں :

1: تفریط: غصے کا بلکل نا ہونا یا کم ہونا

2: افراط: غصہ انسان پر اس قدر غالب ا جائے کہ وہ عقل و دین دونوں کو سوجھ بوجھ سے عاری ہو جائے

3:اعتدال: قابل تعریف وہ غصہ ہے جو عقل اور دین کے تابع ہو یعنی جہاں غیرت کا معاملہ ہو وہاں غصہ ائے اور جہاں بردباری کا موقع ہو وہاں غصہ نہ ہے .

غصے کی مذمت میں احادیث مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم .

حدیث 1: حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کس کو سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں اپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلوان وہ نہیں پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے اپ پر قابو رکھے. (احیاء العلوم جلد 3)

حدیث 2: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر پہنچ جاتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3).

حدیث 3: ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کا غضب عرض کی مجھے اللہ عزوجل غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا غصہ نہ کرو.(احیاء العلوم جلد 3).

حدیث 4: حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غصے پر قابو پاتا ہے اللہ عزوجل اس کے عیب چھپاتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3). حدیث 5: جانے والے مال حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایک کڑوی درخت کا رس شہد کو خراب کر دیتا ہے. (احیاء العلوم جلد 3).

اللہ عز وجل ہمیں غصے جیسی بری عادت سے بچنے اور تحمل مزاجی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین