محمد فیاض
( تخصص فی الفقہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
پیارے
بھائیو!بلا وجہ اور بلا ضرورت غصہ ایک بہت بڑی آفت اور مصیبت ہے جو کئی دنیوی اور
اخروی خرابیوں،تباہیوں اور نقصانات کا سبب بنتی ہے جس کا علاج کرنااور اس سے بچنا
بے حد ضروری ہے۔ غصہ کے بارے میں ہم ابتدائی معلومات حاصل کرتے ہیں اور پھر اس کی
مذمت پر احادیث اور اقوا ل ِعلماء و صوفیاء بیان کریں گے۔
غصہ
کی تعریف: المفردات للراغب میں ہے”ثَوْرَانُ دمِ القلبِ ارَادۃَ
الانتِقامِ“ یعنی:بدلہ لینے کے
ارادے کے سبب دل کے خون کا جوش مارنا۔ ( المفردات فی غریب القرآن،کتاب الغین،صفحہ 608،مطبوعہ دار القلم ،بیروت) شارح مشکوٰۃ،حکیم الامت مفتی احمد یار
خان رحمۃ اللہ علیہ (متوفیٰ 1391ھ/ 1971ء)فرماتے ہیں:”غَضَب یعنی غصہ نفس کے اس جوش کا
نام ہے جو دوسروں سے بدلہ لینے یا اسے دفع کرنے پر ابھارے ۔“ (مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح،جلد6،صفحہ 509،مطبوعہ
نعیمی کتب خانہ،گجرات)
غصہ کی مذمت
میں احادیث:
1))جہنم کا ایک دروازہ: شعب الایمان میں ایک حدیث پاک ہے:” للنار باب لا يدخل منه إلا
من شفى غيظه بسخط اللہ عز وجل“
یعنی: سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کا ایک دروازہ ہے جس
سے وہی لوگ داخِل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا
ہے۔(شعب الایمان ،جلد 6،حسن الخلق،فصل فی ترک الغضب۔۔،صفحہ320،رقم8331،مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
(2)ایمان کی خرابی: مشکوٰۃ
المصابیح میں حدیثِ رسول علیہ السلام ہے :”إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ
الصبرُ الْعَسَل“ یعنی:غصہ ایمان کو
اس طرح خراب کرتا ہے جیسے ایْلَوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس ۔)شہد
کو خراب کرتا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح،جلد3،باب الغضب والکِبر،صفحہ1416،رقم5118،مطبوعہ المکتب الاسلامی،بیروت)
(3) جہنم کے کنارے تک پہنچانے کا سبب: لباب الاحیاء میں ایک حدیث پاک منقول ہے:”ما غضب احد الا اشفی علی
جھنم“ یعنی:جو شخص غصہ کرتا ہے وہ
جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔( لباب الاحیاء،صفحہ 248،مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ،کراچی)
(4)غصہ دل میں آگ کی چنگاری: سننِ ترمذی کی ایک طویل حدیثِ پاک کا کچھ حصہ یوں ہے:” أَلَا وَإِنَّ الغَضَبَ
جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ، أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ
أَوْدَاجِهِ، فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَلْصَقْ بِالأَرْضِ“ یعنی: سُن لو!غصہ انسان کے دل میں ٓگ کی
چنگاری ہے ،کیا تم نے اپنی ٓنکھوں کی سرخی اور رگوں کا پھُولنا نہ دیکھا؟تو جو
کوئی ایسی حالت محسوس کرے ،وہ زمین کے ساتھ چمٹ(لیٹ)جائے۔(سنن ترمذی،جلد4،ابواب
الفتن،باب ماجاء ما اخبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصحابہ۔۔،صفحہ483،رقم2191، مطبوعہ مصطفی حلبی،مصر)
(5)غصہ
شیطان کی طرف سے ہے: مسند ِاحمد
میں حدیثِ رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم مذکور ہے:” إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ،
وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ،
فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ“یعنی:غصہ شیطان کی طرف سے ہے (شیطان کا اثر ہے)اور شیطان کو آگ سے پیدا
کیا گیا اور آگ کو پانی کے ذریعے بُجھایا جاتا ہے ،لہٰذا جب تم میں سے کسی کو غصہ
آئے اس سے چاہیئے وضو کرلے۔( مسند احمد بن حنبل،جلد29،مسند شامیین،حدیث عطیۃ
السعدی،صفحہ505،رقم17985،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)
(5)غصہ دِل کو ہلکا کردیتا ہے: احیاء العلوم میں اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت سلیمان بن
داؤد علیہ السلام کا فرمان منقول ہے:”اے بیٹے!زیادہ غصہ کرنے سے بچو کیونکہ زیادہ
غصہ بُردبار آدمی کے دل کو ہلکا کردیتا ہے۔“ (احیاء
العلوم ،جلد 3،صفحہ 504،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
(6)اکثر
لوگ غصہ کی وجہ سے جہنم میں: کیمیائے
سعادت میں ابو حامد امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 505ھ) فرماتے ہیں :غصے کا
علاج کرنا اور اس معاملے میں محنت و مشقت برداشت کرنا (کئی صورتوں میں)فرض ہے
کیونکہ اکثر لوگ غُصے کے باعث ہی جہنم میں جائیں گے۔( کیمیائے سعادت(مترجم)،صفحہ 486،مطبوعہ
پروگریسو بکس،لاہور)
(7)ہر
برائی کی چابی: التنویر شرح جامع
الصغیر میں حضرت سیدنا امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان موجود ہے :”
الغضب مفتاح كلِّ شرٍّ“ یعنی:غصہ ہر برائی کی چابی ہے۔( التنویر شرح جامع
الصغیر،جلد1،حرف الہمزۃ،صفحہ364،تحت الرقم 169،مطبوعہ دار السلام ،ریاض)
اللہ پاک ہمیں
بلاوجہ غصہ کرنے کی آفات سے بچائے اور او ر ان کے بارے میں علم حاصل کر کے ان کو
ختم کرنے اور مسلمانوں کو معاف کرنے کی بہترین خصوصیت عطا فرمائے۔