"غصےکی مذمت" غصہ کسی خلاف طبیعت بات کا نفس پہ گراں گزرنا نفس کا جوش مارنا غصہ کہلاتا ہے غصہ کے اسباب بیرونی بھی ہوتے ہیں جیسے کسی سے اختلاف رائے ہوجائے اور داخلی اسباب بھی غصے کو ابھار سکتے ہیں جیسے بے چینی بے سکونی وغیرہ غصہ ایک فطری جذبہ ہے رب کائنات نے انسان کو مختلف احساسات و جذبات کے ساتھ پیدا فرمایا ہے لیکن ساتھ ہی برے جذبوں سے بچنے کی صلاحیت بھی عنایات فرمائی ہے بس چاہیے کہ غصے سے بچا جائے کیونکہ غصے میں انسان شیطان کہ مکر و فریب میں آکر ناجائز افعال کا مرتکب ہوسکتا ہے یہاں تک کہ وہ قتل و غارت جیسے کبیرہ گناہ کا مرتکب بھی ہو سکتا ہے!

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے : "الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِوَالضَّرَّآءِوَالْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ وَاللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان: "وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب" (پارہ4,آل عمران آیت 134)

{غصّے کی مذمّت پہ فرامینِ مصطفیٰ }

سیدعالمنے ارشاد فرمایا: ’’اےمُعاوِیَہ بِن حَیْدَہ! ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)غصہ نہ کیاکرو کیونکہ غصہ ایمان کو اس طرح خراب کردیتاہے جیسے اَیلوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس) شہد کو خراب کردیتاہے۔‘‘ (کنزالعمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال,2/209، حدیث:7709، الجزء الثالث)

تاجدار رسالت نے فرمایا: ’’بے شک! جہنم میں ایک ایسا دروازہ ہے جس سے وہی داخل ہوگا جس کا غصہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی پر ہی ٹھنڈا ہوتاہے۔‘‘ (کنزالعمال،کتاب الاخلاق، قسم الاقوال،2/208، حدیث:7696،الجزء الثالث)

{غصہ نہ کرنے کی وصیت} حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نَبِیِّ اکرم کی خدمت میں عرض کی :’’مجھے وصیت فرمائیے! ‘‘ آپ نےفرمایا :’’غصہ مت کرو۔‘‘ اس نے کئی بار یہی سوال دُہرایا آپنےہر بار یہی فرمایا کہ’’ غصہ مت کیا کرو۔‘‘ (فیضان ریاض الصالحین جلد:1,حدیث نمبر:48)

غصہ نہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ عَلَّامَہ اِبْنِ حَجَرعَسْقَلَانِی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں: :’’علامہ خطابی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الھَادِیْ نے فرمایا :’’لَاتَغْضَبْ‘‘ کے معنی ہیں کہ غصے کے اسباب سے بچ اور غصے کی وجہ سے جو کیفیت ہوتی ہے اسے اپنے اوپر عارض مت کر ، یہاں پر نفسِ غُصّہ سے منع نہیں کیاگیا کیونکہ وہ تو طبعی چیز ہے جو کہ انسان کی فطرت میں موجود ہوتا ہے۔

غصّے کو کس طرح ختم کیا جائے؟ حضرت عطیہ ابن عروہ سعدی سےروایت ہے فرماتے ہیں رسول الله نےفرمایا "کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وہ وضو کرے"

یہاں غصہ سے مراد شیطانی نفسانی غصہ ہے،ایمانی رحمانی غصہ مراد نہیں۔مسلمان غازی کو کافروں پر جو غصہ آوے وہ غصہ عبادت ہے جس پر ثواب ہے مگر اکثر شیطانی اور رحمانی غصہ میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے،ہم غلطی سے شیطانی غصہ کو رحمانی سمجھ لیتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6,حدیث نمبر:5113)

حضرتِ سَیِّدُنا سلیمان بن صُرَدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن،اَنِیْسُ الْغَرِیْبِیْن کے پاس بیٹھا تھا کہ دو آدمی باہم گالی گلوچ کرنے لگے، ایک کا چہرہ سرخ ہو گیا اور اسکی رَگیں پھول گئیں۔ نبیِّ اکرم ،نورِ مُجَسَّم فرمایا : مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے اگر یہ اُسے پڑھ لے تو اس کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گااگر یہ’’ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھ لے تو اس کی یہ کیفیت ختم ہو جائے گی۔ چنانچہ، صحابۂ کرام عَلَیْہم الرِّضْوَان نے اسے بتایا کہ نبیِّ کریم فرماتے ہیں :’’اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھ لو! (فیضان ریاض الصالحین جلد:1,حدیث نمبر:46)