ایک بزرگ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا اے بیٹے! غصے کے وقت عقل ٹھکانے نہیں رہتی جس طرح جلتے تنور میں زندہ آدمی کی روح قائم نہیں رہتی۔ لوگوں میں سب سے زیادہ عقل مند وہی ہے جسے سب سے کم غصہ آتا پھر اگر وہ ایسا دنیا کے لیے کرتا ہے تو اس کا مکر و حیلہ ہے اور اگر آخرت کے لیے کرتا ہے تو یہ علم و حکمت ہے کہا گیا ہے غصہ عقل کا دشمن اور اس کی ہلاکت ہے امیر المومنین حضرت سید ناعمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ خطبہ میں فرمایا کرتے تھے، جو شخص غصہ سے بچ گیا اور وہ فلاح پا گیا منقول ہے : جو غصہ کی اطاعت کرے گا تو یہ اسے جہنم میں کی طرف لے جائیں گی۔ لہذا ہمیں غصہ کرنے سے بچنا چا ہے۔

1= غصہ نہ کرنا حضرت سیدنا عبد الله بن عمر رضی الله عنھما فرماتے ہیں۔ کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی : مجھے کوئی مختصر بات بتا یے تاکہ میں اسے سمجھ سکوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا، غصہ نہ کیا کرو میں نے پھر یہی سوال کیا لیکن آپ نے دوبارہ یہی فرمایا غصہ نہ کیا کرو ۔ (المسند امام احمد بن حنبل, احادیث رجال من اصحاب النبی 50/9,حدیث 23198)

2= *جنت میں لے جانے والا عمل . حضرت سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ ( المعجم الاوسط، 20/2 حدیث 2353)

3= اللہ کے غضب سےبچنے والی چیز : ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی، کون ہیں۔ کونسی چیز زیادہ سخت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا غضب عرض کی مجھے اللہ عزوجل نے غصہ سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا : غصہ نہ کیا کرو (مساوی الاخلاق للخریطی باب ماجاء فی فضل الحلم ,.......الخ ص162,حدیث 342)

4= غصے پر قابو کرنے والا پہلوان. حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ ہم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھے (مسلم ، کتاب البر و الادب، باب قبح الکذب...... الخ حدیث :2608,ص1406)

5= غصہ ایمان کو خراب کر دیتا ہے ؟ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس)شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (شعب الایمان, بافی حسن الخلق ب 6 / 311, حدیث : 8294)