عبدالحنان (درجۂ خامسہ جامعۃ
المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے -یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار
ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے، وہیں اگر ناپسندیدہ
اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہو جاتا ہے غصہ
ایک منفی جذبہ ہے جس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو ہم اکثر دوسروں کے ساتھ ساتھ
اپنا بھی نقصان کر بیٹھتے ہیں۔
اسی وجہ سے اللہ
پاک اور ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں غصہ آنے
پر صبر اور دوسروں کو معاف کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں غصے کی
مذمت کو بیان کیا گیا ہے ۔ قارئین کرام آئیے! چند احادیث کریمہ غصے کی مذمت پر
ملاحظہ کرتے ہیں۔
1۔
جہنم کا دروازہ: حضرت ابن عباس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا
غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ (شعب الایمان، ج6، ص320، حدیث8331)
2۔
ایمان میں بگاڑ: حضرت بہز ابن حکیم
سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں: رسول الله صلی الله علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو۔ (شعب
الایمان، ج6، ص311، حدیث8294)
3۔
غصہ تمام بُرائیوں کو اکھٹا کرتاہے: نبی
کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے نصیحت فرمائیے
آپ نے فرمایا: غصہ نہ کرو، اس آدمی نے کہا: میں نے سوچا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ فرمایا وہ فرمایا، تو غصہ تمام برائیوں کو اکٹھا کر دیتا
ہے۔ (المصنف عبد الرزاق، باب الغضب والغیظ وما جاء فیہ، ج10، ص238، حدیث21358)
4۔
غصہ نہ کرو: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی یار
سول الله صلى الله علیہ واله وسلم مجھے کوئی مختصر عمل بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ
والہ و سلم نے ارشاد فرمایا: "لا تغضَب یعنی غصہ نہ کیا کرو۔ اس نے دوبارہ یہی
سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: لا تغضَب یعنی غصہ نہ کیا
کرو۔(صحیح بخاری کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، ج5، ص2267، حدیث5764)
5۔
پہلوان کون: حضرت سیدنا عبدالله بن
مسعود رضی اللہ عنہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہم سے
پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی: جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں۔ آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے
وقت اپنے آپ پر قابو رکھے۔ (مسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب قبح الكذب ....
الخ، ص1402، حدیث2608)
غصہ
ختم کرنے کا ایک طریقہ: یا درہے کہ
غصہ آنے کا ایک سبب شیطان کاوسوسہ ڈالنا ہے اورجب کسی انسان کو غصہ آئے تو اسے
چاہئے کہ ’’اَعُوْذُ
بِاللہ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمْ ‘‘پڑھ لے ،اس سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ غصہ ختم ہو جائے گا،جیساکہ
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
قریب دو شخصوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا تو ان میں سے ایک کو شدید غصہ آ گیا
اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک میں ایک ایسا
کلمہ جانتا ہوں، اگر وہ اسے پڑھ لیتا تو ضرور اس کا غصہ چلا جاتا(وہ کلمہ یہ
ہے)’’اَعُوْذُ
بِاللہ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمْ ‘‘ا س شخص نے عرض کی:کیا آپ مجھے مجنون گمان کرتے ہیں؟ اس پر نبی کریم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ’’وَ اِمَّا
یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ
السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ‘‘
ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور اگرتجھے شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ مانگ۔
بیشک وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔(مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ حم السجدۃ،
عمل دفع الغضب عن الغضبان، ج3، ص230، الحدیث: 3701)
اللہ پاک ہمیں
غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آ جانے کی صورت میں اسے دور کرنے کے اِقدامات کرنے کی
توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔