میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں غصہ انسانی طبیعت کا جذبہ ہے اچھا بھی ہوتا ہے اور برا بھی ہوتا ہے اچھا غصہ وہ ہے جو اللہ کے لیے ہو اور غیر شرعی کاموں کو دیکھ کر پیدا ہو برا غصہ وہ ہے جو دنیا کی خاطر اور انتقام لینے کے لیے ہو آج کل اکثر غصہ دنیا کی خاطر اور انتقام لینے کے لیے ہوتا ہے اور غصے کی صورت میں شیطان انسان پر مسلط ہو جاتا ہے عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے اور حق و باطل میں امتیاز کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے گناہوں ( مثلاً قتل وغارت حرب و ضرب اور طلاق و شقاق وغیرہ ) کا ارتکاب انسان غصے کی حالت میں کرتا ہے تو میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں میں آپ کو غصے کی مذمّت کے بارے میں احادیث پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( ان الغضب من الشیطان) ترجمہ بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے ۔ ( بخاری: کتاب الادب: باب نمبر 4 حدیث نمبر 4784 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 773 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے مکتبہ فیض رضا پبلی کیشینز)

حدیث نمبر 2 : مسند احمد کی روایت میں ہے کہ جس آدمی کو آپ نے یہ نصیحت کی تھی وہ کہتا ہے کہ میں غور وفکر کرتا رہا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار یہ نصیحت کیوں کی ؟ آخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ غصہ تمام شرائر کو جامع ہے ۔( مسند احمد: احادیث رجال من اصحاب النبی حدیث نمبر 23171 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 773 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مکتبہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 3 : حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے ۔ ( شعب الایمان ،، للبیہقی ، الحدیث 8294 جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 311 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 404 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام حضرت علامہ مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ رحمۃ اللہ القوی اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ ( دعوت اسلامی) شعبہ درسی کتب)

حدیث نمبر 4 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے ، صحیح البخاری ، کتاب الادب ، باب الحذر من الغضب ، الحدیث 1614 جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 13 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 404 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام حضرت علامہ مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ ( دعوت اسلامی) ( شعبہ درسی کتب)

حدیث نمبر 5 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بار گاہ رسالت میں عرض کی کہ مجھے نصیحت کیجیے ارشاد فرمایا غصہ نہ کرو اس نے کہی مرتبہ یہی سوال کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کرو ، ( بخاری کتاب الادب ، باب الحذر من الغضب ، 4/ 131 ، حدیث نمبر 6116 اور یہ حدیث فیضان ریاض الصالحین کی جلد نمبر 5 کے صفحہ نمبر 535 پر موجود ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ ( دعوت اسلامی) شعبہ فیضان حدیث)

حدیث نمبر 6 : ایک شخص بار گاہ رسالت میں عرض کی: کون سی شے سب سے زیادہ سخت ہے ؟ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کا غضب آس نے عرض کی مجھے اللہ عزوجل کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے ؟ ارشاد فرمایا غصہ نہ کر ، ( مساوی الاخلاق الخرائطی ، باب ما جاء فی فضل العلم۔ الخ صفحہ نمبر 162 حدیث نمبر 342 اور یہ حدیث دین و دنیا کی انوکھی باتیں جلد اول کے صفحہ نمبر 451 پر موجود ہے اور مؤلف: امام بہاء الدین محمد بن احمد مصری شافعی اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ ( دعوت اسلامی) شعبہ تراجم کتب)