گل محمد عطّاری
(درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
شدت جذبات کے
اظہار کا نام غصہ ہے غصہ ایک غیر اختیاری امر ہے اور انسان میں قدرتی طور پر موجود
ہے عوام میں یہ جو مشہور ہے غصہ حرام ہے یہ بات بالکل غلط ہے بعض صورتوں میں غصہ
ضروری بھی ہے مثلا جہاد کرتے وقت اگر غصہ نہیں ائے گا تو اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے
کس طرح لڑیں گے بہرحال بے ضرورت غصہ انا یہ انتہائی خطرناک ہے اکثر انسان غصے میں
آکر بنے ہوئے کاموں کو بگاڑ دیتا ہے اور بعض اوقات غصے کی حالت میں تو خدا کی
ناشکری اور کفر کے کلمات تک کہنے لگ جاتا ہے اور اپنے ایمان کو تباہ کر دیتا ہے
اللہ پاک نے
قران پاک میں ارشاد فرمایا:الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ
وَ الضَّرَّآءِ وَ الْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ
یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(پارہ4سورہ
آل عمران آیت134) ترجمۂ کنز العرفان: وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ
میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک
لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔
قران پاک کے
علاوہ احادیث میں غصے کا کثیر جگہ پر تذکرہ ملتا ہے ائیے ان میں سے چند احادیث کا
مطالعہ کرتے ہیں
(1)
غصہ اور ایمان: حضور صلی اللہ علیہ
والہ وسلم نے فرمایا غصہ ایمان کو ایسے خراب کر دیتا ہے جیسے شہد کو ایلوا ( کیمیائے
سعادت مترجم ص390)
(2)
غصے کو پینا: حضور صلی اللہ علیہ
والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ طاقت کے باوجود غصّہ کو پی جانے والا قیامت کے دن اللہ
تعالی کی رضا خوب حاصل کرے گا اور فرمایا کہ دوزخ کا ایک دروازہ ہے جس میں وہی لوگ
داخل ہوں گے جنہوں نے خلاف شرع غصّہ نکالا (کیمیائے سعادت مترجم ص390)
(3)
غصہ شیطان کی طرف سے ہے: حضرت عطیہ
رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور
آگ کو پانی کی ذریعے ہی بجھایا جاتا جا سکتا ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے
تو اسے وضو کر لینا چاہیے۔ ( ابو داؤد؛ کتاب الادب باب ما یقال عندالغضب 4
/327/الحدیث 4784)
(4)
غصہ کرنے غصہ کرنے والا جہنم کے کنارے پر: رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مَاغَضِبَ اِلَّا اَشفٰی عَلٰی
جَھَنّم.ترجمہ: جو شخص غصّہ کرتا
ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے. (لباب الاحیاء ترجمہ بنام ا حیاء العلوم کا
خلاصہ مکتبۃ المدینہ ص248)
(5)
زیادہ سخت چیز: ایک شخص نے بارگاہ
رسالت میں عرض کی کہ کون سی چیز زیادہ سخت ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا
اللہ تعالی کا غضب عرض کی مجھے اللہ عزوجل کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے فرمایا
غصہ نہ کیا کرو( مساوی الاخلاق باب ما جا فی فضل الحلم ص162حدیث342
پیارے پیارے
اسلام بھائیو ہمیں چاہیے کہ جتنا بھی ہو سکے اپنے غصے پہ کنٹرول کریں حکما فرماتے
ہیں کہ زیادہ غصہ کرنے والے کی عمر کم ہوتی ہے ہمیں جب بھی کسی پر غصہ ائے تو اپنے
اپ کو اس طرح سمجھائیں کہ مجھے دوسروں پر تو قدرت حاصل ہے اس سے کہیں زیادہ اللہ
عزوجل مجھ پر قادر ہے اگر میں نے غصے میں ا کر کسی حق تلفی وغیرہ کر دی تو قیامت
کے دن اللہ عزوجل سے غضب سے کس طرح محفوظ رہ سکوں گا غصے کے وقت اگر ہم مذکورہ
احادیث میں وارد مذمت کو ذہن نشین رکھیں گے تو انشاءاللہ عزوجل غصہ کم ہو سکتا ہے
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے غصے پر کنٹرول کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور
دوسرے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ معاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے