صبیح اسد
جوہری (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم الحمدللہ دین اسلام کی خوبصورتی اور اس کی تحسین میں جو چیزیں
شامل ہیں ان میں ایک چیز یہ بھی ہے کے ہمارے مذہب اسلام نے ہمیں ان تمام چیزوں سے
منع کیا اور سختی کے ساتھ روکا ہے جو معاشرے کا سکون برباد کرتیں اور اور آپس میں
رنجش و نفرتیں پیدا کرتی ہیں ان میں سے ایک بڑی چیز غصّہ بھی ہے۔ پیارے اسلامی
بھائیو! یہ بات نہایت ہی قابل غور ہے کہ غصہ ایک ایسی بیماری ہے جو آپس کی محبتوں
کا قتل کر دیتی ہے۔ غصہ ہی وہ خطرناک وبا ہے جو ایک شخص کی پر سکون شادی شدہ زندگی
کو طلاق کے دہلیز تک لے آتی ہے اور وہ شخص پھر عمر بھر اس پر پچھتاتا رہتا ہے
۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں غصے کی وبا سے اپنی اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ
وسلم کی حفاظت میں رکھے۔(آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم)
غُصّے
کی تعریف : مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر
ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس
جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ
المناجیح)
کسی نے کیا
خوب لکھا ہے :
سن لو نقصان ہی ہوتا ہے بِالآخِر ان کو
نفس کے واسِطے غُصّہ جو کیا کرتے ہیں
غصے کی مذمت
پر 4 احادیث طیبہ ملاحظہ ہوں :
(
1 ) پٹائی کا کَفّارہ: مسلم شریف میں
ہے ، حضرتِ سیِّدُنا ابو مسعود انصا ری رَضِیَ اﷲُتَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :میں
اپنے غلام کی پِٹائی کر رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی ،’ ’ اے ابو
مسعود! تمہیں علم ہونا چاہیے کہ تم اس پر جتنی قدرت رکھتے ہو اللہ عَزَّوَجل سے زیادہ
تم پر قدرت رکھتا ہے میں نے پیچھے مڑ کر دیکھاتو وہ رسولُ اﷲ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تھے۔ میں نے عرض کی:یارسولَ اﷲ
عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ھُوَ حُرٌّ لِوَجْہِ اللہِ یعنی یہ اللہ کی رضا کے لئے آزاد ہے۔سرکارِ مدینۂ
منوّرہ ، سردارِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے
فرمایا:اگر تم یہ نہ کرتے توتمہیں دوزخ کی آگ جلاتی یا فرمایا کہ تمہیں دوزخ کی
آگ چھوتی ۔ (صحیح مسلم ص 905 حدیث نمبر 35 دار ابن حزم بیروت)
( 2 ) شہنشاہِ
خیرالانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک غلام کو کسی
کام کیلئے طلب فرمایا، وہ دیر سے حاضِر ہوا توحُضُورِ انور، مدینے کے تاجور صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دستِ منوّر میں مِسواک تھی فرمایا:’’اگر
قِیامت میں انتِقام نہ لیا جاتا تو میں تجھے اِس مِسواک سے مارتا۔‘‘ ( مُسنَدِ ابو
یَعلٰی ج۶ ص۹۰ حدیث ۶۸۹۲دار الکتب العلمیۃ بیروت)
( 3 ) حضور سید
عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی
لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ (شعب
الایمان ج 6 ص 320 حدیث نمبر 8331)
( 4 ) حضرت سیِّدُنا
حسن بصری رضی اللہ عنہ کا غصے کی مذمت پر فرمان ہے کہ : اے آدمی تو غصے میں خوب
اچھلتا ہے کہیں اب کی اچھال تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے ۔ (احیاء العلوم ج 3 ص 205)
اے عاشقان
رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ان احادیث طیبہ میں ہمارے لیے واضح سبق ہے کہ ہمیں غصے
کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھنا چاہیے کہ تھوڑے سے وقت کا کیا ہوا غصہ اور اس غصے پر
کیا ہوا عمل بسا اوقات زندگی بھر کا پچھتاوا بن جاتا ہے ۔غصے سے بچنے کے حوالے
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے بہترین مثال ہے ۔
مزید غصے سے
بچنے کے لیے امیر اہلسنت شیر اہلسنت رہنماء اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ
مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کے رسالے ( غصے کا
علاج ) کا مطالعہ لازمی فرمائیں اللہ پاک ہمیں دونوں جہانوں کی بھلائیاں نصیب
فرمائے آمین ثم آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم