اپنےآپ کو تکلیف سے دور کرنےیا تکلیف کے ملنے کے بعد اس کابدلہ لینےکےلیےخون کاجوش مارنا”غصہ وغضب“کہلاتاہے۔ غصہ ایک باطنی مرض ہے جسے قابو میں رکھنا انسان کے لیے بہت ضروری ہے۔ غصے کو قابو میں رکھنے سے انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے، اس کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں، اور معاشرے میں امن و امان قائم رہتا ہے۔

غصہ پرقابوپانااللہ کےغضب سےبچاتاہے:حضرت سیِّدُنا ابن عَمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں: میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے غضب سے مجھے کیا چیز بچاسکتی ہے؟ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:غصہ نہ کیاکرو۔(مسندامام احمدبن حنبل،ج6،ص194،حدیث6634،دارالحدیث)

اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں ہے: ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: کون سی چیز زیادہ سخت ہے؟ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:اللہ عَزَّ وَجَلَّکا غضب ۔عرض کی:مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے غضب سے کیا چیز بچاسکتی ہے؟ فرمایا: غصہ نہ کیاکرو۔( مساویٔ الاخلاق للخرائطی ، باب ماجاء فی فضل الحلم...الخ ، ص۱۶۲،حدیث328،مکتبۃالسوادی للتوزیع)

غصہ نہ کیاکرو: حضرت ابوھریرہ رِضَیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہُ روایت ہےکہ ایک شخص نے رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! مجھے کوئی مختصر عمل بتائيے؟آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:لَا تَغْضَبْ یعنی غصہ نہ کیا کرو۔ اس نے دوبارہ یہی سوال کیاتو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: لَا تَغْضَب یعنی غصہ نہ کیا کرو۔(صحیح بخاری ،کتاب الادب،باب الحذر عن الغضب،ج5،ص2267،حدیث 5765،دارابن کثیر)

غصہ ایمان کو خراب کردیتاہے: حضرت بھز بن حکیم اپنےوالد اور وہ اپنےوالد(یعنی حضرت بھز بن حکیم کےدادا ) رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَسےروایت کرتےہیں نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:غصہ ایمان کو یوں خراب کردیتاہے جیسے ایلوا(ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس )شہد کو خراب کردیتاہے۔(شعب الایمان،حسن الخلق،فصل فی ترک الغضب ۔۔الخ،ج6،ص311،حدیث8294،دارالکتب العلمیہ)

غصہ شیطان کی طرف سے ہے: حضرت زیدبن اسلم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتےہیں نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غصہ سے ابن آدم کے دل میں دو وار ہوتے ہیں ،کیا تم نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح اپنی رگیں بکھیرتا ہے (راوی کہتےہیں میراگمان ہے انہوں یہ بھی کہا تھاکہ)اس کی آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ (شعب الایمان،حسن الخلق،فصل فی ترک الغضبالخ،ج6،ص311، حدیث 8292، دارالکتب العلمیہ)

غصہ پرقابوپانا عیب چھپانےکاذریعہ ہے: نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:جو شخص اپنے غصے پر قابو پاتا ہےاللہ عَزَّوَجَلَّاس کا عیب چھپاتا ہے۔(المعجم الکبیر،ج12،ص353،حدیث13646،مکتبہ قاہرہ)

پہلوان وہ ہےجو غصہ میں اپنے آپ کو قابو میں رکھے:حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سےروایت ہیں کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:حضورنبیّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےہم سےپوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی : جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پرقابو رکھے۔(صحیح مسلم، کتاب البروالصلة والآداب، باب قبح الکذبالخ،ج8،ص30، حدیث: 2608،دارالطباعۃالعامرہ)

غصہ پینےوالےاللہ عزوجل کےمحبوب بندےہیں: اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشادفرماتاہے:﴿الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِوَالضَّرَّآءِوَالْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔(پارہ4،سورہ آلِ عمران،آیت نمبر 134)

اس سے معلوم ہوا کہ غصہ پرقابو پانے والے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے ہیں۔ہمیں بھی چاہئےکہ جب غصہ آئے تواسے قابومیں رکھیں اورہر اس کام سے اجتناب کریں جو ہمارے لئے دنیا وآخرت میں رسوائی کا سبب ہو۔اللہ عزوجل ہمیں غصہ پرقابوپانےکی توفیق عطافرمائے۔اوراپنےمحبوب بندوں میں شامل فرمائے۔(آمین)