بعض کُفریہ کلمات غصے میں ادا ہو جاتے ہیں ذرا محتاط رہیے ۔

اے عاشقانِ رسول! شیطان نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ غصےوالا انسان شیطان کے ہاتھ میں اس طرح ہوتاہے جیسے بچّوں کے ہاتھ میں گیند (Ball) ۔ لہٰذا غصے کا علاج کرنا ضروری ہے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ غصے کے سبب شیطان کفر بکوا کر سارے اعمال برباد کروا ڈالے ۔ ’’بہارِ شریعت‘‘ میں ہے : ’’کسی سے کہا کہ گناہ نہ کر ورنہ خدا تجھے جہنَّم میں ڈالے گا ۔ ‘‘ اُس نے کہا: میں جہنَّم سے نہیں ڈرتا یا کہا: خدا کے عذاب کی کچھ پروا نہیں ۔ یا ایک نے دوسرے سے کہا :’’تو خداسے نہیں ڈرتا ؟‘‘ اُس نے غصے میں کہا: نہیں ۔ یا کہا: خدا کیا کر سکتا ہے ؟اِس کے سواکیا کرسکتا ہے کہ دوزَخ میں ڈا ل دے یا کہا: ’’خدا سے ڈر ۔ ‘‘ اُس نے کہا: خدا کہاں ہے ؟یہ سب کلماتِ کفر ہیں ۔ (بہارِشریعت ج۲ص۴۶۲ بحوالہ عالمگیری ج ۲ص۲۶۰، ۲۶۲)

غُصّے کا علاج کرنا فرض ہے: حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’غصے کا علاج اور اس معاملے میں محنت و مشقت برداشت کرنا (کئی صورتوں میں ) فرض ہے ، کیونکہ اکثر لوگ غصے ہی کے باعث جہنَّم میں جائیں گے ۔ ‘‘ (کیمیائے سعادت ج ۲ ص ۶۰۱ )

کہیں اب کی اُچھال تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے ! حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اے آدمی!تو غصےمیں خوب اُچھلتا ہے ، کہیں اب کی اُچھال تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے ۔ (احیاء العلوم ج۳ص۲۰۵)

اے پیارے بھائی!غصے ‘‘ کی عادت نکال دے ’’غصّہ‘‘ کہیں نہ نار میں تجھ کو اُچھال دے

غُصّے کی تعریف: غضب یعنی غصّے کے معنٰی ہیں : ثَوَرَانُ دَمِ الْقَلْبِ اِرَادَۃَ الْاِنْتِقَام ۔ یعنی ’’بدلہ لینے کے اِرادے کے سبب دل کے خون کا جوش مارنا ۔ ‘‘(المفردات للراغب ص۶۰۸) مفسرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’غضب یعنی غصہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے ۔ ‘‘ (مراٰۃ المناجیح ج۶ ص۶۵۵)

پانچ 05فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:

غصے پر قابو پانے کے متعلق پانچ 05 فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

01جنَّت کی بشارت: حضرتِ سیِّدُناابو الدَّرداء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے ؟ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّـۃُ‘‘یعنی غصہ نہ کیا کرو، تو تمہارے لئے جنت ہے ۔(معجم اوسط ج۲ص۲۰ حدیث: ۲۳۵۳)

02طاقت وَر کون؟: جامِ کوثر پلانے والے ، شفاعت فرمانے والے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پیارا پیارا ارشاد ’’بخاری شریف‘‘ میں ہے : ’’طاقت وَر وہ نہیں جو پہلوان ہو، دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقت وَر وہ ہے جوغصےکے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے ۔ ‘‘(بخاری ج۴ص۱۳۰حدیث ۶۱۱۴)

03غصّہ روکنے سے کیا ملے گا!! فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:اللہ پاک فرماتا ہے :’’جو اپنے غصےمیں مجھے یاد رکھے گا میں اُسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک (یعنی عذاب )ہونے والوں کے ساتھ اُسے ہلاک(یعنی عذاب ) نہ کروں گا ۔ ‘‘ (اَلْفِرْدَوْس ج۳ص۱۶۹حدیث۴۴۴۸)

04غُصّہ پینے کی فضیلت: سرکارِ مدینۂ منوَّرہ، سلطانِ مکّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظّم ہے : جوغصہ نکالنے پر قدرت ہونے کے باوجود پی جائے ، تو اللہپاک قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی خوش نودی سے معمور (یعنی بھر پور) فرمادے گا ۔ (جَمْعُ الْجَوامِع ج ۷ ص ۲۶۹ حدیث ۲۲۹۹)

05غُصّہ پینے والے کیلئے جنّتی حُور: اللہ پاک کے پیارے حبیب، اپنی امت کو بخشوانے والے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جس نے غصےکوروک لیا حالانکہ وہ اسے جاری( یعنی نافذ) کر نے پر قدرت رکھتا تھا، تواللہ پاک قیامت کے دن اُس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گااور اِختیار دے گا کہ جس حور کو چاہے لے لے ۔ ( ابو داوٗد ج۴ ص۳۲۵ حدیث۴۷۷۷)

خدا کی پناہ کے نو حروف کی نسبت سے غصّے کے متعلق/09/انمول مدنی پھول

{۱}بعضوں کا مزاج ماچس کی تیلی کی طرح ہوتا ہے کہ ذراسی رگڑ پر بھڑک اُٹھتے ہیں {۲}بعضوں کا غصہ حماقت سے شروع ہوکر ندامت پر ختم ہوتا ہے {۳}غصے کے وقت انسان جذبات میں آ کر صحیح و غلط کی تمیز (یعنی فرق) بھول جاتا ہے ٭غصے کی حالت میں فیصلوں سے پرہیز کیجئے کیونکہ اُبلتے پانی میں اپنا عکس(یعنی سایہ) دکھائی نہیں دیتا {۴} خود کو’’ اپ سیٹ‘‘ کرنے والے جملوں سے پرہیز کیجئے مثلاًیہ کہ میں ہرگز برداشت نہیں کرسکتا، میں بہت غصّے والا ہوں ، میرا غصہ بہت خراب ہے {۵}دوسرے کو یہ مت کہا کریں کہ تم جلالی ہو تم کوغصہ بہت آتا ہے ، تم چڑچڑے ہو وغیرہ کہ اس طرح نفسیاتی طور پر ہو سکتا ہے وہ غصےلا(یعنی غصّے والا ) بن جائے {۶}جب غصےکی کیفیت طاری ہو تو زور زور سے سانس لینے کے بجائے دھیمے انداز میں سانس لیں ، اِنْ شَاءَ اللہ اس سے پٹھوں (Muscles) کو آرام ملے گا اور جسم ایسے کیمیکلزخارج نہیں کرے گا جو آپ کو بے قابو کرکے سزا دینے یا بدلہ لینے پر اُکسانے کا سبب بنیں {۷}غصے کی حالت میں کسی پرسُکون مقام مثلاً مکّے مدینے ، خانۂ کعبہ یا سبز سبز گنبد شریف کا تصوُّر کیجئے ، یہ تصوُّر جتنا بڑھے گا ، اِنْ شَاءَ اللہ آپ کا غصہ اُتنا ہی کم ہوتاچلا جائے گا {۸}غور کیجئے کہ کیا چیز آپ کو غصے کی حالت میں بے قابو کردیتی ہے ، اُس سے جان چھڑانے کا طریقہ طے کر لیجئے ، جب کبھی غصہ آتا محسوس ہو فوراً اس طریقے پر عمل شروع کردیجئے {۹} غصہ کرنا ہی ہے تو اللہ پاک کے مومن بندوں پر نہیں ، نفس و شیطان پر کیجئے جو گناہوں پر اُبھارتے رہتے ہیں ۔

تم نہ بندوں پہ ’’غصّہ‘‘ برادر کرو

نفس و شیطان پہ ’’غصّہ‘‘ برابر کرو

(’’برابر ‘‘کے ایک معنٰی ’’ ہمیشہ‘‘ بھی ہے )