اللہ تعالی نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے وہی اگر نہ پسندیدہ اور اپنے توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہوتا ہے کیونکہ اگر غصہ پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو انسان دوسرے کے نقصان کے ساتھ ساتھ اپنا بھی نقصان کر بیٹھتا ہے اس لیے اسلام غصے کو ضبط کرنے کا حکم دیتا ہے اور ہمیں غصہ کرنا بھی ہے تو صرف اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کے لیے کرنا ہے انسان غصے میں اپنے اچھے دوستوں سے اور رشتے داروں سے بھی دور ہو جاتا ہے اور وہ اس انسان کو اچھا بھی نہیں سمجھتے ۔ اب میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں

، (حدیث ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نصیحت فرمائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو اس نے بار بار یہی سوال کیا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بار بار یہی فرمایا۔ ( بخاری شریف ج 4 ص 131 حدیث 6116 )

( حدیث ) آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا طاقتور اور بہادر وہ نہیں جو کشتی لڑنے سے غالب آئے بلکہ طاقتور اور بہادر وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے اپ پر قابو پائے ( بخاری شریف حدیث 6114 ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غصہ پر قابو پا لینے والا انسان ہی سب سے بڑا طاقتور اور بہادر ہے آپ کی بارگاہ میں ایک اور حدیث بیان کرتا ہوں

( حدیث) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو کشتی کر رہے تھے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہو رہا ہے انہوں نے کہا فلاں آدمی جس سے بھی کشتی کرتا ہے اس سے بچھڑ دیتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اس سے زیادہ طاقت والا آدمی نہ بتاؤں وہ آدمی جس سے کسی نے غصہ دلانے والی بات کی تو وہ اپنے غصے کو پی گیا پس اس پر وہ غالب آ گیا اپنے شیطان پر غالب آ گیا اور اپنے ساتھی کے شیطان پر غالب آ گیا ۔ ( رواہ البزار وبسند حسن فتح الباری 10 کتاب الآداب باب 76

حدیث حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے پاس دو آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی۔ ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا۔ رسول اللہ نے اس آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہہ لے تو اس سے (غصہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے) اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ (بخاری) (مسلم ،کتاب البر والصلۃ)

حضرت عطیہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔ (ابوداوُ د) (سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا بندہ (کسی چیز کا) ایسا کوئی گھونٹ نہیں پیتا جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کا گھونٹ پینے سے بہتر ہو جس کو وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے پی جائے۔(مسند احمد)

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(ابوداوُد) (جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021)