غصہ کا معنیٰ : غضب یعنی غصّے کے معنٰی ہیں : ثَوَرَانُ دَمِ الْقَلْبِ اِرَادَۃَ الْاِنْتِقَام ۔ یعنی ’’بدلہ لینے کے اِرادے کے سبب دل کے خون کا جوش مارنا۔ ‘‘(المفردات للراغب ص608) مفسرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’غضب یعنی غصہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پراُبھارے ۔‘‘ (مراٰۃ المناجیح ج6 ص655)

مذکورہ بالا سطور سے ہمیں غصے کی تعریف سمجھ آئ۔ اب آئیے غصے کی مذمت کے حوالے سے احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں۔

(1)- اللہ کے آخری نبی محمد عربی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جہنَّم کا ایک دروازہ ہے ، جس سے وہی لوگ داخِل ہوں گے جن کا غصّہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے ۔ (شعب الایمان ج6ص 320حدیث8331)

ٹھنڈا ہو جس کا غصہ ہمیشہ گناہ سے

دوزخ میں جا پڑے گا وہ مخصوص راہ سے

(2)-ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی مختصر عمل بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تغضب یعنی غصہ نہ کیا کرو"- اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: "لا تغضب یعنی غصہ نہ کیا کرو"۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4/131، حدیث : 6116)

(3)- حضرت سیدنا ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں: میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: اللہ عزوجل کے غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غصہ نہ کیا کرو۔(مسند امام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن عمرو، 587/2، حدیث: 6646)

(4)-حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو؟ ہم نے عرض کی: جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں- آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے۔(مسلم، کتاب البر و الصلۃ والآداب حدیث: 2608)

(5)-فرمایا:کسی کو پچھاڑ دینے والا بہادر نہیں ہوتا بلکہ بہادر تو وہ ہوتا ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔ (بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4/130، حدیث: 6114)

(6)-فرمایا: جو شخص اپنے غصے پر قابو پاتا ہے اللہ عزوجل اس کا عیب چھپاتا ہے۔(المعجم الکبیر، 12/347، حدیث: 13646)

(7)-حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غصہ نہ کیا کرو۔ (المعجم الاوسط، 2/20، حدیث:2353)

(8)-غصہ ایمان کو یوں خراب کردیتا ہے جیسے ایلوا(ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس) شہد کو خراب کردیتا ہے ۔

(شعب الایمان،باب حسن الخلق، 6/311، حدیث: 8294)

(9)- جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔(شعب الایمان،باب حسن الخلق، 320/6، حدیث: 8331 ملخصا )

(10)- ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: کون سی چیز زیادہ سخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا غضب ، عرض کی؛ مجھے اللہ عزوجل کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ فرمایا: غصہ نہ کیا کرو۔ (مساوئ الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی فضل الحلم۔۔۔الخ ، حدیث: 342)

غصے کے علاج: جب غصہ آجائے تو ان میں سے کوئی بھی ایک یاضرورتاً سارے علاج کرلیجئے : {1} اَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیم پڑھئے۔ {2}لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِ اللہ پڑھئے۔ {3}چپ ہوجائیے ۔ {4} وُضو کرلیجئے۔ {5}ناک میں پانی چڑھایئے۔ {6} کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیے۔ {7}بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیے ۔ (احیاء العلوم ج۳ ص۲۱۵) {8} جس پر غصہ آرہا ہے اُس کے سامنے سے ہٹ جایئے۔ {9}سوچئے کہ اگر میں غصہ کروں گا تو ہو سکتا ہے دوسرا بھی غصہ کرے اور بدلہ لے اور مجھے سامنے والے کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔ {10} اگر کسی کو غصےمیں جھاڑ وغیرہ دیا تو خصوصیَّت کے ساتھ سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر اُس سے مُعافی مانگئے ، اِسطرح نفس ذلیل ہوگا اور آیندہ غصہ نافذ کرتے وقت اپنی ذِلت یاد آ ئے گی اور ہوسکتا ہے یوں کرنے سے غصے کی عادت سے خلاصی(یعنی چھٹکارا) مل جائے۔ {11} یہ غور کیجئے کہ آج بندے کی خطا پر مجھے غصہ چڑھا ہے اور میں مُعاف کرنے کیلئے تیّار نہیں حالانکہ میری بے شمار خطائیں ہیں اگر اللہ پاک ناراض ہوگیا اور اُس نے مجھے معافی نہ دی تو میرا کیا بنے گا ! {12}کوئی اگر زیادتی کرے یا خطا کر بیٹھے اور اس پر نفس کی خاطر غصہ آجائے اُس کو معاف کر دینا کارِثواب ہے تو

غصہ آنے پر ذہن بنایئے کہ کیوں نہ میں معاف کر کے ثواب کا حق دار بنوں اور ثواب بھی کیسا زبردست کہ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : ’’قیامت کے روز اعلان کیا جائے گا جس کا اَجر اللہ پاک کے ذِمّۂ کرم پر ہے ، وہ اُٹھے اورجنت میں داخل ہو جائے ۔ پوچھا جائے گا: کس کے لیے اَجر ہے ؟ وہ منادی (یعنی اعلان کرنے والا ) کہے گا: ’’ان لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں ۔ " تو ہزاروں آدَمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخِل ہوجائیں گے"۔ (معجم اوسط ج1ص542۔ حدیث1998مختصراً )

کیا غُصّہ حرام ہے ؟ عوام میں یہ غلط مشہور ہے کہ’’ غصہ حرام ہے ۔ ‘‘ غصہ ایک غیر اختیاری معاملہ ہے ، انسان کو آہی جاتا ہے ، اِس میں اس کاقصور نہیں ، ہاں غصے کا بےجا(یعنی غلط) استعمال برا ہے ۔

غصے کے حوالے سے مزید معلومات كیلئےامیر اھلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ "غصے کا علاج" اور احیاء العلوم جلد 3 سے "غصے کی مذمت کا بیان" کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔

اللہ پاک ہمیں جہنم میں لے جانے والے اعمال بشمول غصے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔