کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی مشورہ کرنا چاہتا ہے اگر آپ سے کوئی مشورہ لینا چاہتا ہے تو آپ خیرخواہانہ انداز سے بہتر طریقے سے جو بات آپ کو درست معلوم ہو اسی کا مشورہ دیں گے کیونکہ جس سے مشورہ کیا جاتا ہے وہ امانت ہے اور وہ اپنے آپ کو امانت داری کا مظاہرہ کرے۔ جیسا کسی کا تعلیم کا مسئلہ ہے کسی کی جاب کا مسئلہ ہے کسی کے کاروبار کا مسئلہ ہے آپ کو معلوم ہے کہ تعلیم کہاں اچھی ہوتی ہے مگر آپ اس کا نقصان کرنے کے لیے کوئی غلط مشورہ اس کو دے رہے ہیں تو یہ خیانت ہے یہ بری بات ہے اسلامی آداب کے خلاف ہیں انسانی مروت اور شرافت کے خلاف ہے آپ کو معلوم ہے جو صحیح اور درست رائے ہے وہ اس کو دیجئے اور اگر نہیں دینا چاہتے تو اس کو انکار کر دیں یا معذرت کر دیں مگر جھوٹی بات مت بتائیے کل جب آپ کو ضرورت پڑے گی تو کوئی آپ کی مدد بھی ایسے ہی کرے گا، کیونکہ یہ مکافات عمل ہے جیسے کرو ویسے ہی پاؤ! آپ دوسروں کے ساتھ جو خیر ہوا ہی کریں گے اللہ تعالیٰ ایسے بندوں کو پیدا فرمائے گا جو آپ کے حق میں خیرخواہ بن جائے گا اسی طرح اگر کہیں کوئی رشتے کا مسئلہ ہے بیٹے کا بیٹی کا اور وہ آپ سے معلومات لے رہا ہے آپ جھوٹی بتائیں گے اور وہ اس کی بنیاد پر رشتہ کر لے تو بعد میں رشتے خراب ہو جائیں کتنا نقصان ہے ماں باپ کے لیے کیا قیامت گزر رہی ہوگی، مثلا علیحدگی ہو جائے طلاق ہو جائے یا اس طرح کے کئی اور واقعات ہو جائیں اس لیے اگر کوئی آپ سے مشورہ کرے دیانتداری سے امانت داری سے صحیح صحیح مشورہ دیں۔

نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ بہتری اس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں ہے تو اس نے اس سے خیانت کی۔(ابو داود، 3/449، حدیث:3657)

کسی کو برباد کرنے کی سوچ ہی آپ کی بربادی کے لیے کافی ہے! میرے نبی پاک ﷺ نے فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے وہ امانت دار ہے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث: 2831) تمہیں کوئی بندہ اپنے گھر کی ذاتی بات بتائے رائے لے رہا ہے تم اسے نشر کر رہے ہو آگے بیان کر رہے ہو کبھی اپنے دوستوں کا راز ادھر ادھر نہ کرو۔

رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عام اور ریاست سے متعلق مشوروں کی جگہ مسجد ہی ہوتی تھی وہیں آپ کی مجلس تھی وہیں مشورے بھی ہوتے تھے اور فیصلے بھی ہوتے تھے لہذا یہ کہنا درست ہے کہ مشورے کا عمل مساجد میں ہونا تھا لیکن خفیہ نوعیت کے مشورے آپ خاص جگہوں میں بھی فرماتے تھے، جیسا کہ ہجرت کے موقع پر آپ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر جا کر ان سے علیحدگی میں بات کی۔

مشورہ کس سے کیا جائے ہر کسی سے مشورہ لینا دشمنی نہیں اور نہ کوئی ہر معاملے میں درست مشورہ دینے کا اہل ہوتا ہے چنانچہ کوئی بھی شخص گاڑی کے ٹائروں کے بارے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ ہی کرے گا اور نہ کپڑے کے تاجر سے سونے کے زیورات کے بارے میں مشورہ کرے گا ایت یعنی اس پر قیاس کر لیجئے چنانچہ مشورہ ایسے لوگوں سے کیجیے جو تجربہ کار عقلمند تقوی والے خیرخواہی والے اور بے غرض ہوں اس کے فوائد آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ ان شاء اللہ