الله نے اپنے
محبوب کریم ﷺ سے ارشاد فرمایا: وَ شَاوِرْهُمْ
فِی الْاَمْرِۚ- ( پ 4، آل
عمران:159 ) ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔ اس میں ان کی دلداری بھی ہے اور
عزت افزائی بھی اور یہ فائدہ بھی کہ مشورہ سنت ہوجائے گا اور آئندہ امت اس سے نفع
اٹھاتی رہے گی۔
عام طور پر
خیانت کا مفہوم مالی امانت کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہے کہ کسی کے پاس مال امانت
رکھوایا پھر اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا تو کہا جاتا ہے کہ اس نے خیانت کی، یقینا
یہ بھی خیانت ہی ہے لیکن خیانت کا شرعی مفہوم بڑا وسیع ہے، چنانچہ حکیم الامت مفتی
احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی راز، عزت
مشورہ تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجيح، 1/212)
احادیث مبارکہ
میں خیانت کے کئی انداز بیان کئے گئے ہیں، چنانچہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: جو اپنے
بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ درستی اس کے علاوہ میں
ہے اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657) یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے
مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو وہ
مشیر پکا خائن یعنی خیانت کرنے والا ہے۔ (مراة المناجيح، 1/212)
جس طرح اچھا
مشورہ دینے کی برکتیں اور فضایل ہیں اسی طرح غلط مشورہ دینا بھی وبال کا باعث ہے
کیونکہ جب کوئی کسی سے مشورہ طلب کرتا ہے تو وہ اسکو اپنا قریبی سمجھ کر اور یہ
سوچ کر مشورہ کرتا ہے کہ جس سے مشورہ کر رہا ہوں وہ میری اچھی بات کی طرف رہنمائی
کرے گا تو مشورہ بھی ایک امانت کی طرح ہے تو امانت کی حفاظت کا حکم آیا ہے ایک
انسان ہمیں اپنی کسی بات میں ایک طرح ساتھی بھی بنا رہا ہے تو ہمیں دوسروں کو ہمیشہ
درست مشورہ ہی دینا چاہیے۔
غلط
مشورہ دینے کی مثال: مثال کے طور پر ایک شحص نے آپ سے پوچھا کہ میں چاہتا
ہوں کہ میں فلاں جگہ نوکری کروں وہاں تنحواہ زیادہ ہے لیکن کمائی کچھ حلال نہیں ہے
لیکن جہاں نوکری کر رہا ہوں وہاں کمائی تھوڑی ہے لیکن حلال کی ہے تو جس سے مشورہ
کیا جا رہا ہے وہ اس کو حرام روزی کی تباہ کاری سے آگاہ کرتے ہوئے یہی مشورہ دے کہ
وہ حلال کی کمائی پر ہی رہے۔