جس جگہ شرعاً، عادۃ یا مروۃ خرچ کرنا منع ہو وہاں خرچ کرنا مثلاً فسق و فجور و گناہ والی جگہوں پر خرچ کرنا، اجنبی لوگوں پر اس طرح خرچ کرنا کہ اپنے اہل وعیال کو بے یارو مددگار چھوڑ دینا فضول خرچی کہلاتا ہے۔ فضول خرچ صرف مال میں نہیں بہت سی چیزوں میں ہوتی ہے۔ جیسے ضرورت سے زیادہ کھانا پینا یا پہننا، جو دل چاہے وہ کھا پی لینا، پہن لینا وغیرہ،  فضول خرچ کرنا ہلاکت والا کام ہے۔

حکم: فضول خرچی خلاف شرع ہو تو حرام اور خلاف مروت ہو تو مکروہ تنزیہی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 307)

قرآن کریم میں اللہ پاک فضول خرچی کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ 15، الاسراء: 26، 27)ترجمہ: اور مال کو بے جا خرچ نہ کرو، بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے فضول خرچی کرنے والے کو شیطان کا بھائی فرمایا ہے کیونکہ یہ لوگ اس کے راستے پر چلتے ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے اسلئے اس کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔

فضول خرچی کے متعلق احادیث مبارکہ: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کھاؤ پیو اور خیرات کرو اور پہنو کہ جب تک فضول خرچی اور تکبر نہ ملے۔ (ابن ماجہ، 4/162، حدیث: 3605)

ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا، بولا: میں محتاج ہوں میرے پاس کچھ نہیں اور میرے پاس ایک یتیم ہے تو فرمایا اپنے یتیم کے مال سے کھاؤ نہ فضول خرچی کر کے نہ جلدی کر کے اور نہ مال جمع کرتے ہوئے۔

نبی کریم ﷺ حضرت سعد پر گزرے جب وہ وضو کر رہے تھے تو فرمایا: اے سعد یہ اسراف کیسا؟ عرض کیا: کیا وضو میں بھی اسراف؟ فرمایا: ہاں۔ اگرچہ تم بہتی نہر پر ہو۔ (ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)

اسراف ( فضول خرچی) میں کوئی بھلائی و خیر نہیں ہے اس طرح نیکی اور بھلائی کے کاموں میں کوئی اسراف نہیں۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 305)

ربیع الاول کے موقع پر مسلمان اپنے آقا و مولا ﷺ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے گھروں، دکانوں، محلوں اور گلیوں کو سجاتے ہیں سبز سبز پرچم لگاتے، صدقہ و خیرات کرتے، لنگر و نیاز کا اہتمام کرتے وغیرہ۔ لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ اتنا مال خرچ کیا یہ سب اسراف کر دیا یاد رہے نیکی کے کاموں میں خرچ کرنا اسراف نہیں ہے۔

فضول خرچی کے بہت سے اسباب ہیں جن میں سے ایک سبب اتباعِ شہوات بھی ہے انسان اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے ہی فضول خرچی کرتا ہے انسان کو اعتدال کی حالت میں خرچ کرنا چاہیے نہ تو اتنا کم خرچ کرے کہ کنجوس بن جائے اور نہ اتنا زیادہ خرچ کرے کہ فضول خرچ کرنے والا بن جائے۔

بعض اوقات انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسراف ہے لیکن اپنی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے فضول خرچ میں مبتلا ہو جاتا ہے وضو کا پانی استعمال کرتے ہوئے نل کھلا چھوڑ دینا، بجلی والی اشیاء کو سستی کی وجہ سے کھلا چھوڑ دینا یہ سب بھی اسراف میں شامل ہے۔

اللہ پاک ہمیں فضول خرچی جیسی بیماری سے نجات عطا فرمائے اور صحیح جگہ خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔