اللہ پاک اور اسکے پیارے حبیب ﷺ نے ہمیں اعتدال اور میانہ روی کا حکم ارشاد
فرمایا جن چیزوں سے منع فرمایا ان میں سے
ایک فضول خرچی بھی ہے قرآن پاک میں کئی
مقامات پر نصوص قرآنیہ میں اس کی ممانعت
آئی ہے۔ الله رب العزت ارشاد فرماتا ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ
الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱) (پ
8، الاعراف: 31)
ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ اور پیؤاور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے
پسند نہیں۔
اسراف کی تعریف: جس
جگہ شرعاً، عادتاً یا مروتا خرچ کرنا منع ہو مثلاً فسق و فجور اور گناہ کے کاموں
میں خرچ کرنا، اجنبیوں پر خرچ کرنا اور اپنے اہل وعیال کو بے سہارا چھوڑ دینا
وغیرہ۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 301 تا 302)
اسراف کا حکم: اسراف اور
فضول خرچی خلافِ شرع ہو تو حرام اور خلافِ مروت ہو تو مکروہ تنزیہی ہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 307)
احادیث مبارکہ کی روشنی میں فضول خرچی کی
ممانعت:
1۔ کھاؤ، پیو، صدقہ کرو اور پہنو لیکن فضول خرچی
اور تکبر سے بچو۔ (ابن ماجہ، 4/162، حدیث: 3605)
2۔ حضرت عبد اﷲ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم ﷺ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جب وہ
وضو کررہے تھے تو ارشاد فرمایا: اے سعد!
یہ اسراف کیسا؟ عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ ! کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ فرمایا: ہاں
!اگرچہ تم بہتی نہر پر ہو۔ (ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)
3۔ فرمان آخری نبی ﷺ: قیامت کے دن انسان کے قدم نہ
ہٹیں گے حتیٰ کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا: اس کی عمرکے بارے
میں کہ کن کاموں میں بسر کی۔ اس کی جوانی کے متعلق کہ کس طرح گزاری۔ اس کے مال کے
حوالے سے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ اپنے علم پر کتنا خرچ کیا۔
5۔ آ دمی کے اسلام کے حسن سے ہے کہ وہ فضول چیزوں
کو چھوڑ دے۔ (ترمذی، 4/142، حدیث: 2324)
فضول خرچی اپنے معنی کے اعتبار سے زندگی کے ہر قسم
کے معاملے میں مقررکردہ حد سے تجاوز کرنے
اور مخصوص دائرہ کار سے آگے بڑھنے کانام ہے، لیکن اصل میں اس کا مطلب اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی نعمتوں
میں حد سے تجاوز کرنے پر کیا جاتا ہے۔
قرآن مجید
فرقان حمید اور احادیث نبویہ میں فضول خرچی کی سخت ممانعت بیان کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں انسانوں کی معاشرتی اور
اجتماعی زندگی پر ہونے والے برے اثرات و
نتائج کوبیان کیا گیا ہے۔ اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو انسان کی ہر شعبہ
زندگی میں سادگی، اعتدال اور میانہ روی کا حکم دیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں فضول
خرچی، عیش و عشرت اور نمود و نمائش سے نہ
صرف یہ کہ منع کرتا ہے بلکہ اس کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت بھی کرتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں فضول خرچی، بخل تمام ممنوعہ اور برے کاموں سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے زندگی کے ہر معاملے میں سنت رسول مقبول ﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔