اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب ﷺ نے ہمیں بعض چیزوں سے منع فرمایا ہے اور قرآن و احادیث میں ان کی مذمت ارشاد فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک فضول خرچی بھی ہے بہت سی نصوص قرآنیہ میں اس کی ممانعت آئی ہے۔

اسراف کی تعریف: جہاں شرعاً، عادتاً یا مروتا خرچ کرنا منع ہو مثلاً فسق و فجور اور گناہ کے کاموں میں خرچ کرنا، اجنبیوں پر خرچ کرنا اور اپنے اہل وعیال کو بے سہارا چھوڑ دینا وغیرہ۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 301 تا 302)

اسراف کا حکم: اسراف اور فضول خرچی خلاف شرع ہو تو حرام اور خلاف مروت ہو تو مکروہ تنزیہی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 307)

قرآن کریم کی روشنی میں فضول خرچی:

1-اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱) (پ8، الانعام: 141) ترجمہ کنز الایمان: اور بے جا نہ خرچو بیشک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں۔

2-ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) (پ 15، الاسراء: 26) ترجمہ کنز العرفان: اور رشتہ داروں کو ان کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو (بھی دو) اور فضول خرچی نہ کرو۔ یعنی اپنا مال ناجائز کام میں خرچ نہ کرو۔

ترجمہ کنزالایمان: اور رشتہ داروں کو ان کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو اور فضول نہ اڑا

3-اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷) (پ 19، الفرقان: 67) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں فضول خرچی:

1۔ کھاؤ، پیو، صدقہ کرو اور پہنو لیکن فضول خرچی اور تکبر سے بچو۔ (ابن ماجہ، 4/162، حدیث: 3605)

2۔ آقا ﷺ نے وضو کرنے میں بھی اسراف کرنے سے منع فرمایا: ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کا گزر حضرت سعد رضی الله عنہ کے پاس سے ہوا اور وہ وضو کر رہے تھے تو آپ نے دیکھا اور فرمایا: یہ اسراف کیسا؟ تو انہوں نے عرض کیا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ تو سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں! اگرچہ تم بہتے ہوئے دریا پر ہو۔ (ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)

3۔ حضرت ابن عباس نے ارشاد باری تعالیٰ ”اور تم جو چیز بھی خرچ کرو وہ اس کا بدل دے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے“ کے بارے میں فرمایا: اسکا مطلب ہے فضول خرچی نہ ہو اور نہ ہی بخل ہو۔

فضول خرچی کے نقصانات اور ان کے علاج:

1۔ الله پاک کی ناراضگی: فضول خرچی کا پہلا نقصان یہ ہے کہ یہ الله پاک کی ناراضگی کا سبب ہے اس لئے چاہیے کہ الله پاک کی ناراضگی سے بچنے کے لئے اس کے حرام کردہ کاموں سے بچا جائے اور فضول خرچی نہ کی جائے۔

2-افلاس کا خدشہ: اگر مال خرچ کرنے کے معاملے میں احتیاط نہ کی جائے تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ مالدار آدمی مفلس ہو جائے اس لئے چاہیے کہ مال خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کی جائے۔

3-رزق حرام کمانے کی ترغیب: لوگ دوسروں کو دکھانے کےلئے بہت مال خرچ کرتے ہیں اور اس عمل کے دوران حلال اور حرام کے فرق کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور لوگوں پر اپنے مال کی دھاک بٹھانے کے لئے حرام مال کمانے سے گریز نہیں کرتے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ حلال مال کمائے اگرچہ کم ہی کیوں نہ ہو اور اپنے مال کو درست مصرف میں استعمال کرنا چاہیے۔

اللہ پاک ہمیں تمام منع کردہ کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے فضول خرچی اور بخل جیسے گناہوں سے بچائے اور زندگی کے ہر معاملے میں میانہ روی اختیار کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین