فتاوی رضویہ کی 10خصوصیات

Wed, 23 Sep , 2020
3 years ago

مضمون فتاویٰ رضویہ کی 10 خصوصیات:

”فتاویٰ رضویہ“اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کی ذہانت و فَطانت ، تَبَحُّرِ عِلمی اور تَفَقُّہ فی الدین کا ایک عظیمُ الشان اور فقیدُ المثال شاہکا ر ہے۔ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود اب تک فقہِ حنفی کے فتاویٰ جات کاایسا جامع ، مَبْسوط، مُدَلَّل اور مُبْرَہَن کوئی دوسرا مجموعہ مُرَّتب نہ ہوسکا۔ اسے ہم بلا مبالغہ اردو زبان میں دنیا کا ضَخیم ترین فتاویٰ کہہ سکتے ہیں۔

فتاویٰ رضویہ کا تعارف:

اس بے مثال علمی شاہکار کا نام امام ِاہلِ سنت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے ”اَلْعَطَایَا النَّبَوِیَّہ فِی الْفَتَاوی الرضَوِیَّہ“ رکھا ہے، جو جدید تحقیق و تخریج کے ساتھ شائع ہونے کے بعد33 جلدوں میں تقریباً 22 ہزار صفحات، 6847 سوالات و جوابات اور 206 تحقیقی رسائل پر مشتمل ہے۔ جبکہ ہزاروں مسائل ضِمناً زیرِ بحث آئے ہیں۔

فتاوٰی رَضَوِیہ کی خصُوصِیات:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے!اب ہم مسائلِ فِقْہ سے سجے ہوئے بے مثال فتاویٰ جات پرمُشتمل مجموعہ بنام”فتاویٰ رضویہ“ کی خصُوصیات میں سے چند خصُوصِیات کے بارے میں سنتے ہیں چُنانچہ

(01) علم ِ کلام ، علمِ حدیث و اصولِ حدیث و فقہ کے علاوہ طب ، نُجوم، تاریخ، ہیئت، فلسفہ اور اس جیسے کئی علومِ جدیدہ قدیمہ کے متعلق فتاویٰ جات و مسائل بھی فتاویٰ رضویہ کا حصہ ہیں۔

(02) نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم کے افضلُ الْمُرسَلِین ہونے پر ایک عالمِ دین نے سوال کیا کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی افضلیت پر صراحۃً کوئی آیتِ قرآنی نہیں ملتی تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے 10 آیاتِ کریمہ اور 100 احادیثِ عظیمہ سے حق کو اُجاگر فرمایا۔(فتاویٰ رضویہ،ج 30،ص129)

(03) فتاویٰ رضویہ کا 15 صفحات پر مشتمل مختصر ترین رسالہ بنام ”اَلتَّحْبِیْر بِبَابِ التَّدْبِیْر“ بھی 21آیات قرآنی، 40احادیث نبوی اورکثیر نصوص و جزئیات سے معمور ہے۔اتنا تحریر کرنے کے بعد صاحبِ فتویٰ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کی شان دیکھئے آپ فرماتے ہیں: فقیر غَفِرَلَہُ اللہُ تعالٰی دعویٰ کرتا ہے کہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اگر محنت کی جائے تو ، دس ہزار سے زائد آیات و احادیث اس پر جمع ہو سکتی ہیں۔

(04) فتاویٰ رضویہ میں قرآن وحدیث کی روشنی میں نِتْ نئےمسائل حل کیے گئے ہیں۔

(05) دِیگر مذاہبِ فقہیہ کےقوانین اورجُزئیات کاعلم بھی شامل ہے ۔

(06) ہر مسئلے میں قرآن وسُنَّت کی پیروی کا اِہتمام کیا گیاہے۔

(07) بِدْعات ومُنکِرات کاایمان افروز رَدّکیاگیاہے۔

(08) سجدۂ تعظیمی کی حُرمت پرجب مصنفِ فتویٰ نے قلم کو جُنبش دی تو 40 احادیث اور ڈیڑھ سو نُصُوص سے اپنے دعوے کو ثابت کیا۔(فتاویٰ رضویہ،ج22،ص251)

(09) فتاویٰ رضویہ کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں موجود ہر رسالہ کا نام تاریخی ہے جس سے اس رسالہ کا سنِ تحریر نکالا جا سکتا ہے ۔

(10) اس کے علاوہ سب سے بڑی خُصُوصیت یہ ہے کہ بڑے بڑے مُفتیانِ کرام کو فقہی مسائل کےمُعاملے میں وقتاًفوقتاًفتاویٰ رضویہ کی ضرورت پڑتی ہے،بہت سے مفتیانِ کرام فتویٰ دینے کے معاملے میں خاص طور پر فتاویٰ رَضویہ سےمددلیتے ہیں اور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ آئندہ بھی لیتےرہیں گے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں