انسان فطری طور پر جلد باز ہےجس کا ایک اثر یہ بھی
ہے کہ نفعِ عاجل کے پیشِ نظر دنیوی کاموں میں ترقی و کامیابی کو ہی سب کچھ سمجھ
رکھاہے۔جبکہ حقیقی کامیاب وہ ہے جو اس زندگی میں نیک اعمال بجا لاکر اللہ پاک و
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگیا ہو۔ آئیے حقیقی
فلاح و کامیابی والے 10 اعمال قراٰنِ مجید کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں:
(1)نماز میں گڑگڑانا: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) ﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان:
بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔
(پ 18، مؤمنون:1، 2) (2)فضول
باتوں سے بچنا: اللہ پاک کا ارشاد ہے:﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) ﴾ترجمۂ کنز
الایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف اِلتفات نہیں کرتے۔ (پ 18، مؤمنون: 3 )
اس آیت کے تحت علامہ احمد صاوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: لغو سے مراد ہر وہ
قول و فعل اور ناپسندیدہ یا مباح کام ہے،جس کا مسلمان کو دینی یا دنیوی کوئی فائدہ
نہ ہو۔(تفسیر صاوی، جز4، ص 1356)(3)
زکوٰۃ ادا کرنا: اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ﴾ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18،مؤمنون:4)
(4) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنا: اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی
حفاظت کرتے ہیں۔(پ18،مؤمنون: 5)
(5) وعدوں کو پورا کرنا: اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور
اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔(پ18،مؤمنون:8) (6) وقت پر نماز ادا کرنا:اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی
نگہبانی کرتے ہیں۔ (پ 18، مؤمنون:9)(7) طہارت حاصل کرکے نماز ادا کرنا: اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ(۱۴) وَ ذَكَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰىؕ(۱۵)﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: بیشک مراد کو پہنچا جو
ستھرا ہوا اور اپنے رب کا نام لے کر نماز پڑھی۔ (پ30،الاعلیٰ:14، 15)
(8)نفس کو برائیوں سے پاک کرنا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
﴿ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَاﭪ(۹) وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىهَاؕ(۱۰) ﴾ ترجَمۂ کنزُ الایمان: بیشک مراد کو پہنچا جس نے اُسے ستھرا کیا اور نامراد
ہوا جس نے اسے معصیت میں چھپایا۔(پ30، الشمس: 10،9) (9)اللہ پاک کی طرف رجوع کرنا: فرمانِ باری
تعالیٰ ہے: ﴿ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ
الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۳۱) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید
پر کہ تم فلاح پاؤ۔ (پ18، النور: 31) (10)اللہ پاک کی طرف وسیلہ تلاش کرنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ
ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَ(۳۵) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے
ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس
امید پر کہ فلاح پاؤ۔ (پ6، مائدہ:35)