فلاح و کامیابی کا معیار مختلف لوگوں
کے نزدیک مختلف ہے۔ بعض لوگ دنیاوی دولت و شہرت کو کامیابی تصور کرتے ہیں تو بعض
کے نزدیک دنیاوی جاہ و منصب ہی کامیابی ہے لیکن جب اللہ والوں کی بارگاہ میں
حاضری دی جائے تو وہاں کامیابی اور فلاح
صرف اور صرف اللہ پاک کی رضا کے حصول پر موقوف ہے۔یہ امر طے شدہ ہےکہ جب ایک
مسلمان نیک اعمال کرتا ہے تو اس کے بدلے میں اس کو بہترین جزا ملتی اور یہ نیک
اعمال اس کےلئے دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں رب کریم کی بارگاہ میں عزت افزائی اور
اس کی نجات کا ذریعہ بنتے ہیں۔ قرآنِ کریم میں کئی بارفلاح و کامیابی والے اعمال
کا ذکر آیا ہے جن میں سے 10 اعمال درج ذیل ہیں: 1 ۔ کتاب(قرآنِ کریم)و
سنتِ رسول پر عمل کرنے والا شخص کامیابی سے ہمکنار ہو جاتا ہے جیساکہ پارہ 18 سورۃ
النور آیتِ مبارکہ 51 اور 52 میں ارشادِ
باری ہوتا ہے:إنما
كان قول المؤمنين إذا دعوا إلى الله ورسوله ليحكم بينهم أن يقولواسمعنا وأطعناط وأولٓئک هم المفلحون 0 ومن يطع
الله ورسوله ويـخـش اللہ ويـتقـه فأولٓئك هم الفآئزون0 ترجمۂ کنزالایمان: مسلمانوں کی بات تو
یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائےتوعرض
کریں کہ ہم نے سنا اور حکم مانا اور یہی لوگ مراد کو پہنچے اور جو حکم مانے اللہ
اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پر ہیز گاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔ 2۔نماز
فلاح و کامیابی کی طرف لے جانے والی ہے کیونکہ پارہ 17 سورۃ الحج کی آیتِ مبارکہ
میں پروردگار خود فرماتا ہے: يآيها الذين امنوا اركعواواسجدوا واعبدواربكم وافعلوا
الخير لعلكم تفلحون ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے
کام کرو اور اس امید پر کرتمہیں چھٹکارا ہو۔3۔ اللہ پاک
کے ذکر کے لئے دنیاوی مصروفیت کا ترک کرنا عظیم فلاح کا ذریعہ ہے۔اس بات کا ثبوت
قرآنِ مجید کے پارہ 28 سورۃ الجمعہ کی آیتِ مبارکہ 9 میں ملتا ہےچنانچہ ارشادِ باری
ہوتا ہے:فـاسـعـوا
إلى ذكر الله وذروا البيع ذلكم خيرلكم إن كنتم تعلمون 0 ترجمۂ
کنزالایمان:تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے
بہتر ہے اگر تم جانو ۔4 ۔جو لوگ دنیا کے مال کی محبت کو دل
سے نکالتے ہوئے اپنے رب کے حکم پر لبیک کہتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں تو ان کے لئے
اللہ پاک کی بارگاہ میں کامیابی کا انعام ہے چنانچہ پارہ 6 سورہ النساء کی آیتِ مبارکہ163 میں ہے:والمقيمين الصلوة
والمؤتون الزكوة والمؤمنون بالله واليوم الآخر أولٓئك سنوتيهم اجرا عظیما0
ترجمۂ کنزالایمان:اور نماز قائم رکھنے والے اور زکوٰۃ دینے والے اور اللہ اور
قیامت پر ایمان لانے والے ایسوں کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے۔5۔جس
طرح دیگر نیک اعمال کامیابی اور فلاح کا دروازہ کھولتے ہیں اسی طرح صدقہ بھی حصولِ
کامیابی میں مددگار و معاون ہے اور اپنی پسندیدہ چیز کو راہِ خدا میں صدقہ کیے
بغیر کامیابی کو پانا ممکن نہیں جیساکہ پارہ 4 کی آیتِ مبارکہ میں ہے:لن تنالوا البر حتى
تنفقوا مما تحبون 0 ترجمۂ کنزالایمان:تم ہرگز بھلائی کو
نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ کرو۔6۔ایثار ایک
ایسا نیک عمل ہے جس کو کرنے والا قرآنِ مجید کی رو سے کامیاب ترین لوگوں کی فہرست
میں شامل ہے جیساکہ پارہ 28 سورۃ الحشر کی آیتِ مبارکہ 9 میں ہے:ويؤثرون على أنفسهم
ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولٓئک ھم المفلحون0 ترجمۂ
کنزالایمان : اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگر چہ انہیں شدید محتاجی ہو
اور جو اپنے نفس کو لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں ۔7۔اللہ
پاک کا کثرت کے ساتھ ذکر کرتے رہنا جہاں دنیا میں انسان کو بے راہ روی سے بچاتا ہے
وہی انسان کو آخرت میں اس کا ثمرہ و کامیابی کی صورت میں ملتا ہے۔ پارہ 28 سورۃ
الجمعہ کی آیتِ مبارکہ 10 میں ہے: واذكروا الله كثيرا لعلكم تفلحون0 ترجمۂ
کنزالایمان:اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ۔8:جو
کوئی گناہ میں مبتلا ہو جائے،پھر رحمتِ الٰہی ہاتھ آئے اور توبہ کی توفیق عطا ہو جائے تو ایسے انسان کا مقدر بھی فلاح پاتا ہے
اس کو پارہ 18 سورۃ النور کی آیتِ مبارکہ 31 میں اس انداز میں پیش کیا گیا ہے:وتوبوا إلى الله جميعا
ايھا المؤمنون لعلكم تفلحون0ترجمۂ کنزالایمان:اور اللہ کی طرف
توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔9:آخرت
کی تیاری انسان کو فلاح کی طرف لے جاتی ہے کیونکہ پارہ 4 سورۂ الِ عمران کی آیتِ
مبارکہ 185 میں ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:كل نفس ذائقة الموت وإنما توفون أجوركم يوم القيمة فمن زحزح عن
النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحيوة الدنيا إلا متاع الغرور0 ترجمۂ
کنزالایمان :ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے
جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہی مر ادکو پہنچااور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے
کا مال ہے۔10۔روزہ
رب العالمین کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے کیونکہ روزہ پرہیزگار ی کا باعث بنتا ہے
اور پرہیزگاری کامیابی و کامرانی کے زینے طے کرواتی ہے۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم کے
پارہ2 سورۃ البقرہ آیت 183 میں فرمایا ہے: يآيها الذين امنوا كتب عليكم
الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم
تتقون0 ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والوتم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ
کہیں تمہیں پر ہیز گاری ملے۔قرآنِ
مجید،فرقانِ حمید وہ روشن چراغ ہے جس کی روشنی مسلمان کو فلاح کی راہ سے ہٹنے نہیں
دیتی ۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ایسے اعمال کی توفیق عطا
فرمائے جن سے اللہ پاک کی رضا اور اس کے رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت ہمارا مقدر ہو ۔امین بجاہ
النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم