قرآنِ کریم وہ پاکیزہ کتاب ہے جس میں
ہر شے کا بیان موجود ہے۔قرآنِ کریم ہدایت کا مرکز ہے۔زندگی کے ہر موڑ پر قرآنِ
کریم مسلمان کے ساتھ ہے۔قرآنِ کریم کی راہ نمائی کے بغیر نہ تو منزل تک پہنچا
جاسکتا ہے،نہ ہی اس کی تعلیمات کو بھول کر کامیابی کی امید رکھی جاسکتی ہے۔لہٰذا
حقیقی کامیابی حاصل کرنے کیلئے قرآنِ کریم سے راہ نمائی حاصل کرنا ازحد ضروری
ہے۔دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی دلانے والے اعمال کے متعلق قرآنِ کریم میں
ارشاد ہوتا ہے:1:ترجمۂ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔(المؤمنون:1)2:ترجمہ:اور
جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔(الاحزاب:71)3:ترجمہ:
مسلمانوں کی بات تو یہی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے
تا کہ رسول ان کے درمیان فیصلہ فرمادے تو وہ عرض کریں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی
اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ (النور:51)4:ترجمہ:تو
وہ لوگ جو اس نبی پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اس کی مدد کریں اور اس
نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (الاعراف:157)اس
آیتِ مبارکہ میں نور سے مراد قرآنِ پاک ہے۔(تفسیر صراط
الجنان ،الاعراف:157)5:ترجمہ:وہ جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے
ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔وہی اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور وہی کامیاب ہونے
والے ہیں۔(لقمٰن:
4:5)6:ترجمہ:
تو رشتے دار کو ا س کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو بھی۔یہ ان لوگوں کیلئے بہتر
ہے جو الله کی رضا چاہتے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔(الروم:38)7:ترجمہ:اور
جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔(الحشر:
9)حدیثِ
پاک میں ہے:شُح(یعنی
نفس کے لالچ)
سے بچوکیونکہ شُح نے تم سے پہلی امتوں کوہلاک کردیا کہ اسی نے ان کوناحق قتل کرنے
اورحرام کام کرنے پرابھارا۔(مسلم،ص1394،حدیث: 56(2578))8:ترجمہ:بیشک
جس نے نفس کو پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا۔(الشمس:9)9:
ترجمہ:اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی
بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔(ال
عمران: 104)تفسیر
صراط الجنان میں ہے:اس آیت سے معلوم ہوا! مجموعی طور پر تبلیغِ دین فرضِ کفایہ
ہے۔ اس کی بہت سی صورتیں ہیں جیسے مصنفین کا تصنیف کرنا،مقررین کا تقریر
کرنا،مبلغین کا بیان کرنا،انفرادی طور پر لوگوں کو نیکی کی دعوت دینا وغیرہ۔یاد
رہے!جہاں کوئی کسی برائی کو روکنے پر قادر ہو وہاں اس پر برائی سے روکنا فرضِ عین
ہوجاتا ہے۔10: ترجمہ:توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ
کامیاب ہوگیا۔(ال
عمران: 185)اس
آیت سے معلوم ہوا! قیامت میں حقیقی کامیابی یہ ہے کہ بندے کو جہنم سے نجات دے کر
جنت میں داخل کر دیا جائے جبکہ دنیا میں کامیابی فی نفسہ کامیابی تو ہے لیکن اگر
یہ کامیابی آخرت میں نقصان پہنچانے والی ہے تو حقیقت میں یہ خسارہ ہے۔ لہٰذا ہر
مسلمان کو چاہئے کہ وہ ایسے اعمال کی طرف توجہ دے اور ان کے لئے کوشش کرے جن سے
اسے حقیقی کامیابی نصیب ہو اور ان اعمال سے بچے جو اس کی حقیقی کامیابی کی راہ میں
رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان،ال عمران، تحت الآیۃ: 185)