عربی لفظ قد افلح کا لغوی معنی ہے: جودنیا اورآخرت میں کامیاب ہے ۔کامیابی کا وسیع تر اسلامی تصور یہ ہے کہ خدا راضی ہو، آخرت میں نجات ملے،جہنم سے چھٹکارا اور جنت میں داخلہ حاصل ہو جائے۔حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی بندہ خلوصِ دل سےاللہ پاک اور اس کے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا کے حصول کے لئے کوشش کرتا ہے تو کامیابی ہر میدان میں اس کے قدم چومتی ہے۔ اللہ پاک کی غیبی امداد اس کے شاملِ حال ہوتی ہے اور بظاہر اسباب نہ ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہوتا ہے۔استقامت اور ثابت قدمی اختیار کرنے والا انسان کامیاب ہوتا ہے۔کامیاب لوگوں کے متعلق اللہ پاک فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالعرفان:بے شک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔تفسیر:قدافلح:بے شک کامیاب ہوگئے۔اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پا جائیں گے ۔(پ18،المومنون:1-تفسیر صراط الجنان،6/494) ترجمۂ کنزالعرفان:اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور اس (کی نافرمانی) سے ڈرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔(پ18،النور:52) ترجمۂ کنزالعرفان: تو جسے آگ سے بچا لیا گیا اور ان میں داخل کر دیا گیا تو وہ کامیاب ہو گیا۔(پ4،ال عمران:185)قرآن کی نظر میں ایمان اور اچھے کردار والے حقیقت میں کامیاب ہیں۔ترجمہ:یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔(پ1،البقرۃ:5) ترجمۂ کنزالعرفان:اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔(پ4،ال عمران:104) ترجمۂ کنزالعرفان:وہ جنہوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اللہ کے نزدیک ان کا بہت بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔(پ10:التوبہ:20)ترجمۂ کنزالعرفان:تو اللہ سے ڈرو جہاں تک تم سے ہو سکے اور سنو اور حکم مانو اور راہِ خدا میں خرچ کرو یہ تمہاری جانوں کے لئے بہتر ہوگا اور جسے اس کے نفس کے لالچ پن سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔(پ28،التغابن:16) ترجمۂ کنز العرفان:اللہ نے فرمایا:یہ قیامت وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کا سچ نفع دے گا ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچےنہرے جاری ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ،یہی بڑی کامیابی ہے ۔(پ7،المائدۃ:119)حقیقی اور اصل کامیابی یہ ہے کہ قیامت کے دن بندے کے گناہ معاف کئےجائیں اور اسے جہنم کے عذاب سے بچا لیا جائے۔اللہ پاک فرماتا ہے: ترجمۂ کنز العرفان: اور انہیں گناہوں کی شامت سے بچا لے اور جسے تو نے اس دن گناہوں کی شامت سے بچا لیا تو بےشک تو نے اس پر رحم فرمایا اور یہی بڑی کامیابی ہے۔(پ24،المؤمن:9)نفس کو برائیوں سے پاک کرنا کامیابی کا ذریعہ ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمۂ کنز العرفان: بے شک جس نے نفس کو پاک کر لیا وہ کامیاب ہو گیا اوربے شک جس نے نفس کو گناہوں میں چھپا دیا وہ ناکام ہو گیا ۔(پ30،الشمس:9-10) آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم