حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو (اپنے) شر سے محفوظ رکھو، یہ ایک صدقہ ہے جو تم اپنے نفس پر کرو گے۔ (بخاری، 2 / 150، حدیث: 2518)

ایک اور روایت میں ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سوال کیا: کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو کہ مومن کون ہے؟ صحابہ کرام رضی الله عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مومن وہ ہے جس سے ایمان والے اپنی جانیں اور مال محفوظ سمجھیں۔ (مسند امام احمد، 2/654، حدیث:6942)

فرمانِ مصطفی ﷺ ہے: جس نے (بلا وجہ شرعی) کسی مسلمان کو ایذا دی اس مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی۔ (معجم اوسط، 2/386، حدیث: 3607)

بے شک کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ (ابو داود، 4/ 353، حدیث: 4877)

دوسروں کو تکلیف دینا، ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ مشہور تابعی مفسر حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنمیوں پر خارش مسلط کی دی جائے گی۔ تو وہ اپنے جسم کوب کھجلائیں گے حتی کہ ان میں سے ایک کی( کھال اور گوشت اترنے سے) ہڈی ظاہر ہو جائے گی۔ اسے پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں ! کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے ؟ وہ کہے گا: ہاں۔ پکارنے والا کہے گا۔ تو مسلمانوں کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا یہ اس کی سزا ہے۔ (احیاء العلوم، 2/242)

احادیث کی روشنی میں یہ حکم روز روشن کی طرح واضح طور پر معلوم ہو جاتا ہے کہ دوسروں کو تکلیف دینا، قبیح حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اسلام کا یہ خوب صورت حکم جس طرح پس پشت ڈالا گیا ہے وہ شرمناک حد تک قابل افسوس ہے۔

فرمان مصطفی ﷺ ہے: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کی طرف (یا اس کے بارے میں) اس قسم کے اشارے کنائے سے کام لے جو اس کی دل آزادی کا باعث بنے اور یہ بھی حلال نہیں کہ کوئی ایسی حرکت کی جائے جو کسی مسلمان کو ہراسں یا خوف زدہ کر دے۔ (اتحاف السادۃ المتقين (7/177)

ایک اور جگہ اللہ کے آخری نبی ﷺ نے دل آزاری کی ممانعت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مومن وہ ہے جس سے دوسرے مسلمان اپنی جان اور اپنے اموال سے بے خوف ہوں اور مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (مستدرک، 1/185، حدیث: 24)

فرمانِ آخری نبی ﷺ ہے: کسی مسلمان کا دل خوش کرنا جن و انسان کی عبادت سے بھی بہتر ہے۔ (مرقاه المفاتيح،8/748)

کیا ہم مومن ہیں؟ کیا ہماری وجہ سے کسی کی دل آزادی تو نہیں ہوئی۔ غورکر لیں۔ اے اللہ! ہمارے دلوں میں رحم ڈال کہ ہم دوسروں کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ آمین