دوسروں کو تکلیف دینا، ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ مشہور تابعی مفسرحضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنّمیوں پرخارش مسلّط کردی جائے گی۔ تو وہ اپنے جسم کوکھجلائیں گے حتّی کہ ان میں سے ایک کی (کھال اور گوشت اترنے سے) ہڈی ظاہر ہو جائے گی۔ اسے پکارکر کہا جائے گا:اے فلاں!کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ پکارنے والا کہے گا: تو مسلمانوں کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا یہ اس کی سزا ہے۔ (احیاء العلوم، 2/242)

اگر کسی مسلمان کی ناحق دل آزاری کی ہے تو توبہ کے ساتھ ساتھ اس سے معافی حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔

حدیث مبارک میں ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو (اپنے)شر سے محفوظ رکھو، یہ ایک صدقہ ہے جو تم اپنے نفس پر کرو گے۔ (بخاری،2/150،حدیث:2518)

مومن اور مسلمان میں فرق آقا ﷺ کی زبانی: روایت میں ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے صحابہ کرام سے سوال کیا: کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے(دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔ ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو کہ مومن کون ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مومن وہ ہے جس سے ایمان والے اپنی جانیں اور اموال محفوظ سمجھیں۔ (مسند امام احمد، 2/654، حدیث:6942)

حقیقی اسلامی معاشرہ وہی ہے، جس میں لوگ ایک دوسرے کی راحت و آرام کا خیال رکھیں، مشکل وقت میں دوسروں کے کام آئیں، کسی کو تکلیف نہ دیں۔

فرمان آخری نبی ﷺ : ایک دوسرے سے حسدنہ کرو، گاہک کو دھوکا دینے اور قیمت بڑھانے کیلئے دکان دار کے ساتھ مل کر جھوٹی بولی نہ لگاؤ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، کسی کے سودے پر سودا نہ کرو، اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے، نہ اسے ذلیل ورسوا کرے اورنہ ہی حقیر جانے۔ (پھر) آپ ﷺ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے تین بار فرمایا: تقویٰ یہاں ہے، اور(مزید یہ کہ) کسی شخص کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو برا جانے۔ ایک مسلمان، دوسرے مسلمان پر پورا پورا حرام ہے، اس کا خون، اس کا مال اور اس کی عزت۔ (مسلم، ص 1064، حدیث:6541)

کیا ہم مومن ہیں؟ غور کرلیں۔ اے اللہ! ہمارے دلوں میں رحم ڈال کہ ہم دوسروں کو تکلیف نہ پہنچائیں۔