دل آزاری(یعنی نا حق دل دکھانا) ہمارے معاشرے میں کیا جانے والا ایک عام، حرام،
اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ ہماری روز مرہ زندگی میں ان گنت ایسی مثالیں
ہیں جن سے مسلمان کی دل آ زاری ہوتی ہے۔ کسی کا نام بگاڑنا، کسی کے رنگ قد جسم کی
بناوٹ کا مذاق اڑانا، گلیوں میں شور شرابا کر کے دوسروں کو تنگ کرنا خاص کر کےشادی
بیاہ و محافل کے مواقع پر ، کار کو غلط
جگہ پارک کرنا، سڑکوں پر کچرا پھینکنا، کسی مسلمان کو کوئی رنج پہنچا اس پر مسرت
کا اظہار کرنا، ما تحتوں سے برا سلوک کرنا، قرض ادا نا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ آئیے دل
آزاری کے بارے میں چند آیات مبارکہ و احدیث مبارکہ ملاحظہ فرماتی ہیں:
ناحق ایذا دینا: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ
مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ
22، الاحزاب: 58) ترجمہ: اور جو لوگ مسلمان مردوں اور عورتوں کو تکلیف پہنچاتے
ہیں، بغیر کچھ کئے (غلط) انہوں نے اپنے اوپر جھوٹے الزام اور کھلے گناہ کا بوجھ
ڈال دیا ہے۔
مجھے ایذا دی: حضور ﷺ فرماتے
ہیں: جس نے مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے
اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی۔ (معجم اوسط، 2 / 386،
حدیث: 3607) یعنی جس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی بالآخر اللہ
تعالیٰ اسے عذاب میں گرفتار فرمائے گا۔
نفس کا صدقہ کیا ہے؟ حضرت
ابو ذر سے روایت ہے نبی کریم ﷺ ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو (اپنے) شر سے محفوظ رکھو، یہ ایک صدقہ ہے جو
تم اپنے نفس پر کرو گے۔ (بخاری، 2 / 150،
حدیث: 2518)
مومن کون ہے؟ حضرت عبداللہ
بن عمرو سے روایت ہے سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان
کون ہے؟ صحابہ ٔکرام نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔
ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔
ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو کہ مومن کون ہے؟صحابہ ٔکرام نے عرض کی: اللہ تعالیٰ اور
اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: مومن وہ ہے جس سے ایمان والے اپنی
جانوں اور مالوں کو محفوظ سمجھیں اور مہاجر وہ ہے جو گناہ کو چھوڑ دے اور اس سے
بچے۔ (مسند امام احمد، 2/654، حدیث: 6942)
حضرت فضیل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کتے اور سور
کو بھی ناحق ایذا دینا حلال نہیں تو مؤمنین
و مؤمنات کو ایذا دینا کس قدر بدترین جرم ہے۔ (تفسیر مدارک، ص 950)