دل آزاری کسی کا دل دکھانا کسی کو تکلیف دینا بہت
برا کام ہے کہ کسی کی دل آزاری کرنے سے انسان خوش نہیں ہوتا بلکہ اس کا دل بھی بے
چین ہو جاتا ہے، مومن کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کے ہاتھ اور
زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے حضرت امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
سے مروی فرمان مصطفی ﷺ ہے: جس نے مسلمانوں کو تکلیف یا دھوکہ دیا وہ ملعون ہے۔ (ترمذی، 3/378، حدیث: 1984)
مسلمانوں کی عزت کی دھجیاں اڑا کر خوش ہونے والے
سنبھل جائیں کہ اس کا انجام بہت برا ہوگا، چنانچہ حضرت یزید بن شجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں: جس طرح سمندر کے کنارے ہوتے ہیں اسی طرح جہنم کے کنارے بھی ہوتے ہیں جس میں بختی
اونٹوں جیسے سانپ اور خچروں جیسے بچھو رہتے ہیں اہل جہنم جب عذاب میں کمی کے لیے
فریاد کریں گے تو حکم ہوگا کہ کناروں سے باہر نکلو وہ جو ہی نکلیں گے وہ سانپ
انہیں اونٹوں اور جب چہروں سے پکڑ لیں گے پھر ان کی کھال تک اتار لیں گے وہ لوگ
وہاں سے بچنے کے لیے آگ کی طرف بھاگیں گے پھر ان پر ایک کھجلی مسلط کر دی جائے گی
وہ اس قدر کھجائیں گے کہ ان کا گوشت پوست سب جھڑ جائیں گے صرف ہڈیاں رہ جائیں گی
پکار پڑے گی: اے فلاں! کیا تجھے تکلیف ہو رہی ہے؟ وہ کہے گا ہاں تو کہا جائے گایہ اس ایذا کا بدلہ ہے جو تم
مومنوں کو دیا کرتے تھے۔ (مستدرک، 4/627، حدیث: 6142)
کیا ابھی باز نہیں آئیں گے! ایسا نہ ہو کہ ہم معافی
تلافی سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتر جائیں جلدی کیجئے ابھی وقت ہے جس سے ان بن ہو
گئی ہو اپ نے اس کی دل آزاری کر دی ہو تو دنیا میں ہی اس کا ازالہ کر دیجئے ورنہ
یاد رکھیے آخرت کا عذاب ایک لمحے کے کروڑ میں حصے کے لیے بھی برداشت نہ کیا جائے
گا بعض لوگوں کو صرف ترغیب دلانے کی ضرورت ہوتی ہے اگر انہیں نہ کرنے والے کام ہائی لائٹ کر دیئے جائیں تو
وہ انہیں نہ کرنے یعنی ان سے بچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں شاید ہم بھی انہی میں سے
ایک ہوں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہو کہ دل آزاری کیسے ہوتی ہے کون کون سے عمل سے ہوتی
ہے وغیرہ وغیرہ۔