ہمارے معاشرے میں دھوکہ دہی کا چلن عام ہے اور لوگ مختلف معاملات
میں ایک دوسرے کو دھوکہ دینے اور بے وقوف بنانے میں کوئی حرج نہیں سمجھے۔ اسی طرح
نکاح کے معاملات میں بھی دھوکہ دہی سے کام لیا جاتا ہے۔ کئی مرتبہ لڑکے کی آمدن
اور کئی مرتبہ لڑکی کی عمر اور تعلیم کے حوالے سے جھوٹ سے کام لیا جاتا ہے۔
(1) صحیح بخاری میں
حضرت عبد الله بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے
نافع نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے نجش (فریب ، دھوکہ ) سے منع فرمایا تھا ۔ (کتاب البیوع، حدیث : 2
214 )
(2) صحیح بخاری میں ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے
بیان کیا ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہر دھوکہ دینے والے کیلئے قیامت کے
دن ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذریعہ وہ پہچانا جائے گا۔ (کتاب الحیل ، حدیث : 6966)
(3)صحیح بخاری میں حضرت عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم
سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن ابی عبد الرحمٰن نے بیان کیا، ان سے
حنظلہ بن قیس نے بیان کیا، ان سے رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ میرے چچا (ظہیر اور
مہیر رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر (کے قریب کی پیداوار) کی شرط پر دیا
کرتے۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین (اپنے لیے) چھانٹ لیتا۔ اس لیے نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر
میں نے رافع بن خدیج سے پوچھا اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا
حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں
۔ اور لیث نے کہا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جس طرح کی بٹائی
سے منع فرما یا تھا ، وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی
شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔(کتاب الحرث
والمزارعۃ)
(4) ترمذی شریف میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے عربوں کو دھوکہ دیا وہ
میری شفاعت میں شامل نہ ہوگا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہوگی۔( مناقب کا بیان ،حدیث:3928)
(5) ابن ماجہ میں ابو الحمراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس
کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا۔ تو آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا: شاید تم نے دھوکہ
دیا ہے جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ۔ (حدیث :2225 )
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دین، نکاح،
تجارت اور زندگی کے تمام معاملات میں سچائی اور خیر خواہی سے ہی کام کا لینا چاہیے
اور دھو کے اور فریب سے ہر صورت بچنا چائیے۔