محمد جعفر عطاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ فیضان
اولیاء احمد آباد گجرات ہند)
آج دھوکہ دہی لوگوں کے درمیان ایک عام سی چیز بن گئی ہے، جب
کہ اسلام میں یہ حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ اس میں دنیاوی اور اخروی دونوں طرح کے
نقصان ہیں۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے: یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا
یَشْعُرُوْنَؕ(۹) ترجمۂ کنزالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کواور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر
اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)یخادعون ’’خدع‘‘ سے مشتق ہے جس کا لغوی معنیٰ چھپانا اور اصطلاحی معنیٰ دھوکہ
دینا ہے۔
( 1)پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک غلے کے پاس
سے گزر ہوا ۔ آپ نے اپنا ہاتھ اس غلے میں داخل کیا تو ہاتھ میں تری پائی۔ آپ نے
فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!
آسمان سے بارش ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے اوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ اسے دیکھ
لیتے، جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔( مسلم، ص64،حديث:284)
(2)امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مومن
کوضرر پہنچا وے یا اس کے ساتھ مکر اور دھوکہ بازی کرے وہ ملعون ہے۔(ترمذی کتاب
الرو الصلۃباب ماجاءفی اخیانۃالغش، 2/378،حدیث:1948)
(3) نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ دینے والوں کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’من
غشنا فلیس منا‘‘ ترجمہ : جو ہمیں دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں ۔ (الصحیح
لمسلم، کتاب الایمان، 1/ 70، مطبوعہ کراچی)
(4) امیرالمؤمنین حضرت
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔(1)دھوکہ باز (2) احسان جتانے والا (3)بخیل۔(کنزالعمال،/3218،حدیث:7823)
( 5) حضرت
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا جو ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہیں اور مکرو
دھوکہ بازی جہنم میں ہے۔ ( کنزالعمال کتاب الاخلاق من قسم الاقول المکرواخدیعۃ ،حدیث:
7821)
دعوت اسلامی کے
اشاعتی ادارے مکتبۃالمدینہ کی مطبوعہ 207 صفحات پر مشتمل کتاب جہنم کے خطرات صفحہ
نمبر171 ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی دھوکہ بازی اور دغا بازی کرنا قطعاً حرام
اور گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا جہنم کا عذاب عظیم ہے۔
قراٰن و حدیث میں
اللہ رب العزت اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ دینے کی سخت
مذمت کی ہے ۔آج کے دور میں لوگ دوسروں کے خلاف سازش اور مخفی منصوبہ بندی میں ہمہ
وقت مصروف رہتے ہیں۔ اس ترقی کے دور میں کسی کی مخالفت کرتے ہیں تو چھپے انداز
میں۔ یہ دھوکہ بازی لوگوں کی طبیعتوں میں اتنی تیزی کے ساتھ عام ہوتی جارہی ہے کہ
ان کا پورا کردار وعمل اسی سے عبارت ہوکر رہ گیا ہے۔اس بلا میں گرفتار ہونے کی سب
سے بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ قراٰنی تعلیمات اور نبوی ارشادات پر عمل کے حوالے
سے ہم کوسوں دور ہیں۔ دھوکہ دینا کئی طرح سے ہوتا ہے۔
(1) والدین اور
عزیز واقارب کو دھوکہ دینا
(2) خود کو اور اپنے دوستوں کو دھوکہ دینا
(3) کارو بار اور
منفعت کے لیے دھوکہ دہی کرنا۔
اسلام نے ان تمام
صورتوں سے منع کیا ہے۔ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل
پیرا ہوں تاکہ دونوں جہاں میں سرخرو اور تابناک ہوسکیں۔