فیصل عطاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ فیضان اولیاء
احمد آباد گجرات ہند)
کسی مومن کو دھوکا دینا یقیناً بارِ عذابِ نار سر اٹھانا ہے
قراٰنِ پاک میں تو یہ خبیث صفت منافقین کے بارے میں بیان ہوئی ہے چنانچہ ربِّ
ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے: یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹)
ترجمۂ
کنزالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان
والوں کواور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور
نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)
لہذا جو لوگ اپنے مسلمان بھائی کو دھوکا دینے سے عار تک
محسوس نہیں کرتے ایسوں کے لئے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان
کئے جا رہے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد عبرت حاصل کرنا چاہئے۔
(1) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنهما، عَنِ
النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، أنَّهُ قالَ: «لَيْسَ مِنّا مَن غَشَّ فِي البَيْعِ والشِّراءِ» ترجمہ:ابن عمر
رضی اللہ عنهما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جس نے بیع و شراء (خرید و فروخت) میں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔(مسند ابي حنيفۃ
للحصكفي، کتاب البیوع، تراث)
(2) عَنْ
عُثْمانَ بْنِ عَفّانَ، قالَ: قالَ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «مَن غَشَّ العَرَبَ لَمْ يَدْخُلْ
فِي شَفاعَتِي ولَمْ تَنَلْهُ مَوَدَّتِي»ترجمہ: جس نے عرب (اہل عرب) کو دھوکا دیا وہ میری شفاعت میں
داخل نہ ہوگا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہوگی۔(سنن الترمذي، 6/ 209)
(3) عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ أنَّ رَسُولَ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مَرَّ عَلى صُبْرَةِ طَعامٍ فَأدْخَلَ يَدَهُ فِيها،
فَنالَتْ أصابِعُهُ بَلَلًا فَقالَ: «ما هَذا يا صاحِبَ الطَّعامِ؟» قالَ
أصابَتْهُ السَّماءُ يا رَسُولَ اللہ، قالَ: «أفَلا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعامِ كَيْ يَراهُ
النّاسُ، مَن غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي»ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلّے کے ڈھیر کے پاس سے گزرے اور آپ نے اپنا
ہاتھ اس میں ڈالا تو آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں۔ آپ نے فرمایا: اے غلے والے یہ کیا
ہے؟ تو اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس میں بارش کا
پانی پہنچ گیا ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تو کیا تم نے اس
(تر غلے) کو اوپر نہ رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، "جس نے دھوکا دیا وہ مجھ سے
نہیں"۔(صحیح مسلم، 1/ 99)
(4) عَنْ
قَيْسِ بْنِ أبِي غَرَزَةَ قالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بِصاحِبِ
طَعامٍ يَبِيعُ طَعامَهُ، فَقالَ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «يا صاحِبَ الطَّعامِ، أسْفَلُ
الطَّعامِ مِثْلُ أعْلاهُ؟»، فَقالَ: نَعَمْ، فَقالَ رَسُولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «مَن غَشَّ المُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنهُمْ»ترجمہ: قیس بن
ابی غرزہ سے ہے، کہتے ہیں کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلّے والے کے
پاس سے گزرے جو اپنا غلہ بیچ رہا تھا۔ تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: اے غلے والے! کیا غلہ (کے ڈھیر) کا نچلا اور بالائی حصہ ایک جیسا ہے؟
تو اس شخص نے کہا: ہاں، پھر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جس نے مسلمانوں کو دھوکا دیا تو وہ ان میں سے نہیں۔(مسند أبي يعلى الموصلي، 2/
233)
(5) عَنْ أبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ
النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قالَ: لاَ يَدْخُلُ الجَنَّةَ خِبٌّ
ولاَ مَنّانٌ ولاَ بَخِيلٌ.ترجمہ:ابو بکر
صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: "دھوکا دہی کرنے والا، احسان جتانے والا اور کنجوس شخص جنت میں داخل
نہیں ہو گا"۔(ترمذي، 3/ 408)