محمد مقصود عالم قادری (درجہ خامسہ جامعہ المدینہ فیضان
کنزالایمان کھڑک،ممبئی ہند)
دھوکہ دینا
خالق و مخلوق ، مومن و کافر ، نیک اور بد سب کے نزدیک ایک مذموم فعل ہے، دھوکہ
دینے والے پر لوگوں کا اعتماد ایک بار ہی میں زمیں بوس ہو جاتا ہے، پھر دوبارہ
دھوکہ دینے والا شخص ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود بھی کما حقہ لوگوں کا
اعتماد حاصل نہیں کر پاتا ،ہمیشہ وہ لوگوں کی نظروں میں ہوتا ہے کہ کہیں پھر سے یہ
شخص ہمیں دھوکا نہ دے دے۔
دھوکہ دہی کی مذمت
کے حوالے سے کثیر احادیث مبارکہ موجود ہیں ان میں سے پانچ حدیثیں ملاحظہ کیجئے :
(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اس
پر لعنت ہو جو کسی مسلمان کو تکلیف پہنچائے یا اسے دھوکہ دے ۔(کنز العمال ،کتاب
البر ،حدیث: 7821)
(2) مدینے
والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا دھوکے باز،بخیل اور احسان
جتلانے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (کنز العمال کتاب البر ،حدیث: 7826)
(3) پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان
عبرت نشان ہے کہ جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں،مکروفریب جہنم میں (لے
جانے کا باعث) ہے۔ (کنز العمال کتاب البر ،حدیث:7824)
(4) ایک مرتبہ حضورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر غلے
کے ایک ڈھیر پر ہوا، نبی علیہ السلام نے اس میں ہاتھ ڈالا تو آپ کی انگلیاں تر
ہوگئیں، فرمایا : تم نے اس سے اوپر کیوں نہیں رکھا کہ لوگ اسے دیکھ لیں جو شخص
ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر مترجم،ص 348)
آج کل دکان دار اسی
طرح اپنے گاہکوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ سڑا ہوا سامان بوری کے نیچے رکھ کر اوپر خوب
سجاتے ہیں تاکہ گاہک کا دل اس طرف مائل ہوجائے یہی وجہ ہے کہ آج ہر کوئی ایک دوسرے
کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے، گاہک دکان دار کو کہیں ملاوٹی سامان یا ناپ تول میں
کمی بیشی نہ کردے، دوکاندار گاہکوں کو کہیں جعلی نوٹ نہ تھما دے، مریض ڈاکٹر کو
کہیں نقلی دوائی نہ دے دے، حتی کہ کچھ لوگ دینی معاملات میں بھی دھوکہ دینے لگے
ہیں ۔ اللہ پاک ہم سب کو دھوکہ دہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم