دھوکا ایک ایسا قبیح عمل ہے جسے ہر صورت میں اسلام نے نا پسند
قرار دیا ہے جبکہ آج دھوکہ دہی لوگوں کے
درمیان ایک عام سی چیز بن گئی ہے، لوگ ایک دوسرے کو اس طرح دھوکا دیتے ہیں گویا ان
کے نزدیک اسلام میں یہ حرام اور گناہ کا کام ہی نہ ہو ۔دھوکے میں دنیاوی اور
اخروی دونوں طرح کے نقصان ہیں۔ دھوکہ بازوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے: یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا
یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان
والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)
دھوکے کی تعریف:علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ
علیہ لکھتے ہیں :کسی چیز کی(اصلی)حالت کو پوشیدہ رکھنا دھوکا ہے۔(فیض
القدیر،ج6،ص240،تحت الحدیث:8879)
دھوکے کے متعلق احادیثِ مبارکہ:
حدیث:دھوکا
دینے والے سے اللہ عزوجل کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
لاتعلقی کااظہار کیا ہے چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص ہم کو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(صحيح مسلم/كِتَاب الْإِيمَان،حدیث: 283)
حدیث:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”قافلہ سے نہ ملو بیع کے لیے۔اور نہ بیچے شہر والا باہر والے کے مال کو اور نہ بند رکھو تھن میں دودھ اونٹ کا یا بکری کا پھر کوئی خریدے ایسے جانور کو (جس کا دودھ تھن میں رکھا گیا ہو دھوکا دینے کے لیے) تو خریدنے والے کو اختیار ہے (جب وہ دودھ دوہے اور اس کو معلوم ہو کہ دودھ اتنا نہیں نکلا جتنا گمان تھا) اگر پسند آئے تو رکھ لے اور جو ناپسند ہو تو وہ جانور واپس کر دے اور ایک صاع کھجور کا دودھ کے بدلے پھیر دے۔(صحيح مسلم/كِتَاب الْبُيُوعِ،
حدیث:3815 ملتقط)
حدیث:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ فریب دوزخ میں لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔(صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ
/حدیث2142)
حدیث:اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
"المكر والخديعة في النار "مکر اور
دھوکا آگ میں ہیں۔(سلسلۃ احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة
/حدیث:2567)
مذکورہ
آ یت اور احایثِ مبارکہ سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلام دھوکا دہی کو
سخت نا پسند کرتا ہے کہ چنانچہ سیدی سندی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتےہیں:’’غدر (دھوکا دہی)و
بد عہدی
مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن،
اصلی ہو یا مرتد ۔ (فتاوی رضویہ، جلد 14، صفحہ 139، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)
اللہ تبارک و
تعالیٰ ہمیں دھوکا دینے اور دھوکا کھانے سے محفوظ فرمائے۔آمین