مسلمانوں کو دھوکہ دینا سخت قابل نفرت عمل ہے۔ دھوکے (یعنی
مکر و فریب) کی قراٰن مجید میں اور احادیث مبارکہ میں مذمت کی گئی ہے چنانچہ اللہ پاک
قراٰن مجید میں کفار کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے : اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا
السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ
الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ(۴۵) ترجمۂ کنزالایمان : تو کیا جو لوگ
برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسادے یا انہیں وہاں
سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو ۔(پ14 ،النحل: 45)
دھوکا دینے والا
ملعون ہے: فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: ملعون (لعنت کیا گیا ) ہے وہ شخص جس نے کسی مؤمن کو نقصان
پہنچایا یا دھوکا دیا۔ (سنن ترمذی، جلد 3، حديث: 1948)
دھوکا دہی کی تعریف: برائی کو دل میں چھپا کہ اچھائی ظاہر کرنا دھوکا ہے۔
(تفسیر نعیمی، پا1، البقرة، 1/164،تحت الآيۃ: 9) دھوکا دہی کی چند مثالیں: کسی چیز
کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا ، اصل بنا کر نقل دے دینا ، خریدار سے چھپا کر صحیح
چیز کے ساتھ کچھ خراب چیز بھی ڈال دینا جیسا کہ بعض پھل فروش ایسا کرتے ہیں، غلط بیانی
کر کے کسی سے مال بٹورنا جیسا کہ پیشہ ور بھکاریوں کا طریقہ ہے۔
دھوکا دہی کے متعلق
مختلف احکام: (1):
مسلمانوں کے ساتھ مَکر یعنی دھوکا بازی قطعاً حرام اور گناہ ہے جس کی سزا جہنم کا
عذاب عظیم ہے۔ (2) :
مکر و فریب اور ڈرا دھمکا کر کسی سے مال لینا قطعی حرام ہے۔
دھوکے کی مذمت پر 5
فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(1) جس نے دھوکا دیا
وہ ہم میں سے نہیں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
ایک مرتبہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک غلے کے پاس سے گزر ہوا۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنا ہاتھ اس غلے میں داخل کیا تو ہاتھ میں
تری پائی۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: يا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ! آسمان سے بارش ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے (تری والے غلے کو)
اوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ اسے دیکھ لیتے، پھر فرمایا: جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے
نہیں ہے۔(صحیح مسلم)
(2) جس نے ہمارے ساتھ
دھوکا کیا وہ ہم سے نہیں: الله پاک کے محبوب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا وہ ہم سے
نہیں۔ (صحیح مسلم ، حديث :101،ص 55) علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے
ہیں : کسی چیز کی (اصلی) حالت کو پوشیدہ رکھنا دھوکا ہے۔ (فيض القدير، 6/ 240 ،
تحت الحديث: 8879)
(3) مکرو فریب کرنے
والا ملعون ہے: حضرت ابوبکر صدیق رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جو
کسی مؤمن کو ضرر پہنچائیے یا اس کے ساتھ مکر اور دھوکہ بازی کرے وہ ملعون
ہے۔(ترمذی، 3/378،حدیث:1948)
(4) دھوکہ ہی دھوکہ
ہوگا: ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: عنقریب لوگوں پر ایسے سال آئیں گے کہ جن میں دھوکہ ہی دھوکہ ہوگا، جس میں
جھوٹے کو سچا اور سچے کو چھوٹا بنا کر پیش کیا جائے گا، خیانت کرنے والے کو امانت
دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور رُوَیبضہ خوب بولے گا۔ عرض کی گئی: رُوَیبضہ
کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: لوگوں کے اہم معاملات میں مداخلت کرنے والا حقیر اور کمینہ
شخص۔ (ابن ماجہ ، ج4/ 377، حدیث: 4036)
(5) پاکیزہ ترین
کمائی کونسی ہے؟: رسول اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے
پاکیزہ ترین کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشاد ہوا: ہر وہ تجارت جس میں دھوکا
نہ ہو اور اپنے ہاتھ کی کمائی ۔(لمسندامام احمد ، 6/112،حدیث :17266)
دنیا کی زندگی دھوکا
نہ دے: ایک دھوکا اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔ انسان اپنے آپ کو
دھوکا دیتا ہے مقصد حیات کو بھول جانا اور دنیا کی رنگینیوں میں پڑ جانا، آخرت کو
بھی فراموش کر دینا اور دنیا میں جوا، سود اور حرام کے کاموں میں لگ جانا اور ہر برائی
والا کام کرنا۔ یہ انسان کا اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔ چنانچہ الله پاک قراٰنِ پاک
میں ارشاد فرماتا ہے: فَلَا
تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ ترجمہ ٔکنز الایمان:
تو ہر گز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی۔ (پ 22، الفاطر :5)
حكايت: عجیب انداز
میں نفس کے دھوکے کی گرفت:
حضرت سید ابو محمد مُرتَعِش رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں
نے بہت سے حج کئے اور ان میں سے اکثر سفر کسی قسم کا زادِ راہ لئے بغیر کئے ۔پھر
مجھ پر آشکار ہوا کہ یہ سب تو میرے نفس کا دھوکہ تھا کیونکہ ایک مرتبہ میری ماں نے
مجھے گھڑے میں پانی بھر کر لانے کا حکم دیا تو میرے نفس پر ان کا حکم گراں گزرا ،
چنانچہ میں نے سمجھ لیا کہ سفرِ حج میں میرے نفس نے میری موافقت فقط اپنی لذت کے
لئے کی اور مجھے دھوکے میں رکھا کیونکہ اگر میرا نفس فناء ہو چکا ہوتا تو آج ایک
حقِ شرعی پورا کرنا اسے بے حد دشوار کیوں محسوس ہوتا ؟(الرسالۃ القشیریۃ ،ص135)
دھوکے سے بچنے کا درس
: پیارے پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا دھوکا چاہے انسان
دنیا کے دھوکے کی زندگی سے کھائے یا وہ نفس کا دھوکا ہو یا وہ خرید و فرخت والے
معاملے میں اعلی و عمدہ چیز کا گھٹیا و کم تر کے بدلے بیچنا ہو۔ ہر طرح کا دھوکا
بڑا ہے اور خرید و فرخت والے معاملے میں دھوکا دہی دینا تو لڑائی اور جھگڑے کا سبب
بھی بن سکتا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہر طرح کے دھوکے کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ دھوکا
دینا شیطانی کام ہے اور دھوکا دینے کیلئے جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ اور اللہ پاک قراٰن
میں فرماتا ہے: لَّعْنَتَ اللّٰهِ
عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) ترجمۂ کنزالعرفان: جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔(پ3،آلِ
عمرٰن:61) اور دھوکا دینے والا قیامت کے دن بھی رسوا اور ذلیل و خوار ہوگا حدیث
مبارکہ ہے: ہر دھوکا دینے والے کیلئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذریعہ وہ
پہچانا جائے گا (صحیح بخاری، حدیث: 6966) الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر طرح کے
دھوکے سے بچائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔