دھوکا ایک ایسا عیب ہے جس کی مذمت قراٰن و حدیث میں بیان کی
گئی ہے چنانچہ منافقین کی صفت بیان کرتے ہوئے اللہ
تعالی ارشاد فرماتا ہے : یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹) ترجمۂ کنزالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں
اللہ اور ایمان والوں کواور حقیقت میں فریب
نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)یہاں اللہ پاک نے منافقین سے متعلق فرمایا کہ وہ اللہ اور
ایمان والوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں حالانکہ وہ رَبِّی َ الاَعْلٰی ہے اور منزَّہ
ہے کہ اس کو کوئی دھوکا دے ۔
دھوکےکا معنی : یُخٰدِعُوْنَ خَدَع سے بنا
ہے جس کا لغوی معنی "چھپانا"ہے اور اصطلاح میں " خَدَع "کے
معنی دھوکہ ہیں یعنی برائی کو دل میں چھپا کر اچھائی ظاہر کرنا۔(تفسیر نعیمی،1/162)
پانچ فرامین مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
(1)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک شخص
کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ )بیچ رہا تھا ،آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنا
ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ مغشوش (تر،گیلا)تھا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا :"لیس منا من غش" جو دھوکہ دے
وہ ہم میں سے نہیں ۔(سنن ابن ماجہ ،النہی عن الغش ،ج2/ 424،حدیث: 2225،دار
التاصیل)
(2) عرب کے اندر یہ دھوکا دہی موجود تھی کہ جانور
بیچنے سے کچھ دن پہلے دودھ دوہنا چھوڑ دیتے تا کہ تھنوں میں دودھ زیادہ نظر آئے
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے منع فرمایا۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا :اونٹنیوں اور بکریوں میں تصریہ نہ کرو ،یعنی پہلے سے ان کا دودھ دوہنا مت
چھوڑو ،جو شخص ایسا جانور خرید لے اور پہلی دفعہ دودھ دوہنے کے بعد آیندہ دودھ کم
نکلے تو اسے دو اختیار ہیں :چاہے تو یہی جانور اپنے پاس رکھ لے اور چاہے تو یہ
جانور واپس کر دے اور جو دودھ نکالا گیا ہے اس کے بدلے میں ایک صاع چھوہاڑے دے دے
۔(صحیح مسلم ،کتاب البیوع ،باب تحریم بیع الرجل الخ ،ص 615،حدیث: 1515،بیت
الافکار)
(3) لا یدخل
الجنۃ خب ،ولا بخیل ،ولا منان "حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :دھوکے باز اور بخیل اور احسان جتانے والا جنت
میں نہیں داخل ہو گا ۔(سنن ترمذی ،باب ما جا ء فی البخیل ،3/ 511، حدیث: 1963،دار
الغرب الاسلامی)
(4)ان رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قال "الحرب خدعۃ" رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے
۔(سنن ابو داؤد ،باب المکر فی الحرب ،4/ 273،حدیث: 2636،دار الرسالۃ العالمیۃ) امام
خطابی فرماتے ہیں :یعنی جنگ کے دوران کفار کو دھوکا دینے جائز ہے بشرطیکہ یہ دھوکا
ان سے کئے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے۔(سنن ابو داؤد ،باب المکر
فی الحرب ،4/ 273، حدیث:2636،دار الرسالۃ العالمیۃ)
(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا :"المؤمن غر کریم ،والفاجر خب لئیم " مومن بھولا بھالا اور سخی ہوتا ہے جب کہ منافق دھوکہ باز
اور بخیل ہوتا ہے ۔(سنن ترمذی ،باب ما جا ء فی البخیل ،3/ 512، حدیث:1964،دار
الغرب الاسلامی)