دھوکہ بازی اسلام میں حرام اور کبیرہ گناہ ہے جس کی سزا جہنم ہے۔ اصلی چیز کو نقلی کے ساتھ بیچنا سراسر اسلام کے منافی ہے ،کسی چیز میں ملاوٹ کر کے بیچنا اور ڈھیر اس انداز سے رکھنا کہ نیچے ردی مال ہو اور اوپر خالص مال ہو ، تو ڑے اور بوری وغیرہ میں نیچے اور سائیڈوں میں اور منہ کی جانب درست مال اور درمیان میں ردی مال رکھ کر فروخت کرنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔

چیز کا عیب نہ بتانا اور غلط چیز کو صحیح ثابت کرنے کے لئے قسمیں کھا کر اعتبار دلا کر فروخت کرنا ناجائز ہے۔ قسم اٹھا کر چیز تو بک جائے گی مگر برکت اڑ جائے گی۔

(1) بخاری شریف میں ہے حضرت ابوم مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ بازی سے منع فرمایا ہے ۔

(2) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ (1) دھوکہ باز (2) بخیل (3)احسان جتانے والا ۔(كنز العمال)

(3) حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھے خرید و فروخت میں دھوکہ دیا گیا ۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس سے سودا کروا سے کہدو کہ دھوکہ بازی نہ ہو ۔

(4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مسلمان عزیر اور محترم ہے مگر فاسق اور دھوکہ باز مکار اور بدبخت ہے۔

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلہ کے ڈھیر کے پاس سے گزرے تو اپنا ہاتھ اس میں ڈالا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی انگلیاں تر ہو گئیں، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اے غلہ والو یہ کیا ہے ؟ اس نے عرض کیا یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس پر بارش ہو گئی ہے ۔ آپ نے فرمایا تو نےاسے غلہ کے اوپر کیوں نہیں کیا تاکہ لوگ اسے دیکھتے ۔ جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (بخاری شریف)

رب کریم اس مختصر مضمون کو قارئین اور ہم سب مومنین کے لئے مفید اور کارآمد بنائے، نیز دھوکہ بازی اور جہنم کے شدید ترین عذاب سے بچائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم