جب کبھی ہمارے سامنے سونے، چاندی وغیرہ کا ذکر آتا ہے تو ہمارا ذہن زمین میں مدفن خزانوں اور معدنیات کی طرف چلا جاتا ہے، کیا کبھی ہم نے سوچا کہ دھات ہوتی کیا ہے اور بنتی کیسے ہے؟ آئیے !اس راز سے پردہ اٹھاتی ہیں، کائنات میں ہر ایک سیکنڈ کے بعد ایک ستارہ ٹوٹ کر کائنات کے عظیم خزانے کو عظیم سے عظیم تر بناتا جا رہا ہے، سب سے پہلے یہ جان لیں کہ  دھات ہوتی کیا ہے؟دھات(metal):Metals are solid material that is typically hard.shiny and fixed in shap…called metals.دھات ایک ایسا ٹھوس مادہ ہے، جو عام طور پر غیر شفاف، چمکدار اور مخصوص شکل کا ہوتا ہے۔ ہماری اس فانی دنیا کے نظام کو چلانے میں دھاتوں کا بڑا عمل دخل ہے، اگر ہم اپنے اردگرد کی اشیا کو دیکھیں تو یہیں معلوم ہو جائے گا کہ ہر شے ہی کسی نہ کسی دھات کے وسیلے سے وجود میں آئی۔ اس کی دلیل یہ آیت ِکریمہ ہے: اور کوئی چیز ایسی نہیں کہ جس کے خزانے ہمارے پاس نہیں اور ہم ان کو ایک مقررہ مقدار میں آسمان سے نازل کرتے ہیں۔ (سورہ ٔحجر، آیت21)جب آسمانی خزا نے اتنے بڑے ہوں کہ ہر شے مقررہ مقدار میں آسمان سے نازل ہو تو ان میں سے انتہائی حقیر مقدار میں استعمال ہمارے لئے تو باعثِ حیرت ہوگا، لیکن اللہ پاک کے لئے بہت آسان ہے۔اللہ پاک نے ہمارے لئے زمین میں سونا(gold)، چاندی(silver)، جیپسم، گرینائٹ، لوہا، چونا وغیرہ جیسی کارآمد چیزوں کو زمین میں پوشیدہ رکھا، تاکہ انسان اسے اپنی کیفیت سے اپنی ضرورت کے لئے استعمال کرسکے، جب ہمارا اللہ و مالک و مولا ہم پر اتنا مہربان ہے تو ہم پر بھی یہ لازم ہے کہ اس کے ہر حکم(order) کے آگے سر تسلیمِ خم کردیں اور اس کی عبادت و بندگی کے کام بجا لائیں۔اسی حقیقت کو اللہ پاک سورۂ حدید میں یوں بیان فرماتا ہے:اور ہم نے آسمان سے لوہا نازل کیا، اس میں سخت نقصان بھی ہے اور انسانوں کے لئے فائدہ بھی۔ (سورہ حدید،25)اب ہم اگر صرف لوہے کی بات کرلیں تو دیکھا جائے تو کتنی معمولی سی چیز سمجھتے ہیں، لیکن اگر اس کے فوائد(advantages) دیکھے جائیں تو کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ لوہا ہمارے لئے کارآمد نہیں(non useful)، اپنے اردگرد(around) کے ماحول کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ لوہے سے بنی اشیاء ہمارے لئے ہر کام میں کتنی مفید(useful) ہیں، اب اگر ہم اس کی تخلیق یعنی پیدا کرنے میں غور و فکر کریں تو سمجھ میں تو یہ بات آئے گی کہ کسی کاریگر وغیرہ نے فیکٹری، کارخانے وغیرہ میں اسے تشکیل دیا ہوگا، بہرحال کسی کاریگر نے تو اسے تشکیل پا ہی ہوگا تو اس بات پر بھی غور و فکر کرنا بہت ہی اہمیت(important) کا حامل ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے لئے زمین میں پوشیدہ رکھا، یہ انسان کی کاریگری ہے، لیکن حقیقی کارساز تو اللہ وحدہٗ لا شریک ہی کی بابرکت ذات ہے۔ ہمارے گھر کی ہر ایک شے کی تشکیل میں لوہے کا وجود(پایا جانا) بھی دکھے گا، جیسے میز، کرسیاں، پلنگ ہی کو دیکھ لیں، ہمارے گھروں کے دروازے تک میں ہمیں کسی نہ کسی دھات کا ملاپ ضرور ملے گا، اللہ پاک سورۂ زخرف میں ارشاد فرماتا ہے: اور اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تمام انسان ایک ہی طریقے ہوجائیں گے تو ہم رحمن سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں اور ان کی سیڑھیاں، جن سے وہ اوپرکی منزلوں میں چڑھتے ہیں اور ان کے دروازے اور ان کے تحت کہ جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں، سب سونے چاندی کے بنا دیتے، لیکن یہ تو محض دنیاوی زندگی کا مال ہے۔( سورہ ٔزخرف، آیت نمبر ،34،33)ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اور جہاز بھی اسی کے ہیں، جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں۔( سورہ رحمن) سبحان اللہ!دھات ہی ہمارے لئے اللہ پاک کی طرف سے ایک عظیم تحفہ و عطیہ ہے، جس میں ہمارے لئے بھلائی ہی بھلائی ہے، اللہ کریم ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر گزار بننے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین