قرآنِ کریم اللہ پاک کی جانب سے عطا کردہ کتاب ہے اور اس میں انسان کی پیدائش سے قیامت تک کے تمام احوال کا بیان ہے، مطلب یہ ہے کہ ربّ کریم نے قرآن ِکریم میں ہر ہر شے کا ذکر فرمایا ہے، جس بھی  زمانے کے لوگ کسی الجھن کا شکار ہوئے تو انہوں نے مجتہدین کے ذریعے قرآن کی طرف رجوع کیا، اللہ پاک خود ہی فرماتا ہے: اس میں ہر چیز کا روشن بیان ہے۔آج ہم قرآن ِکریم کی روشنی میں ان دھاتوں کا ذکر پڑھیں گی، جنہیں ہم استعمال کرتی ہیں، دھاتوں کا ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہے، اگر یہ دھاتیں نہ ہوں تو انسانی زندگی الجھن کا شکار ہو سکتی ہے۔ دھات کسے کہتے ہیں؟دھات سے مراد وہ معدنی جوہر جس میں پگھلنے کی صلاحیت ہو، جیسے لوہا، سونا، چاندی وغیرہ۔لوہے کا قرآن میں ذکر ہے۔لوہے کو عربی میں حدید کہتے ہیں اور قرآنِ کریم میں اس دھات( لوہے) کے نام پر مکمل ایک سورت ہے، جسے سورۃ الحدید کہتے ہیں، رب کریم سورۃ الحدید کی آیت نمبر 25 میں لوہے کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۚ وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِ ؕاِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۔ترجمۂ کنز العرفان:بے شک ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اُتاری کہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت لڑائی کا سامان ہے اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں اور تاکہ اللہ اس شخص کو دیکھے جو بغیر دیکھے اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، بیشک اللہ قوت والا غالب ہے۔تفسیر:مفسرین نے فرمایا:یہاں آیت میں لوہا اتارنے سے مراد لوہا پیدا کرنا ہے اور مراد یہ ہے کہ ہم نے لوہے کو لوگوں کیلئے پیدا کیا اور اسے معادن سے نکالا اور انہیں اس کی صنعت کا علم عطا فرمایا۔ لوہے کا فائدہ:لوہے کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں انتہائی سخت قوت ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کے ذریعے جنگ کے سازو سامان اور اسلحہ وغیرہ بنائے جاتے ہیں اور لوہا نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ پاک دیکھے کہ کون اس کا صحیح سےاستعمال کرتا ہے، یعنی جہاد وغیرہ میں لوہے کو استعمال کرکے اللہ پاک کے دین کی مدد کرتا ہے، اس کے علاوہ بھی لوہے کے بہت سے فائدے ہیں کہ لوہا صنعتوں اور دیگر پیشوں میں کام آتا ہے۔قرآنِ کریم میں سونا چاندی کا ذکر:سونے کو عربی میں ذھب اور چاندی کو فضہ کہتے ہیں، اللہ پاک نے ان دونوں دھاتوں کا تذکرہ بھی اپنے مقدس اور پاکیزہ کلام کے پارہ 3 سورۂ الِ عمران کی آیت نمبر 14 میں کیا ہے، چنانچہ ارشاد فرماتا ہے:زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ ؕذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۚوَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ۔ترجمۂ کنزالعرفان:لوگوں کے لئے ان کی خواہشات کی محبت کو آراستہ کر دیا گیا، یعنی عورتوں اور بیٹوں اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیروں اور نشان لگائے گئے گھوڑوں اور مویشیوں اور کھیتیوں کو (ان کے لئے آراستہ کردیا گیا)یہ سب دنیوی زندگی کا ساز و سامان ہے اور صرف اللہ کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے۔تفسیر:یعنی لوگوں کے لئے من پسند چیزوں یعنی عورتوں، بیٹوں، مال و دولت، سونا چاندی، بہترین مکانات وغیرہ کی محبت ان کے دلوں میں رچی ہوئی ہے اور ان چیزوں کو آراستہ کرنے اور ان کی محبت دلوں میں ڈالنے کا مقصود یہ ہے کہ خواہش پرستوں اور خدا پرستوں کے درمیان فرق ظاہرہوجائے، ان چیزوں کے بارے میں فرمایا گیا کہ یہ دنیاوی زندگی گزارنے کا سامان ہے، جن سے انسان کچھ عرصہ نفع اٹھا سکتا ہے، اس کے بعد یہ فنا ہوجائیں گی۔سونا چاندی کا فائدہ:ان چیزوں کا بہترین فائدہ یہ ہے کہ انہیں ان کاموں میں خرچ کیا جائے، جو قربِ الٰہی کا ذریعہ ہوں، جس سےانسان کو ثواب پہنچے۔شرعی مسئلہ:سونا اور چاندی کے زیورات عورتوں کیلئے مطلقاً جائز ہیں اور مرد کے لئے سونا پہننا ہرصورت حرام ہے اور ساڑھے چار ماشے سے کم چاندی کی ایک نگینہ والی انگوٹھی مرد پہن سکتا ہے۔ہمارے لئے اس آیت میں بہت اعلیٰ و عمدہ درس ہے، آج ہم مسلمانوں کی اکثریت بھی عمدہ مکانات،سونا چاندی وغیرہ کی محبت میں مبتلا ہے،اس آیتِ مبارکہ پر ہمیں بھی غور کرنا چاہئے۔خلاصہ کلام:انسان کو چاہئے کہ ربّ العزت کی عطا کردہ نعمتوں پر غور و فکر کرے اور ان کا جائز درست استعمال کرکے اور ان نعمتوں پر خالقِ کائنات کا شکر بجا لائے، ان چیزوں کے بنانے کے مقصد پر غور کرے کہ اللہ پاک نے ان چیزوں کو اس لئے بنایا ہے تاکہ ان کا درست استعمال کیا جائے، سونا چاندی ربّ کریم نے لوگوں کے نفع کے لئے بنائے ہیں، تاکہ اس لئے کہ لوگ اس پر شکر کریں، نہ کہ غرور و تکبر کریں اور گناہ میں پڑجائیں، اس طرح لوہے کو بنانے کا مقصد جیسا کہ ہم نے پیچھے پڑھاکہ اس کو اس لئے بنایا، تاکہ لوگ اللہ پاک کی راہ میں جہاد کریں، نہ کہ اس لئے کہ یہ مسلمان آپس میں ہی قتل و غارت گری کرکے گناہ کے گڑھے میں جا پڑیں۔اللہ پاک عقلِ سلیم عطا فرمائے اور نعمتوں کا درست استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور غلط استعمال سے بچائے۔آمین بجاہِ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم