بخل کی تعریف: جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل (کنجوسی) ہے ۔ (احیاء العلوم کتاب زم البخل وزم حب المال، 3/320،ملخصا )قرآن مجید میں بخل کے بارے ارشاد : اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے ۔ وَ اَمَّا مَنْۢ بَخِلَ وَ اسْتَغْنٰىۙ(۸)ترجمۂ کنز العرفان : اور رہا وہ جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا۔(پ30،اللیل:8)بخل کی مذمت کے بارے میں 5 فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع و السبعون من شعب الایمان، 7 / 435، حدیث: 10877)(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کر نے ارشاد فرمایا : بخیل اللہ پاک سے دور ہے جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی السخائ، 3/387، حدیث: 1968)(3)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمَا سے روایت ہے ، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا ۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ علی، 3 / 125، حدیث: 4066)(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین، 1/444، حدیث: 3309) (5) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بخیل( یعنی کنجوسی کرنے والا)، دھوکے باز، خیانت کرنے والا اور بد اخلاق جنت میں نہیں جائیں گے۔(المسند للامام احمد بن حنبل مسند ابی بکر الصدیق ،1/20 ،حدیث:13)