بخل کیا ہے ؟ مع معنی و تعریف اور حکم:۔ بخل ایک باطنی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے۔ بخل کے معنی کنجوسی کے ہیں، بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً، عادتاً، مروتاً خرچ کرنا لازم ہو، نہ کرنا جیسے زکوٰۃ، عشر ،صدقۂ فطر وغیرہ شرعاً لازم اور رشتے دار دوست وغیرہ پر مروتاً لازم ہے۔ بخل کا حکم ناجائز و حرام اور گناہ ہے ۔ اللہ پاک و رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ناراضی کا باعث ہے۔بخل کے متعلق احادیث مبارکہ میں کئی مذمتیں آئی ہیں آیئے انہیں میں سے پانچ پڑھتے ہیں۔

(1) فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: دو عادتیں مومن میں جمع نہیں ہوسکتیں ، بخل اور بد خلقی۔( ترمذی ،کتاب البروالصلۃ ، باب ماجاء فی البخل، 3/387، حدیث: 1969) دیکھئے بخل کیسی بری بیماری ہے کہ مؤمن کے دل میں داخل ہی نہیں ہو سکتی کہ مؤمن کے اوصاف میں سے ایک وصف اس کا بخیل نہ ہونا ہے۔ (2) ایک اور فرمان آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: کوئی بخیل جنت میں نہ جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ علی، 3 / 125، حدیث: 4066)

اللہ اکبر کہ ساری طلب یہی بندۂ مؤمن کی ہوتی ہے کہ وہ جنت پالے پر مالک جنت خود فرماتے ہے کہ بخل کرنے والا جنت سے محروم ہے اتنی بڑی تباہ کاری ہے بخل کی۔ تفسیر صراط الجنان میں ہے: بخل کی وجہ سے جنت سے روکا جاسکتا ہے۔( تفسیر صراط الجنان،333/9)(3) حدیث پاک پڑھئے اور بخل کی نحوست سے بچئے: آدمی کی دو عادتیں بری ہے :بخیلی جو رلانے والی ہے اور بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابوداؤد،18/3،حدیث:2511)(4) حدیث پاک میں ہے مال دار کو بخل کی وجہ سے بے حساب دوزخ میں ڈالا جائے گا۔(مسند الفردوس ،444/1، حدیث: 3309) تفسیر صراط الجنان میں ہے بخل کرنے والا گویا اس درخت کی شاخ پکڑ رہا ہے جو اسے جہنم کی آگ میں داخل کرکے ہی چھوڑے گی۔ ( تفسیر صراط الجنان،333/9)(5)بخل سے بچو کہ بخل نے پہلے کے لوگوں کو ہلاک کیا ،اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔(مسلم،کتاب البروالصلۃ و الآداب،باب تحریم الظلم،ص1069، حدیث:2578)

پیارے اسلامی بھائیوں ! دیکھا ہم سب نے بخل کیسی مذموم اور منحوس خصلت ہے جو سوائے تباہی کہ کچھ نہیں لاتی۔ دنیا میں بھی بخیل ذلت اٹھاتا ہے اور آخرت میں درد ناک عذاب۔الامان والحفیظ اللہ پاک ہمیں بخل سے بچائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم