بخل مہلک یعنی ہلاک کرنے والا مرض ہے بخل بعض اوقات کئی گناہوں کا سبب بن جاتا ہے ۔ لہٰذا ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل یعنی کنجوسی ہے جہاں مال خرچ کرنا شرعاً ضروری ہے مثلاً فرض ہونے کی صورت میں صدقہ فطر ادا کرنا، اسی طرح قسم وغیرہ کا کفارہ دینا، ان کاموں میں بخل کرنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔بخل کے متعلق قراٰن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ  لَا  یَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖ  هُوَ  خَیْرًا  لَّهُمْؕ-بَلْ  هُوَ  شَرٌّ  لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-وَ  لِلّٰهِ  مِیْرَاثُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ-وَ  اللّٰهُ  بِمَا  تَعْمَلُوْنَ  خَبِیْرٌ۠(۱۸۰)۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وراث ہے آسمانوں اور زمین کااور اللہ تمھارے کا موں سے خبردار ہے۔ (پ 4،آل عمران:180)

(1)بخل سے بچو کہ اس نے اگلوں کو ایک دوسرے کا خون بہانے پر ابھارا تو انہوں نے ایک دوسرے کا خون بہا یا حرام کو حلال سمجھا اور رشتہ داری کو کاٹا۔(مسلم ، کتاب البر والصلة والآداب ، باب تحریم الظلم، ص 1394، حدیث: 12578)(2)سخاوت جنت میں اگنے والا ایک درخت ہے لہٰذا سخی جنت میں جائے گا۔ بخل جہنم میں اگنے والا ایک درخت ہے لہٰذا بخیل جہنم میں جائے گا۔ (کنزالعمال،168/6،حدیث:16203)(3)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رحیم وکریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بنولِحْیان کے وَفْد سے پوچھا:تمہارا سردار کون ہے؟ انہوں نے کہا: جَدْبن قیس ہمارے سردار ہیں مگر ان میں بخل ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بخل سے بڑی کونسی بیماری ہے، تمہاراسرداراب عَمْرو بن جَمُوح ہے۔ (المعجم الصغیر ،1/ 115، حدیث : 318)(4)ان الله بعض البخيل في حياته التقى عند موته بے شک اللہ اس شخص کو ناپسند فرماتا ہے جو زندگی بھر بخل اور مرتے وقت سخاوت کرے۔(كنز العمال، کتاب الاخلاق،185/3،حدیث:7373)(5)رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں ایک شخص شہید ہو گیا۔ تو اس پر ایک خاتون رونے لگی اور روتے ہوئے کہا: ہائے رے شہید ! رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد نے ارشاد فرمایا: تمہیں کیسے معلوم ہے کہ وہ شہید ہے ہو سکتا ہے اس نے بے کار گفتگو کی ہویا نہ گھٹنے والی چیز میں بخل کیا ہو۔المسند لابی یعلیٰ ، 509/5 ،حدیث: 6615)