شناور غنی عطّاری (درجہ رابعہ
جامعۃُ المدینہ، فیضان امام غزالی،فیصل آباد پاکستان)
ہر اسلامی بھائی پر ظاہری گناہوں کے ساتھ ساتھ باطنی گناہوں
کے علاج پر بھی بھرپور توجہ دینا لازم ہے تاکہ ہم اپنے دارِ آخرت کو ان کی تباہ
کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔ باطنی گناہوں کا علم حاصل کرنا بھی فرض ہے۔ آئیے سب سے
پہلے بخل کی تعریف کے بارے میں جانتے ہیں: بخل کے لغوی معنی کنجوس کے ہیں اورجہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً یا مروتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس
جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی بخل ہے۔(الحدیقہ
الندیہ، 2 / 154) زکوٰۃ
صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست احباب،عزیز رشتہ داروں پر خرچ
کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔(احیاء علوم الدین، 3/ 320)
مدینہ کے پانچ حروف کی نسبت سے بخل کی مذمت پر پانچ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم :۔قرآن مجید اور
کثیر احادیث میں بخل کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے:۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: هٰۤاَنْتُمْ
هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ
یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ
الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا
غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠(۳۸) ترجمۂ کنزالایمان: ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں
خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے
اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم
جیسے نہ ہوں گے۔(پ26، محمد:38)(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار
بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین، 1/444، حدیث: 3309) (2) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرورِ عالم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دو خصلتیں کسی مؤمن میں جمع نہیں
ہو سکتیں ،بخل اور بدخلقی۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی البخل، 3/387، حدیث: 1969)(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:بخیل اللہ پاک سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب
ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، حدیث: 1968)
(4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمَا سے روایت ہے ، نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کوئی بخیل جنت میں نہیں
جائے گا ۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ علی، 3 / 125، حدیث: 4066)(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور پر نور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو
بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ
چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع و السبعون من شعب الایمان، 7 / 435، حدیث: 10877)