سید زین العابدین (درجہ دورۃالحدیث
جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ کراچی پاکستان)
بعض نادان دنیاوی مال و دولت کے اتنے حریص ہوتے ہیں کہ راہ
خدا میں صدقہ و خیرات کا نام سنتے ہی دُور بھاگتے ہیں اور کنجوسی کی حد پار کرتے
ہوئے اللہ پارے کی راہ میں خرچ کرنا تو دور کی بات اپنی ذات اور اپنے گھر والوں کی
ضروری حاجات بھی مرے دل سے پوری کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دل و دماغ پر ہر وقت دنیاوی
مال و دولت جمع کرنے کا جنون سوار رہتا ہے اور پھر یہی بخل و حرص آہستہ آہستہ انہیں
سرکش اور یاد خداوندی سے غافل کر دیتی ہے۔ حدیث مبارک میں مالداروں اور صاحب ثروت
لوگوں کو راہ خدا میں خرچ کرنے اور بخل سے بچنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔
بخل کی تعریف :بخل کا لغوی معنی کنجوسی کے ہیں۔اصطلاحی معنی: جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً یا مروتاً
لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے۔
(1)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دو خصلتیں کسی مؤمن میں جمع
نہیں ہو سکتیں بخل اور بد خلقی۔ (ترمذی شریف، حدیث: 1969) (2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
بخیل اللہ پاک سے دور ہے ،جنت سے، آدمیوں
سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب ہے۔ (ترمذی شریف، حدیث: 1968)(3) حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا :بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی
ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع و
السبعون من شعب الایمان، 7 / 435، حدیث: 10877)(4)حضرت
سیِّدُنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدينہ، راحت قلب و
سينہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:لالچ سے بچتے رہو کیونکہ
تم سے پہلی قوميں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئيں ، لالچ نے انہيں بُخْل پر آمادہ کيا
تو وہ بُخْل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خيال دلايا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور
جب گناہ کا حکم ديا تو وہ گناہ ميں پڑ گئے۔( ابوداؤد، کتاب الزکاۃ باب فی الشح، 2/185، حدیث: 1698 ) (5)حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ علی، 3/125، حدیث: 4066)